اسٹاک ایکسچینج میں شدید اتار چڑھاؤ، انڈیکس 1,400 پوائنٹس گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعے کو کاروباری دن کے دوران غیر معمولی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا، جب سرمایہ کاروں نے منافع سمیٹنے کے رجحان کے باعث اختتامی اوقات میں فروخت کو ترجیح دی۔
کاروبار کے آغاز پر مارکیٹ مندی کا شکار رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 2,000 سے زائد پوائنٹس گر کر 162,411.25 کی کم ترین سطح تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج مندی سے دوچار، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس کی کمی
تاہم، بعد ازاں تیزی سے ریکوری دیکھنے میں آئی اور انڈیکس 165,262.
Market Close Update: Negative Today! ????
???????? KSE 100 ended negative by -1,432.6 points (-0.87%) and closed at 163,098.2 with trade volume of 607.6 million shares and value at Rs. 34.84 billion. Today's index low was 162,411 and high was 165,263. pic.twitter.com/xcKaGS78lo
— Investify Pakistan (@investifypk) October 10, 2025
کاروباری سیشن کے آخری گھنٹوں میں دوبارہ منافع لینے کا دباؤ بڑھا، جس کے نتیجے میں مارکیٹ منفی زون میں بند ہوئی۔
کاروباری ہفتے کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1,432.61 پوائنٹس یعنی 0.87 فیصد کمی کے ساتھ 163,098.19 پر بند ہوا۔
آٹوموبائل، کمرشل بینکنگ، فرٹیلائزر اور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ غالب رہا۔
مزید پڑھیں: اہم شعبوں میں شیئرز کی فروخت کا دباؤ، اسٹاک مارکیٹ گراوٹ سے دوچار
انڈیکس پر اثر انداز ہونے والے نمایاں اسٹاکس، جیسے ماری پٹرولیم، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایم سی بی، نیشنل بینک اور یو بی ایل سرخ نشان پر بند ہوئے۔
اس دوران ایک اہم معاشی پیشرفت میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ستمبر 2025 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.2 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 11.3 فیصد زیادہ ہیں۔ ماہانہ بنیادوں پر بھی ترسیلات میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
علاوہ ازیں، کے الیکٹرک کے شیئرز کی خرید و فروخت اور مستقبل کے اشتراک کے حوالے سے دو اہم مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
ایک معاہدہ کے ای ایس پاور لمیٹڈ کے حصص کی خرید و فروخت سے متعلق ہے، جبکہ دوسرا کے الیکٹرک اور ٹرائیڈنٹ انرجی لمیٹڈ کے درمیان پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ممکنہ سرمایہ کاری اور تعاون پر دستخطوں کے ساتھ منتج ہوا۔
گزشتہ روز یعنی جمعرات کو بھی مارکیٹ میں عمومی مندی کا رجحان غالب رہا، جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس 735.94 پوائنٹس یعنی 0.45 فیصد کمی کے بعد 164,530.81 پر بند ہوا۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
بین الاقوامی منڈیوں میں بھی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی۔ ایشیائی مارکیٹس ہفتے کے اختتام پر محتاط رویہ اپنائے ہوئے تھیں۔
دوسری جانب وال اسٹریٹ میں کمی کا تسلسل برقرار رہا۔ ہانگ کانگ کی مارکیٹ 1.1 فیصد جبکہ آسٹریلوی مارکیٹ 0.1 فیصد نیچے رہی۔
البتہ جنوبی کوریا کا انڈیکس 1.7 فیصد کے اضافے کے ساتھ خطے کی بہترین کارکردگی دکھانے والی مارکیٹ بن گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس اسٹیٹ بینک پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای مندی نیشنل بینک یو بی ایلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس اسٹیٹ بینک پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای یو بی ایل
پڑھیں:
نجی اسکولوں کو مہنگی نوٹ بکس و یونیفارمز فروخت پر شوکاز نوٹس
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے طلباء کو اسکول کے لوگو والی مہنگی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کرنے کے معاملے پر ملک کے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
کمیشن کے مطابق یہ عمل مشروط فروخت (Tying) کے زمرے میں آتا ہے اور کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ سی سی پی نے خودکار کارروائی (سو موٹو ایکشن) لیتے ہوئے ان اسکولوں کی پالیسیوں کی جانچ شروع کی ہے۔
انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز کے ساتھ خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں، جس کے باعث لوگو والی کاپیاں مارکیٹ میں اصل قیمت سے 280 فیصد تک مہنگی فروخت ہو رہی ہیں۔
ایڈمیشن کے بعد طلباء ‘محصور صارفین’ بن جاتے ہیں، کیونکہ ملک میں تقریباً 50 فیصد طلباء نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ والدین گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی مصنوعات خریدنے پر مجبور ہیں اور سستے متبادل بازار سے خریداری نہیں کر سکتے۔
نوٹس حاصل کرنے والے اسکولوں میں ملک کے بڑے نام شامل ہیں جو ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، اور لاکھوں طلباء و والدین اس پالیسی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں چھوٹے اسٹیشنری اور یونیفارم فروش بھی مالی نقصان اٹھا رہے ہیں۔
کمیشن کے مطابق اسکول اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں والدین اسکول کے تجارتی فیصلوں پر مجبوراً عمل کرتے ہیں اور طلبہ ‘یرغمال صارفین’ بن جاتے ہیں۔
کمیشن نے اسکولوں کو 14 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت دی ہے، بصورت دیگر ہر اسکول کو ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔