قائمہ کمیٹی اجلاس:پی ٹی وی کی آرائش پربڑی رقم لگانے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251015-01-5
اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے پی ٹی وی میں تزئین و آرائش پر بہت بڑی رقم خرچ کرنے پر کہا کہ اگر لوگوں کو پنشنز نہیں مل رہی تو نئے پروجیکٹ پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟۔ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین کمیٹی نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں 500 سے زاید لوگوں کو پی ٹی وی میں بھرتی کیا گیا ایک خاتون ہیں جو ڈالرز میں تنخواہ لے رہی ہیں یہاں پر تنخواہیں متوازن طریقے سے نہیں دی جارہی ہیں بھاری تنخواہیں دینے کے بعد پی ٹی وی کی ویور شپ پہ کتنا فرق پڑا ہے۔ اجلاس میں رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی اگر یوٹیوبرز کو ہائر کرتا ہے تو ذاتی کام پر پابندی ہونی چاہیے۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ رضی دادا کو کنٹریکٹ پر رکھا ہوا تھا ہمارے کچھ اینکرز ہیں جو ذاتی طور پر بھی سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں ہم اس قسم کے کسی کام یا بات کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے‘ پی ٹی وی کے پنشنرز کی پنشن کبھی نہیں رکی پی ٹی وی میں مسئلہ صرف کمیوٹیشن کا ہے۔ پچھلے ڈھائی سال سے ہم ملازمین کو کمیوٹیشن ادا نہیں کرسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے میکنزم پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش
اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے موجودہ میکنزم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں میں ایک جامع اور مربوط نظام بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے صرف بینک اکاؤنٹس کی معلومات شیئر کرنے کی حکومتی تجویز کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
مالیاتی ادارے کا مؤقف ہے کہ بینک اکاؤنٹس میں موجود معلومات محدود ہیں اور کئی اثاثے دیگر ناموں یا اکاؤنٹس میں چھپے ہو سکتے ہیں۔
وزیر خزانہ آئندہ ملاقات میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری کی درخواست کریں گے اور اثاثہ جات ڈیکلیئریشن میکنزم سے متعلق نئی ٹائم لائنز دینے کی تجویز پیش کریں گے۔
آئی ایم ایف مشن نے واضح کیا ہے کہ صرف بینک اکاؤنٹس کے اعداد و شمار کافی نہیں ہیں بلکہ افسران کے تمام مالی، منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں کی مکمل ڈکلیئر یشن نظام ضروری ہے۔