data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: حماس نے مصر، قطر اور ترکی سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بقیہ نکات پر عملدرآمد کے عمل کی نگرانی کا سلسلہ جاری رکھیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے ان تینوں برادر ممالک کے مخلصانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی دو سالہ کوششوں، مذاکرات کی میزبانی، اختلافات ختم کرنے اور رکاوٹیں دور کرنے کی کاوشوں کے نتیجے میں غزہ پر مسلط جنونی جنگ کا خاتمہ ممکن ہوا۔

حماس کے ترجمان نے کہاکہ  ثالث ممالک اب بھی معاہدے کے اہم نکات، خاص طور پر انسانی امداد کی فراہمی، رفح بارڈر کو دو طرفہ آمد و رفت کے لیے کھولنے، اور گھروں، اسپتالوں، اسکولوں اور بنیادی ڈھانچے کی فوری تعمیرِ نو سے متعلق اقدامات کی نگرانی جاری رکھیں۔

حماس نے زور دیا کہ غزہ کی انتظامیہ کے لیے متفقہ آزاد شخصیات پر مشتمل کمیونٹی سپورٹ کمیٹی کی تشکیل فوری طور پر مکمل کی جائے تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دینا شروع کرے اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے عمل کو حتمی شکل دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگی جرائم میں ملوث افراد کے احتساب کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں اور عالمی سطح پر اسرائیل اور اس کی قیادت کے بائیکاٹ و تنہائی کے اقدامات میں تیزی لائی جائے۔

یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو زندہ جبکہ 10 کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کیں، جس کے بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 68 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ غزہ کا بیشتر علاقہ رہائش کے قابل نہیں رہا۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل مسلسل جنگ بندی کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کررہا ہے ، عالمی ادارے بھی صیہونی فورسز کی جانب سے کی گئی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ آغاز ہی میں مشکلات کا شکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے حماس اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ میں ہلاک ہو جانے والے یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی اور بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے وعدوں کو پورا کریں۔

رابطہ کار نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط کو سودے بازی کے ذریعے کے طور پر استعمال نہ کریں جبکہ غزہ میں شہریوں کی نئی ہلاکتوں اور ماورائے عدالت قتل کی اطلاعات آ رہی ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی پرامید اور نازک لمحہ ہے۔ فلسطینی، اسرائیلی اور خطے بھر کے لوگ امن قائم ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ کئی ماہ کی رکاوٹوں کے بعد بالآخر غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں اور ضرورت مند لوگوں کو خوراک، ادویات، ایندھن، پانی، کھانا بنانے کے لیے گیس اور خیمے پہنچائے گئے ہیں۔

امن کو خطرہ

رابطہ کار نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی راہ میں نئی رکاوٹیں پیدا ہونے سے یہ نازک پیش رفت غارت ہو سکتی ہے۔ اب یہ ثابت کرنا ہو گا کہ امن برقرار رہ سکتا ہے جس کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ زور دیتے چلے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ حماس ہلاک ہو جانے والے تمام یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی کے لیے فوری اور سنجیدہ کوششیں کرے اور اسرائیل ہزاروں ٹرکوں پر مشتمل انسانی امداد کی بڑی کھیپ غزہ میں لانے کی اجازت دے۔

اضافی سرحدی راستے بھی کھولے جائیں اور باقی ماندہ رکاوٹیں دور کی جائیں تاکہ انسانی امداد کسی رکاوٹ کے بغیر لوگوں تک پہنچ سکے۔ اس مدد کی فراہمی ایک قانونی ذمہ داری اور امداد کی تقسیم میں کسی طرح کی ناروا مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ماورائے عدالت ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ میں لوگوں کو ماورائے عدالت سزاؤں اور شہریوں کے غیرقانونی قتل کی اطلاع دی ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ 10 اکتوبر سے غزہ میں حماس سے منسلک گروہوں اور ان کے مخالف دھڑوں کے مابین مسلح جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔

13 اکتوبر کو آٹھ افراد کو سرعام فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی۔ ایسے اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور حماس اپنے ارکان کے ہاتھوں ایسے افعال کو روکنے کی پابند ہے۔

اسرائیلی فائرنگ سے اموات

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ 14 اکتوبر کو جب فلسطینی شہری غزہ شہر میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش کر رہے تھے تو اسرائیلی افواج نے فائرنگ کر کے ان میں تین افراد کو ہلاک کر دیا۔

10 اکتوبر کے بعد ایسے واقعات میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ادارے کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا ہے کہ ایسے واقعات بند ہونا چاہئیں۔ جنگ بندی برقرار رہنا، علاقے کی بحالی اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی مکمل تکمیل ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا ریکارڈ اچھا نہیں، غزہ کے لیے جدوجہد جاری رہے، ترک صدر
  • حماس نے ایک اور مغوی کی لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کردی
  • صیہونی فورسز کا گاڑی پر حملہ، 7 بچوں، 2 خواتین سمیت 11 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جارحیت نے امن معاہدہ روند ڈالا، غزہ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید
  • حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی، غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کا مطالبہ
  • خوئے بد را بہانہ ہائے بسیار!
  • اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ آغاز ہی میں مشکلات کا شکار
  • چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت، امن کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش
  • ہلاک مغویوں کی لاشوں کی حوالگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: اسرائیلی وزیراعظم