راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان کی بلااشتعال اور بزدلانہ فائرنگ سے شہید 12 جوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سرزمین کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے 12 شہداء کی نمازِ جنازہ چکلالہ گیریژن، راولپنڈی میں ادا کی گئی۔ یہ شہداء 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پر کی گئی بلااشتعال اور بزدلانہ جارحیت کے دوران جامِ شہادت نوش کر گئے۔

نمازِ جنازہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی وزراء، گورنر خیبر پختونخوا، اعلیٰ سول و عسکری حکام اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیرِ دفاع نے کہا کہ “پاکستان کے عوام ان جانبازوں کے قربانیوں کے ہمیشہ مقروض رہیں گے جنہوں نے مادرِ وطن کے دفاع میں اپنی جانیں نچھاور کیں۔ طالبان حکومت اور بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی افغان سرزمین سے ہونے والی بزدلانہ جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

نیتن یاہو نے شرم الشیخ امن کانفرنس ترک صدر کے سخت اعتراض کے باعث منسوخ کی، اسرائیل ہیوم

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج قوم کی مکمل حمایت کے ساتھ ہر قسم کی جارحیت اور سازش کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی ہے، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے شیئرنگ آف ڈیکلیریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023 میں اہم ترامیم متعارف کرا دی ہیں۔

مذکورہ ترامیم اس سے قبل 7 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن  1912(I)/2025 کے تحت شائع کی گئی تھیں جنہیں قانون کے مطابق عوامی رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔

ایف بی آر کےجاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قواعد میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں، سب سے اہم ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول  استعمال ہوا ہے وہاں پبلک کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے اور ایک کی ذیلی شق (1) میں بھی یہی تبدیلی منظور کی گئی ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے رول 2 میں ایک نئی شق(ii-a)  شامل کی  گئی ہے جس کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا صوبائی حکومتوں، خود مختار اداروں، سرکاری کارپوریشنز یا حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے ایسے افسران ہوں گے جن کا پے اسکیل 17 یا اس سے اوپر ہو اور اس تعریف میں وہ ملازمین بھی شامل ہوں گے جو سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت آتے ہیں۔

اس شق میں ایسے افراد شامل نہیں ہوں گے جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 5 کے کلاز (n) کی ذیلی شق (iv) میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو زیادہ جامع اور ہم آہنگ بنانا ہے، تاکہ سرکاری و نیم سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات کے تبادلے کا نظام مزید واضح، مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت کے دوران پاکستان نے بھرپور ساتھ دیا، علی لاریجانی
  • قومی اسمبلی میں بھارتی وزیردفاع کے متنازع بیان کیخلاف قرارداد منظور،سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ قرار
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی
  • پاکستانی ہندو کمیونٹی کی بھارتی وزیر دفاع کیخلاف بھارتی ہائی کمیشن کے باہر دھرنے کی دھمکی، متنازع بیان واپس لینے کیلئے تین دن کا الٹی میٹم
  • بھارتی وزیر دفاع کی گیڈر بھبکی کیخلاف سکھ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئے
  • پاکستانی ہندو کمیونٹی کی بھارتی وزیر دفاع کیخلاف بھارتی ہائی کمیشن پر دھرنے کی دھمکی
  • بھارتی وزیرِ دفاع کے بیان کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • اسرائیلی حملے میں شہید حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر کی نماز جنازہ ادا، ہزاروں افراد کی شرکت
  • افغان طالبان کا پاکستان پر ’فضائی کارروائیوں‘ کا الزام، 10 اموات ہوئیں، افغان حکومت