WE News:
2025-10-13@15:31:00 GMT

ٹی ایل پی احتجاج سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT

ٹی ایل پی احتجاج سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ

پنجاب حکومت کی رپورٹس کے مطابق 2017 میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کی وجہ سے ملکی معیشت کو 35 ارب روپے کا نقصان پہنچا تھا جبکہ حکومتی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ تھا جس میں میٹرو کے اسٹیشن توڑے گئے، سڑکیں توڑی گئیں جبکہ اس کے علاوہ دیگر نقصانات بھی ہوئے۔

ہر بار یہ سیلاب بالآخیز فیض آباد پہنچ کر جڑواں شہروں کے سنگم فیض آباد میں بیٹھ کر دونوں شہروں کی زندگی کو مفلوج کر دیتا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مقدور بھر روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جذباتی ہجوم کے سامنے ریاستی مزاحمت ہر بار ریت کی دیوار ہی ثابت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کو اہل غزہ سے ہمدردی نہیں، احتجاج مذہبی سیاست کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے، سوشل میڈیا پر بحث

2017 کے اکتوبر میں جب انتخابی کاغذات نامزدگی میں ’میں حلفیہ اقرار کرتا ہوں‘ کی جگہ ’میں اقرار کرتا‘ کرتا ہوں لکھا گیا اور اس غلطی کو قریباً 10 دن بعد سدھار بھی دیا گیا، لیکن نومبر میں ٹی ایل پی اپنے اس وقت کے امیر خادم حسین رضوی کی قیادت میں فیض آباد کے مقام پر فروکش ہوئی، اور پھر ہر نومبر یہ معمول بن گیا۔

اس بار بھی 9 اکتوبر کی صبح جڑواں شہروں کے باسی جب اپنے کاموں پر جانے کے لیے گھروں سے نکلے تو راستوں میں دیوہیکل کنٹینرز کی دیواریں حائل ہو گئیں جو اِس شہر کے لیے اب کوئی نئی بات نہیں، اور اکتوبر نومبر میں جڑواں شہروں کے باسی ٹی ایل پی احتجاج کے تو گویا منتظر ہی رہتے ہیں جیسے یہ کوئی سالانہ سرگرمی ہو۔

سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کررہی ہے جہاں ایک باپ اپنی بیمار بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھا کر اسپتال پہنچنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ سارے راستے بند ہیں، ہر دفعہ احتجاج میں ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا احتجاج لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ روز 10 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کو آج اسلام آباد پہنچنا تھا جس کے بعد انہیں پروگرام کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کرنا تھا۔

گزشتہ روز ہی یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا، جس کی وجہ سے سڑکوں کی بندش، موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور پولیس کی احتجاجی شرکا کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں، اور آج 11 اکتوبر تک یہ احتجاج جاری ہے، اور اس کے فوری نقصانات کا تخمینہ لگانا مشکل ہے۔

تاہم دستیاب معلومات کے مطابق اب تک کم از کم 2 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہیں۔ گزشتہ رات احتجاجی مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 76 کے قریب اہکار زخمی ہیں اور کچھ کے لاپتا ہونے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں شاہدرہ بریج اور دیگر مقامات پر ٹی ایل پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 76 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سینیئر افسران جیسے ایس پی سیکیورٹی عبدالوہاب اور ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ شامل ہیں۔

یہ اعداد و شمار پنجاب پولیس کے ترجمان کی جانب سے دیے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 280 سے زیادہ ٹی ایل پی کارکنان گرفتار کیے گئے ہیں، جن میں 110 کو انسداد دہشتگردی عدالت نے 12 دن کے ریمانڈ پر دیا ہے جبکہ سعد رضوی کی گرفتاری کی ناکام کوشش بھی ہوئی۔

تجارتی نقصانات

اسی طرح سے تجارتی سرگرمیاں، ٹرانسپورٹ اور شہری زندگی مفلوج ہونے کی وجہ سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

تجارت اور ٹرانسپورٹ کی بندش

لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں اہم شاہراہوں کی بندش سے تجارتی سامان کی ترسیل رک جانے سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔

انٹرنیٹ معطلی سے ہونے والے نقصانات

9 اکتوبر سے جڑواں شہروں اور لاہور میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جو کاروبار، ای کامرس اور روزمرہ لین دین کو متاثر کررہی ہیں۔ 2024 کی انٹرنیٹ بندشوں سے بھی $1.

62 بلین کا نقصان ہوا تھا۔

غزہ معاملے پر احتجاج کا یہ کونسا وقت ہے؟ فیصل حسین ایڈووکیٹ

پاکستان تحریکِ انصاف سے وابستہ اور مختلف مقدمات میں عمران خان کے وکیل فیصل حسین ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ معاملے پر احتجاج کا یہ کون سا وقت ہے، جب معاملہ حل ہو چکا ہے۔

’ایکس‘ پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے ٹی ایل پی سے سوال کیا کہ پہلے اس کا جواب دو کہ یہ کون سا وقت ہے غزہ کے لیے مارچ کرنے کا؟ جب حماس کل عالمِ اسلام اور ساری دُنیا نے امن معاہدہ قبول کر لیا تم لوگ بندروں کی طرح اچھل کود کرنے لگے ہو؟

انہوں نے کہاکہ تم لوگ فساد فی الارض کے مرتکب ہوئے ہو۔ کس کے کہنے پر یہ کام شروع کیا ہے؟ مظلوم بننے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم اور تمہاری قیادت ظالم ہو اس ظلم میں تمہارا برابر کا ہاتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’غزہ جل رہا تھا تو خاموشی، اب احتجاج کیوں؟‘، سوشل میڈیا صارفین کا ٹی ایل پی پر اعتراض

ٹی ایل پی کے احتجاج سے بلیک میل نہیں ہوں گے، طلال چوہدری

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں احتجاج سے بلیک میل نہ ہونے کے حکومتی عزم کا اظہار کیا تھا اور ٹی ایل پی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہیں امن و امان خراب کرنے کی سازش کا مرتکب قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی احتجاج خادم رضوی ریاستی رٹ سعد رضوی غزہ امن معاہدہ ملکی معیشت نقصانات وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی احتجاج خادم رضوی ریاستی رٹ سعد رضوی غزہ امن معاہدہ ملکی معیشت نقصانات وی نیوز جڑواں شہروں ٹی ایل پی کا نقصان کے مطابق کی کوشش کے لیے

پڑھیں:

کل کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دے سکتے، ہمارے لیے استعمال الفاظ سے نقصانات ہوں گے، سلمان اکرم راجا

پی ٹی آئی کےرہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ کل کی پریس کانفرنس کا لفظ بہ لفظ جواب نہیں دے سکتے، ہم آپ سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے، ہمارے لیے جو الفاظ استعمال کیے گئے اس سے نقصانات ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ہم ہر اس طاقت کے خلاف ہیں جو پاکستان کے خلاف ہے، صرف عسکری طاقت سے دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی، بانی پی آئی بھی یہی کہہ رہے ہیں، بلوچستان ، کے پی لہو لہان ہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ  دہشتگردی کا الزام کسی ایک جماعت کو نہیں دیا جاسکتا، ہم تیراہ کے شہدا کیساتھ ہیں، پی ٹی آئی دور میں سب سے کم دہشتگری ہوئی اشرف غنی را کیساتھ تھے لیکن کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت میں دہشت گردی کم تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج کیوں افغان حکومت سے دور ہٹ رہے ہیں، کل کی پریس کانفرنس کا لفظ بہ لفظ جواب نہیں دے سکتے ہیں، ہم آپ سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے، ہمارے لئے جو الفاظ استعمال کئے گئے اس سے نقصانات ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی  نے صوبے میں تبدیلی کا حکم دیا ، خوش آئند بات ہے، جب بھی کسی جماعت کو پیچھے کرنے کی کوشش گئی، دہشتگردی، قتل و غارت گری پھیلی۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بھی 2022 میں ٹی ٹی پی سے مزاکرات کی بات کی تھی، رانا ثنا اللہ نے بھی طالبان سے مزاکرات کی بات تھی، 2021 میں دہشت گردوں کو کون لایا ؟ فیصلہ ہونا چائیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج ہماری فوج ہے، ہم اس کے خلاف نہیں کھڑے، خدارا ہمارے اوپر الزام نہ لگائے جائیں، دہشتگردی کے لئے جامع سیاسی حکمت عملی بنائی جائے، جہاں بندوق اٹھائی جائے وہاں کارروائی کریں، ہم آئین اور قانون کے لئے کھڑے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاست میں نئی ہلچل، گورنر نے علی امین کے استعفوں پر آئینی اعتراض اٹھا دیا
  • زیادہ بیٹھنے والے
  • مذہبی جماعت کا احتجاج: اسلام آباد پنڈی کے راستے نا کھل سکے، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا
  • نائب وزیراعظم کا ایرانی وزیرخارجہ سے رابطہ، مصر میں ہونے والے سربراہی اجلاس پر مشاورت
  • نائب وزیراعظم کی ایرانی وزیرخارجہ سے رابطہ، مصر میں ہونے والے سربراہی اجلاس پر مشاورت
  • پولیس کا گھیراؤ اور ہتھیاروں کی موجودگی، کیا یہ پُر امن احتجاج ہے، معروف صحافی کا ٹی ایل پی کے مارچ پر تبصرہ
  • کل کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دے سکتے، ہمارے لیے استعمال الفاظ سے نقصانات ہوں گے، سلمان اکرم راجا
  • فرانسیسی صدر میکرون نے مستعفی ہونے والے وزیرِاعظم کو دوبارہ عہدے پر مقرر کر دیا
  • جامشورو پولیس کی کارروائی، کراچی میں نوجوان کو قتل اور گاڑی چھین کر فرار ہونے والے 4 ڈاکو ہلاک