جہیز کیوں نہیں لائی؟ سسرالیوں نے دلہن کو تیزاب پلا کر قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
فائل فوٹوز
وزیرآباد کے علاقے کالا سکّے میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں نئی نویلی دلہن رخسار کو مبینہ طور پر اس کے سسرالیوں نے تیزاب پلا کر قتل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کی رہائشی رخسار کی شادی 12 ستمبر 2025ء کو کالا سکّے کے رہائشی الطاف حسین سے ہوئی تھی، مقتولہ کے اہلِ خانہ کے مطابق شادی کے کچھ ہی دن بعد رخسار کے سسرالی اس بات پر برہم ہو گئے کہ وہ جہیز میں کپڑے نہیں لائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق رخسار کی ساس اور دیور نے اسے طعنے دینا شروع کر دیے، مقتولہ کے بھائی نے الزام لگایا کہ اس کی بہن کو شوہر الطاف حسین اور ساس نے زبردستی تیزاب پلایا۔
بھارت سے یکے بعد دیگرے جہیز کے بھاری بھرکم مطالبات پورے نہ ہونے پر بہوؤں کو جان سے مار دینے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
واقعے کے بعد رخسار کو تشویشناک حالت میں ضلع ہیڈکوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کیا گیا، تاہم وہ اسپتال پہنچنے پر دم توڑ گئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی احمد نگر چھٹہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شوہر الطاف حسین اور اس کی والدہ کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزم نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ رخسار نے خود تیزاب پیا، ہم نے اسے مجبور نہیں کیا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ مقتولہ کے اہلِ خانہ نے انصاف کی اپیل کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مچھ میں کوئلے کی کان پر حملہ، 3 مزدور اغوا، فورسز نے آپریشن شروع کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مچھ میں گزشتہ رات ایک خوفناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے کوئلہ کان نمبر 172 پر دھاوا بول کر 3 مزدوروں کو اغوا کر لیا۔
واقعے کے فوراً بعد علاقے میں سیکورٹی فورسز، لیویز اور پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
لیویز ذرائع کے مطابق اغوا ہونے والے کان کنوں کی شناخت محبوب احمد، حبیب اللہ خان اور میر ہزار خان کے نام سے ہوئی ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن سے زائد تھی جو جدید ہتھیاروں سے لیس تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور انتہائی منظم انداز میں کارروائی کر کے رات کے اندھیرے میں نامعلوم مقام کی جانب فرار ہوگئے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کے فوراً بعد ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں ڈپٹی کمشنر کچھی اور ایس پی مچھ نے جائے وقوع کا دورہ کر کے کارروائی کی نگرانی شروع کی۔ فورسز نے علاقے کے تمام داخلی و خارجی راستے سیل کر دیے ہیں جبکہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔
کان کن یونینز اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ یونین کے رہنما نے کہا کہ ہماری برادری اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر ملک کی معیشت کو سہارا دیتی ہے، لیکن حکومت نے سیکورٹی کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔
اُدھر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ان واقعات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور ملزمان کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بھی سوشل میڈیا پر بیان دیتے ہوئے مغویوں کی فوری بازیابی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔