اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ احتجاج کے نام پر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں۔ پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ ہر عالمی فورم پر لڑا ہے۔ پاکستان نے ہر طرح سے فلسطینی بہن بھائیوں کا ساتھ دیا۔ وفاقی وزراء محسن نقوی، سردار محمد یوسف، وزیر مملکت طلال چوہدری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر فلسطینی سجدہ ریز ہوئے۔ مہذب دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے گئے۔ وزیر اطلاعا ت نے کہا کہ لندن، اٹلی، برطانیہ میں احتجاج کے دوران ایک گملہ نہیں ٹوٹا۔ فلسطین کے حق میں یہ کیسا احتجاج ہے جس میں جدید ہتھیار، خنجر، چاقو اٹھائے لوگ شریک ہوئے۔ احتجاج کرنے والوں نے پولیس انسپکٹر کو شہید کیا۔ شہید انسپکٹر کا کیا قصور تھا کہ اسے اکیس گولیاں ماری گئیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑنے کہا کہ جلائو گھیرائو اور امن تباہ کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ سو سے زائد پولیس اہلکاروں کو احتجاج کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کے دوران پرتشدد رویہ اپنایا اور اسحلہ تانے جتھوں نے فائرنگ کی۔ تاہم ٹی ایل پی کے عہدیداروں کے علاوہ کسی اور مدرسے یا علمائے کرام پر ایکشن کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اجازت دی جائے گی۔ کہتے ہیں مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات ان کے نکلنے سے لے کر آخری منٹ تک ہوتے رہے۔ ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار خود بتائیں گے کہ ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کے ساتھ بیٹھے رہے اور ہر مرتبہ ان کو یہی کہا گیا کہ آپ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ہر دفعہ ان کی شرائط ایک سے بڑھ کر تھی۔ ان سے پوچھیں کیا ان کا مقصد فلسطین تھا، ان کی شرائط کی فہرست دیکھیں تو اس میں شرط ہے فلاں قاتل اور دہشت گرد ہے، اس کو جیل سے رہا کردیا جائے۔ تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دو تین ماہ سے کیا ایسی چیز آگئی ہے کہ کہیں نہ کہیں سے ہر 15 روز بعد ایک بڑا احتجاج ہونا ضروری ہے۔ اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طریقے سے براہ راست نہیں تو کسی طرح کا لنک آج یا سال بعد ضرور نظر آئے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم آج بھی کہہ رہے ہیں پرامن احتجاج آپ کا حق ہے ضرور کریں لیکن اس میں آپ اسلحہ لے کر آئیں گے اور گاڑیاں توڑیں گے تو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں احتجاج ہوئے۔ الحمد للہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ شرپسند عناصر کی سرکوبی کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ قبل ازیں ملک میں حالیہ امن و امان کی صورتحال پر وزارت داخلہ میں اہم جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر داخہ محسن نقوی‘ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ‘ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حالیہ ہنگاموں میں سرکاری، نجی املاک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عوام کی سکیورٹی اور تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ ملک میں کسی کو بھی بدامنی اور انتشار پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پرامن احتجاج کا حق سب کو ہے،آخروقت تک مذاکرات  کیے مگر وہ نہیں مانے، وزیر داخلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کے دوران پرتشدد رویہ اپنایا، مسلح جتھوں نے فائرنگ کی لیکن ٹی ایل پی قیادت کے سوا کسی بھی مدرسے یا عالم دین کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی دی جائے گی۔

 وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ جو لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ مذاکرات نہیں ہوئے، وہ غلط بیانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، ہم نے ہر بار ان سے کہا کہ آپ پرامن طور پر واپس چلے جائیں، کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن ہر بار ان کی شرائط بڑھتی گئیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹی ایل پی کی شرائط کی فہرست میں بعض قیدیوں اور دہشت گردوں کی رہائی کے مطالبات شامل تھے، جن کا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ ریلی فلسطین کے لیے نہیں بلکہ مخصوص لوگوں کی رہائی کے لیے نکالی گئی تھی۔

محسن نقوی نے مزیدکہا کہ لبیک یا رسول اللہ ﷺ کا نعرہ ہم سب کا ہے لیکن جو لوگ اسلحہ اٹھائیں گے اور ریاست پر فائرنگ کریں گے، ان کے خلاف کارروائی ہو گی،  پولیس نے صرف ان لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جنہوں نے حملہ کیا اور فورسز نے بہادری سے سڑک کلیئر کرائی۔

انہوں نےکہا کہ مسلح جتھوں نے گھروں اور مساجد کے میناروں میں پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں اور وہاں سے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی جا رہی تھی، دو دن مذاکرات جاری رہے، ایک بڑی دینی و سیاسی شخصیت نے بھی ثالثی کی کوشش کی لیکن انہیں بھی دھوکا دیا گیا۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پچھلے چند ماہ سے ہر 15 روز بعد کوئی نہ کوئی بڑا احتجاج سامنے آ رہا ہے،  یہ محض اتفاق نہیں، اس کے پیچھے کچھ نہ کچھ منصوبہ بندی ہے جو جلد یا بدیر سامنے آ جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ  پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے لیکن اگر احتجاج کے دوران اسلحہ لایا گیا، گاڑیاں توڑی گئیں یا عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو ریاست سخت کارروائی کرے گی، ٹی ایل پی کے کارکنان نے گن پوائنٹ پر گاڑیاں حاصل کیں، جس کی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت نے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سے رابطہ کیا ہے، سوائے ٹی ایل پی کے عہدیداران کے، کسی مدرسے یا عالم دین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا، تمام علمائے کرام جمعے کو فلسطین کے لیے اظہار تشکر کریں گے، احتجاج نہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ  احتجاج کے نام پر مسلح تصادم کیا گیا، پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ ہر عالمی فورم پر لڑا ہے، لیکن یہ کیسا احتجاج تھا جس میں جدید اسلحہ، خنجر اور چاقو لہرائے گئے؟

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں پرامن مظاہرے ہوئے، لندن اور اٹلی میں ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا، مگر یہاں پولیس انسپکٹر کو 21 گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا گیا، جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، جماعت اسلامی نے غزہ کے لیے جلسے کیے لیکن پرامن انداز میں،  یہی طریقہ اپنانا چاہیے، نہ کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وفاقی وزراء کے ساتھ اپ گریڈ شدہ جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹریز کا افتتاح کررہے ہیں
  • جنگ مسئلہ کا حل نہیں، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • وفاقی وزیر داخلہ سے علامہ شاہ اویس نورانی کی ملاقات، مدارس کو بند نہ کرنے پر اتفاق
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہو گیا
  • وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے علامہ شاہ اویس نورانی کی ملاقات، مذہبی ہم آہنگی، رواداری، بھائی چارے اور قومی اتحاد کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • احتجاج کی آڑمیں کسی کوغیرقانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائےگی،سی سی پی او
  • پرامن احتجاج کا حق سب کو ہے،آخروقت تک مذاکرات  کیے مگر وہ نہیں مانے، وزیر داخلہ
  • جلا ئوگھیرئوا اور امن تباہ کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے: عطا تارڑ
  • تشدد صرف ان پر ہوا جو ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے، وزیرداخلہ محسن نقوی