سعودی عرب میں ماحولیاتی ہنگامی حالات سے تیزی اور مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے نیشنل سینٹر فار انوائرنمنٹل کمپلائنس (این سی سی سی) نے 6 جدید ‘ماحولیاتی ایمرجنسی ریسپانس گاڑیاں’ متعارف کرا دی ہیں۔

یہ خصوصی گاڑیاں جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جن میں آلودگی اور خطرناک اخراج کی پیمائش کے نظام شامل ہیں۔ یہ ٹیموں کو کسی بھی ماحولیاتی حادثے یا کیمیائی خطرے کے مقام تک کم سے کم وقت میں پہنچنے میں مدد فراہم کریں گی۔

یہ بھی پڑھیے: ماحولیاتی بہتری کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں تکنیکی انقلاب کا آغاز

این سی ای سی کے ترجمان اور میڈیا و کمیونیکیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد المطرفی نے بتایا کہ یہ گاڑیاں ماحولیاتی آلودگی کی پیمائش کے جدید نظاموں سے آراستہ ہیں جو ہوا کے معیار اور ممکنہ خطرات کے بارے میں درست اور فوری ڈیٹا فراہم کرتی ہیں۔

ان گاڑیوں کو مملکت کے مختلف علاقوں، بشمول ریاض، شمالی سرحدی علاقہ، مدینہ، مکہ، جازان اور مشرقی صوبہ میں تعینات کیا جائے گا۔

المطرفی کے مطابق، یہ گاڑیاں موبائل ماحولیاتی مانیٹرنگ اسٹیشن کے طور پر کام کرتی ہیں جن میں گیس کے تجزیے اور ہوا کے معیار کی جانچ کے مربوط نظام موجود ہیں۔ یہ پورے مملکت میں ماحولیاتی واقعات پر فوری اور مؤثر ردعمل یقینی بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی وقت میں ڈیٹا اکٹھا کر کے اور اس کا تجزیہ کر کے فوری اصلاحی اقدامات ممکن بنائے جاتے ہیں تاکہ ماحولیاتی چیلنجز کا بر وقت مقابلہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: دولت مشترکہ اجلاس: پاکستان کی ماحولیاتی عمل اور تنازعات کے حل میں تعاون کی حمایت

این سی ای سی کے مطابق، ان گاڑیوں میں 25 سے زائد جدید آلات، حفاظتی سامان، اور پیمائش کے اوزار نصب کیے گئے ہیں۔ ان میں خطرناک گیسوں کی پیمائش کے آلات، انفراریڈ تھرمومیٹرز، سیمپل کلیکشن بیگز اور حیاتیاتی و کیمیائی تحفظی سوٹس شامل ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی گاڑیاں مملکت کے پائیدار ترقی کے اہداف کے عین مطابق ہیں جو سعودی وژن 2030 کے تحت ایک صحت مند، خوشحال اور سرسبز مستقبل کے لیے حکومت کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جدید گاڑی سعودی عرب گیس ماحولیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جدید گاڑی گیس ماحولیات پیمائش کے کے لیے

پڑھیں:

جامعہ بلوچستان کے طلبہ کی آرٹ ایگزیبیشن، رنگوں، مجسموں اور خیالات سے سماجی و ماحولیاتی زخم بے نقاب

جامعہ بلوچستان کے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں اس سال ہونے والی ایگزیبیشن محض ایک نمائش نہیں تھی، یہ احساسات، بحرانوں اور بدلتی دنیا کے دکھ کا رنگوں میں کیا گیا اظہار تھی۔ 30 سے زائد طلبہ کے فن پارے نہ صرف ان کے فائنل ایئر کی محنت کا ثمر تھے بلکہ معاشرتی اور ماحولیاتی زوال کی گونج بھی ان تخلیقات میں واضح سنائی دیتی رہی۔

نمائش میں جس آرٹ ورک نے اپنی جانب توجہ مرکوز رکھی وہ عظمیٰ سعید کا تخلیق کردہ سلسلہ تھا۔ عظمیٰ نے اپنے منفرد تجربے میں قدرت اور مشین کو ایک دوسرے سے جوڑا ہے۔ انہوں نے مختلف مشینوں کے اسپیئر پارٹس پر لینڈ اسکیپ تخلیق کیے، وہ منظرنامے جو بظاہر خوبصورت دکھائی دیتے ہیں، مگر قریب جا کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مشینیں قدرت کو آہستہ آہستہ نگل رہی ہوں۔

عظمیٰ نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ دنیا میں ہر دن کے ساتھ خرابیاں بڑھ رہی ہیں۔ موسم بدل رہا ہے اور مشینوں کا استعمال بڑھاتا جا رہا ہے۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ مشین کے استعمال پر پابندی ہو، مگر اتنا ضرور سمجھتی ہوں کہ اس کے استعمال میں کمی کر کے قدرت کو بچایا جا سکتا ہے۔

نمائش میں اس کے بعد جس کام نے لوگوں کو دیر تک روکے رکھا وہ فوزیہ کا مجسماتی سلسلہ تھا۔ فوزیہ نے معدوم ہوتی پشتون ثقافت کو اپنے اسکیپچر کے ذریعے زندہ کرنے کی کوشش کی۔ ماضی میں پشتون ثقافت دنیا بھر میں انفرادیت رکھتی تھی، مگر اب نئی نسل اس سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوشش کی کہ اپنی ثقافت کی خوبصورتی فن کے ذریعے محفوظ کر سکوں۔

فوزیہ نے بتایا کہ اُن کے کام میں روایتی دستکاری کے رنگ بھی جھلکتا ہے اور بدلتے وقت کا دکھ بھی۔ ہر مجسمہ جیسے یہ کہہ رہا تھا کہ ثقافتیں خود سے ختم نہیں ہوتیں، انہیں بھولا دیا جائے تو وہ مٹ جاتی ہیں۔

نمائش دیکھنے آنے والے ظامران بلوچ نے اپنے تاثرات میں طلبہ کے فن کو ان کی اندرونی کشمکش کا عکاس قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ نے اپنے احساسات کو رنگوں اور اشکال کی مدد سے اس طرح پیش کیا ہے کہ ہر آرٹ پیس میں ایک الگ کہانی ہے۔ کوئٹہ میں گھٹن کا ماحول بڑھ رہا ہے اور یہ کیفیت ان کے آرٹ میں بھی جھلکتی ہے۔

ظامران کے مطابق یہ آرٹ ورک نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ سوچنے پر مجبور بھی کرتا ہے۔

جامعہ بلوچستان میں منعقدہ اس مائنرز ایگزیبیشن کا بنیادی مقصد معاشرتی مسائل، ماحولیاتی تبدیلی، خواتین پر ہونے والے جبر، انسانی جذبات اور ثقافتی زوال جیسے موضوعات کو تخلیقی انداز میں پیش کرنا تھا۔ نمائش دیکھنے والوں کی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت تھی کہ کوئٹہ کی فضا میں آرٹ نہ صرف موجود ہے بلکہ دھڑک رہا ہے، بول رہا ہے، اور اپنے ناظر کو خاموش نہیں رہنے دیتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مظفرآباد میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی ایک سنگین ماحولیاتی چیلنج
  • نائیجیریا میں سیکڑوں طلبہ و اساتذہ کے اغوا کے بعد صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی
  • پنجاب کے مختلف شہروں کی فضا بدستور آلودہ
  • برطانیہ : مٹاپے سے نمٹنے کے لیے مختلف مشروبات پر ٹیکس کا فیصلہ
  • کھانوں میں مرچوں کی پیمائش کیلئے مصنوعی زبان تیار
  • قومی ادارہ صحت میں ماحولیاتی الرجی ویکسین کی قلت پیدا ہو گئی
  • برطانیہ نے موٹاپے سے نمٹنے کیلئے ملک شیک اور ڈرنکس پر شوگر ٹیکس عائد کر دیا
  • برطانیہ میں مٹاپے سے نمٹنے کیلئے حکومت نے انوکھا طریقہ اپنا لیا
  • پنجاب، مختلف شہروں میں فضائی آلودگی میں کمی آنا شروع
  • جامعہ بلوچستان کے طلبہ کی آرٹ ایگزیبیشن، رنگوں، مجسموں اور خیالات سے سماجی و ماحولیاتی زخم بے نقاب