Daily Mumtaz:
2025-10-13@17:43:53 GMT

حکومت سے 2008ء سے اب تک لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب 

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

حکومت سے 2008ء سے اب تک لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے حکومت سے 2008ء سے اب تک آئی ایم ایف سمیت تمام عالمی مالیاتی اداروں سے لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور اہم سوالات اٹھائے گئے۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کی، جنہوں نے کھل کر کہا کہ ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جن سے معیشت کو سہارا ملنے کے بجائے مزید مسائل میں دھکیل دیا جائے۔  یہاں تو حال یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے بھی قرض لیا جاتا ہے،” انہوں نے طنزاً کہا۔
صبح ٹی وی لگائیں تو یوں خوشی منائی جا رہی ہوتی ہے جیسے کسی کے گھر بیٹا پیدا ہو گیا ہو — صرف اس لیے کہ 100 ملین ڈالر کا قرض مل گیا ہے!
سینیٹر ابڑو نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کمیٹی نے 1958ء سے لے کر اب تک کے قرضوں کی تفصیلات طلب کی تھیں، تاہم وزارتِ اقتصادی امور نے بتایا کہ 1984ء سے 2025ء تک کے قرضوں کی تفصیلات دستیاب ہیں۔
اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق، ڈیجیٹل ریکارڈنگ کی بدولت 2008ء سے لے کر اب تک کا مکمل ڈیٹا موجود ہے، لیکن اس سے پرانے ریکارڈز مینول فارمیٹ میں ہیں، جن کی تلاش ایک مشکل اور وقت طلب کام ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے اس پر زور دیا کہ فی الحال 2008ء سے 2025ء تک کا مکمل ریکارڈ آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے، کیونکہ، ان کے الفاظ میں، “2008ء کے بعد ملک میں نیا پاکستان، پرانا پاکستان، اور جانے کتنے پاکستان بنائے گئے — ان سب کا مالیاتی بوجھ جاننا عوام کا حق ہے۔”
قرضوں سے متعلق یہ بحث ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہی ہے جب ملک پہلے ہی معاشی مشکلات، بڑھتی مہنگائی، اور مالی دباؤ کا شکار ہے۔ کمیٹی کی کوشش ہے کہ عوام کو شفاف معلومات فراہم کی جائیں اور یہ جانا جائے کہ ان قرضوں سے ملک کو کتنا فائدہ یا نقصان پہنچا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قرضوں کی تفصیلات

پڑھیں:

پیوٹن کی نوبل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی امن کوششوں کی تعریف

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبل امن انعام کمیٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ باوقار انعام ماضی میں ایسے افراد کو دیا گیا جنہوں نے حقیقی معنوں میں امن کے لیے کچھ نہیں کیا، جس سے اس انعام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں صدر پیوٹن نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ ان کا نہیں کہ نوبل انعام کس کو دیا جائے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو انعام دیا گیا جو صرف چند ماہ کے اندر منظر پر آئے اور بغیر کسی بڑی کوشش کے نوبل حاصل کرلیا — یہ انصاف نہیں تھا۔
انہوں نے خاص طور پر موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بین الاقوامی سطح پر امن قائم کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ واقعی دہائیوں پرانے بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔
پیوٹن نے ٹرمپ کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین تنازع کا ذکر کیا اور کہا،میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ یوکرین کے بحران کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اور مخلص ہیں۔
روسی صدر نے اعتراف کیا کہ ہر کوشش کامیاب نہیں ہوتی، لیکن یہ کہنا درست ہے کہ امریکی صدر عالمی امن اور پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے عملی کام کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قرض ملنے کی خوشی ایسے منائی جاتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو، سینیٹر ابڑو
  • حکومت قرض ملنے پر ایسے خوش مناتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو، قائمہ کمیٹی اقتصادی امور
  • حکومت قرض ملنے پر ایسے خوش مناتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو،چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور
  • قرض اتارنے کے لیے مزید قرض لے کر خوشیاں منائی جاتی ہیں. سینیٹر سیف اللہ ابڑو
  • پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید
  • راولپنڈی میں کونسی سڑکیں بند اور کونسی کھلی ہیں؟ ٹریفک پولیس نے تفصیلات بتا دیں
  • پیوٹن کی نوبل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی امن کوششوں کی تعریف
  • ٹرمپ کو نوبیل انعام کیوں نہ ملا؟ نوبیل کمیٹی کے چیئرمین کا بیان سامنے آگیا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں