مسئلہ فلسطین حل ہوگیا اب ٹی ایل پی احتجاج کیوں کررہی ہے؟ وزیر مملکت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین حل ہوگیا اور وہ سب خوش اور مطمئن ہیں تو ان کے نام پر ٹی ایل پی یہاں احتجاج کیوں کررہی ہے؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور ریاست کی پالیسی ہے کہ جتھوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونا، پاکستانی حکومت اس بات پر کلیئر ہے کہ احتجاج کرنا جمہوری حق ہے مگر یہ حق آئین میں شرائط کے ساتھ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کا احتجاج اور جھتہ ریکارڈ پر ہے کہ قومی املاک اور سیکیورٹی فورسسز کے لوگ شہید ہوئے، جھتوں کی سیاست اور مطالبات منوانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پوری دنیا میں غزہ کے لیے جنہوں نے آواز اٹھائی وہ آج خوش ہیں، تمام اسلامی ممالک بڑے المیے کے بعد ان کو حق ملنے پر خوش ہیں، فلسطین اور حماس کے لوگ خوش ہیں اور پاکستان ان ممالک میں سے ہے جنہوں ںے فلسطین کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی مگر یہاں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ مسئلہ فلسطین حل ہوگیا اور وہ سب خوش اور مطمئن ہیں تو ان کے نام پر ٹی ایل پی یہاں احتجاج کیوں کررہی ہے؟
طلال چوہدری نے کہا کہ اس کا مقصد کچھ اور ہے، مسجد کو سیاسی دفتر بنا کر مسجد کے تقدس کو خراب کیا گیا، لاہور میں ایک درجن سے زائد پولیس اور رینجرز کے لوگ زخمی ہیں، ٹی ایل پی پر حکومت نے ابھی طاقت کا استعمال نہیں کیا، ابھی یہ لوگ لاہور سے 2000 کی تعداد میں نکل آئے ہیں، ہمارے پولیس اہلکاروں اور افسران کے پاس کوئی آتشی ہتھیار نہیں، انہوں نے سیف سٹی کے کیمروں کو توڑا تاکہ حملہ کرتے ہوئے انہیں پکڑا نہیں جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ اور تشدد کا استعمال ٹی ایل پی کی طرف سے ہوا ہے، چند سو لوگوں کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے، وفاقی حکومت صوبوں سے مسلسل رابطے میں ہے، وہ لوگ بھی گرفتار ہیں کہ جن لوگوں کے پاس ڈنڈے کیل شیشے کی گولیاں تھیں، ان کے ویڈیو بیان بھی موجود ہیں، ایک پولیس اہلکار کو اغواء کرتے ہوئے، لیکر کر جا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پوری صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہی ہے، لاہور کا صرف ایک روڈ بند ہے، باقی سب کھلا ہوا ہے، طاقت کے استعمال کے بغیر ان کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن ایک بات کلئیر ہے ان کو آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاع پر انٹرنیٹ سگنلز کو بند کیا گیا تھا اب کھول دیے گئے ہیں، چند راستے بند ہیں ان کو بھی کھول دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے پاس آخری راستہ بھی ہے، اس پر غور کیا جا رہا ہے: سہیل آفریدی
وزیرِاعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی—فائل فوٹووزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس آخری راستہ بھی ہے، اس پر غور کیا جا رہا ہے۔
راولپنڈی میں گورکھپور ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام قانونی اور جمہوری راستے اپنائے ہیں، میں دھرنے میں آنا چاہتا تھا مگر بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں نے منع کیا۔
سہیل آفریدی نے صحافیوں سے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ اس حکومت کے پاس کوئی اختیار ہے؟ بانیٔ پی ٹی آئی کی ہدایت پر حکومت سے مذاکرات ہوئے لیکن ان کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے قریب وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا گورکھپور ناکے پر موجود ایس ایچ او سے مکالمہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو جو ہوا، 23 نومبر کو بھی وہی ہوا، یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کا جمہوریت سے بھروسہ اٹھ جائے، حالیہ ضمنی الیکشن میں 95 فیصد لوگ ووٹ دینے نہیں نکلے، پنجاب کے عوام نے ووٹ نہ دے کر بانیٔ پی ٹی آئی سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر ہمارے خدشات بڑھ رہے ہیں، میں نے کسی سے بات کرنے کی بات نہیں کی، کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے، صحافیوں کو چاہیے کہ 5300 ارب کی کرپشن پر بات کریں، یہ پیسہ عام آدمی کے ٹیکس کا پیسہ ہے، بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے، نوجوان پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں۔
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ سوال اُن سے بھی ہو گا جنہوں نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا، این ایف سی میں اپنے صوبے کا مقدمہ لڑنے کے لیے شرکت کروں گا، حکومت نے 4 مرتبہ این ایف سی اجلاس ملتوی کیا ہے۔