امریکا میں آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی گرفتار ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کابل انتظامیہ سے ہمارے ہونے والے تمام رابطوں میں سرفہرست ہے، امریکا میں اس وقت آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں زیر حراست ہیں۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اپنے شہریوں کے تحفظ میں اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرتی رہتی ہیں، افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کابل انتظامیہ سے ہمارے ہونے والے تمام رابطوں میں ایجنڈا پر سرفہرست ہے، اپنی ریاست اور شہریوں کا تحفظ پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ہمارا یقین ہے کہ افغانستان کو اپنی سیکیورٹی و سالمیت واپس لینی چاہیے اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں بالخصوص فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ کے حوالے سے تواریخ کا طے ہونا باقی ہے اس پر کام ہو رہا ہے۔
شفقت علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا میں آصف مرچنٹ اور محمد پہلوان سمیت 8 پاکستانی مختلف جرائم میں زیر حراست ہیں ان میں سے محمد پہلوان پر امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات ہیں ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے محمد پہلوان کو ابھی سزا نہیں سنائی گئی تاہم سزا سنائے جانے کے بعد وہ پاکستان میں اپنی سزا مکمل کریں گے ان کہ سفری دستاویز تیار کی جا رہی ہیں آصف مرچنٹ کا معاملہ بھی امریکی عدالت میں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد پہلوان
پڑھیں:
افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے پر پاکستان کا سخت ردعمل، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے اور افغان نگران وزیر خارجہ کے مخالف بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغانستان - بھارت کے مشترکہ اعلامیے اور افغان نگران وزیرخارجہ کے پاکستان مخالف بیانات پر افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزارتِ خارجہ میں آج افغانستان کے سفیر کو طلب کر کے بھارت اور افغانستان کے درمیان 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے بعض نکات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ نہ صرف اس خطے کے عوام کے احساسات کی توہین ہے بلکہ بھارتی غیر قانونی قبضے کے تحت جموں و کشمیر کے عوام کی حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف بھی ایک اشتعال انگیز اقدام ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی یکسر مسترد کیا جس میں انہوں نے دہشت گردی کو پاکستان کا "اندرونی مسئلہ" قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بارہا ٹھوس شواہد کے ساتھ یہ بات اجاگر کی ہے کہ "فتنہ الخوارج" اور "فتنہ ہندستان" سے وابستہ دہشت گرد عناصر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں افغانستان کے اندر موجود بعض عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ذمہ دار عناصر پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے عبوری افغان حکومت اپنی علاقائی امن و استحکام کی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ برادرانہ اسلامی تعلقات اور اچھے ہمسایہ ہونے کے جذبے کے تحت پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اب جبکہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی کا وقت آ چکا ہے، پاکستان کو دیگر ممالک کی طرح، اپنی سرزمین پر غیر ملکی شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کا حق حاصل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغان شہریوں کی طبی اور تعلیمی ضروریات کے پیشِ نظر طبی و تعلیمی ویزے بھی جاری کر رہا ہے، اسلامی بھائی چارے اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے جذبے کے تحت پاکستان افغان عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر تعاون جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، اسی مقصد کے تحت پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارت، اقتصادی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے تاکہ دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو تقویت ملے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ذمہ دار ہے، پاکستان کو توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے گی اور اپنی سرزمین کو "فتنہ الخوارج" اور "فتنہ الہندستان" جیسے دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔