زیارت آپریشن میں اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے کو اغواکاروں سے چھڑالیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: دو ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت کا بیٹا بازیاب ہو گیا۔
پولیس کے مطابق مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت کا بیٹا ہرنائی کے علاقے زردآلو پہنچ گیا ہے، اسسٹنٹ کمشنر زیارت کا بیٹا بازیابی کے بعد ڈپٹی کمشنر ہرنائی کے پاس ہے۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے کو 2 ماہ قبل اغواء کر لیا گیا تھا، اسسٹنٹ کمشنر زیارت تاحال بازیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسسٹنٹ کمشنر زیارت کو قتل کیے جانے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی تھیں تاہم بعدازاں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت کی قتل کی خبروں کی تردید کر دی تھی۔
ان کا کہنا تھا میرے پاس اطلاعات آئی تھیں تو میں نے ٹوئٹ کردی تھی، ہم نے سامنے آنے والی تصویر کا فارنزک بھی کیا، اسسٹنٹ کمشنر زیارت کی شہادت کی خبر کنفرم نہیں ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ کمشنر زیارت
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنر کی منفرد مثال، پولیو ویکسین کے خلاف خدشات دور کرکے والد کو بھی قطرے پلا دیے
انسداد پولیو مہم کے دوران ایک غیر معمولی اور متاثر کن واقعہ سامنے آیا جہاں ایک والد کی جانب سے بچے کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار پر اسسٹنٹ کمشنر نے نہ صرف والد کو قائل کیا بلکہ اُسے عملی طور پر یہ باور کرانے کے لیے کہ پولیو ویکسین محفوظ ہے، خود اس کے سامنے قطرے پی کر والد کو بھی پلا دیے۔
واقعہ ضلع گانچھے میں پیش آیا جہاں ایک شہری نے اپنے 5 سالہ بیٹے کو ویکسین پلانے سے انکار کر دیا تھا۔ والد کے خدشات اور تحفظات کو سننے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر نے بردباری سے اس کی بات سنی اور پھر اعتماد قائم کرنے کے لیے بچے کے سامنے والد کو ویکسین کے قطرے پلا دیے۔ اس مثبت عمل سے متاثر ہوکر والد نے بھی اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے بیٹے کو قطرے پلوا دیے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے مطابق اسکردو میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران 38 ہزار بچوں کو قطرے پلائے گئے، اور مجموعی طور پر مقامی کمیونٹی کا تعاون خاصا حوصلہ افزا رہا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ والد کو صرف یہ یقین دلانا مقصود تھا کہ پولیو ویکسین محفوظ ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں، اور اسی اعتماد سازی کے لیے اسسٹنٹ کمشنر نے عملی قدم اٹھایا۔
دوسری جانب، بچے کے والد نے بعد میں میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ ویکسین نہ پلانا ان کی غلطی تھی اور آئندہ وہ خود بھی ایسے کسی تذبذب میں نہیں پڑیں گے۔
یہ واقعہ نہ صرف پولیو جیسے حساس معاملے میں عوامی شعور اجاگر کرنے کی ایک مثبت مثال ہے بلکہ ثابت کرتا ہے کہ اگر حکومتی نمائندے خلوص نیت سے عوامی خدشات کو سنیں اور ان کا مؤثر جواب دیں، تو بڑی رکاوٹیں بھی آسانی سے دور کی جا سکتی ہیں۔