Jasarat News:
2025-10-18@09:52:46 GMT

حالات کا ملبہ انوار الحق پر ڈالنے کی حکمت عملی

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزادکشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج ایک بھونچال پیدا کرکے ختم ہوگیا ہے۔ اس صورتحال پر بھونچال کی اصطلاح اس لیے صادق آتی ہے کہ سات دن تک آزادکشمیر موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت سے کلی طور پر محروم رہا۔ آزاد کشمیر کے طول وعرض سے لوگ دارالحکومت مظفرآباد کی طرف مارچ کرتے رہے جو مظفر آباد اور دھیرکوٹ میں خونیں رنگ بھی اختیار کرگئے اور کئی افراد اپنی جانوں سے گزر گئے۔ یہ حالات فریقین کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں بدل گئے۔ اس معاہدے میں آزادکشمیر حکومت کہیں نظر نہیں آتی بلکہ یہ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ ہے۔ بہت سے حلقوں کی خواہش تھی کہ آزادکشمیر انتظامیہ کو عوام کے خلاف بے رحمی سے استعمال کیا جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں آزادکشمیر مستقل خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا تھا۔ آزادکشمیر انتظامیہ اس فرمائش سے کنی کترا گئی۔ جس کے بعد پرائیویٹ حلقوں کو مظفرآباد واقعات کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی۔ وفاقی حکومت اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر کس حد تک عمل درآمد کرتی ہے سب کی نظریں اسی پر لگی ہیں۔ ایکشن کمیٹی کے راہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر کا جس رفتار سے اندراج ہونے لگا ہے وہ یہ بتارہا ہے کہ آزادکشمیر کے سیاسی امن اور حالات کو کسی کی نظر لگ گئی ہے۔ دہشت گردی کی ایف آئی آر اور الزامات آزادکشمیر میں حالات کی ایسی دلدل بنانے کا باعث بن سکتے ہیں جس میں دونوں فریق دھنستے اور پھنستے چلے جائیں گے۔ یوں اس بات کا امکان موجود ہے کہ حکومت ایکشن کمیٹی بڑے مطالبات پر عمل درآمد سے پہلو تہی کر لے۔ ایسی صورت میں ایکشن کمیٹی کے راہنما شوکت نواز میر دوٹوک انداز میں کہہ چکے ہیں کہ معاہدہ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ احتجاج کی کال دی جا سکتی ہے۔

ایکشن کمیٹی کی احتجاج کی دھمکی میں اس لیے وزن ہوتا ہے کہ آزادکشمیر کے منظر پر اْبھرنے والی ایسی قوت ہے جو شٹر کی طاقت بھی رکھتی ہے اور اسٹریٹ پاور کی حامل بھی ہے۔ گوکہ اس کا نیوکلئس تاجر کمیونٹی ہے مگر سول سوسائٹی بھی ان کے ساتھ ایکا کیے ہوئے ہے۔ آزادکشمیر میں گورننس کا ناکام ماڈل، حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم اور تفریق کا خاتمہ، احتساب کے عمل کو ختم کرنا ایسے بنیادی عوامل ہیں جو آزادکشمیر کے عوام کو ایکشن کمیٹی کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔ اسی طاقت نے آزادکشمیر حکومت کو مفلوج بنانے کے ساتھ وفاقی حکومت کے نمائندوں کو قطار اندر قطارمظفر آباد پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات پر مجبور کیا۔ اس عوامی لہر کے مقابلے میں مہاجرین سے تعلق رکھنے والے جن وزراء کو میدان میں اْتارا گیا ان کو پڑنے والوں کی تعداد چند سو سے زیادہ نہیں۔ یہ ایک ہاری ہوئی جنگ تھی جس کا یہی انجام ہونا تھا جو آخر کار ہوا۔ ایکشن کمیٹی کو عوام سے کاٹنے کے لیے جتنے بیانیے تخلیق کیے گئے غیر موثر ثابت ہوئے۔ جتنے انسانی اثاثوں کو بیانیہ ساز مشینوں کے طور پر آگے بڑھایا وہ بھی اپنا تاثر اور اعتبار قائم نہ کر سکے۔ جو کچھ ہوا یہ نوشتۂ دیوار تھا مگر کسی نے دیوار پر لکھے ہوئے پڑھنے کی کوشش نہیں کی اگر کسی نے پڑھ بھی لیا تو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ آزادکشمیر کے سیاسی نظام کی ناکامی ہے۔ وفاق سے آزادکشمیر کی سیاست کو کنٹرول کرنے اور اس کے نین نقش سنوارنے والوں کی ناکامی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اس ناکامی کا تنہا بوجھ وزیر اعظم انوار الحق پر ڈال کر انہیں قربانی کا بکر ا بنانے کی کوشش کی۔ حالات معمول پر آتے ہی چودھری انوارالحق کو ساری ناکامیوں کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تیاریاں کی جانے لگیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے چودھری انوار الحق کوخود انوارالحق کے فاروڈ بلاک کے ساتھ مل کر منظر سے ہٹانے کی تیاریاں شروع کیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی طرف سے چودھری انوار الحق کو ہٹانے کی منظوری حاصل کرنے کے دعوے کیے تو پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اگلے لائحہ عمل کے لیے کراچی کا سفر اختیار کیا اور پارٹی کے امور کی نگران بیگم فریال تالپور کے ساتھ ملاقات کی۔ طول مشاورت کے بعد ان ملاقاتوں سے کچھ برآمد نہ ہوا اور ارکان اسمبلی اور لیڈروں کو فریال تالپور کے ساتھ ایک عدد تصویر بنوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ یوں بھی آزادکشمیر کے انتخابات اگر پروگرام کے مطابق ہوتے ہیں تو اگلے سال جولائی میں ان کا انعقا د لازمی ہے۔ اس عمل میں صرف آٹھ نوماہ کا عرصہ باقی ہے۔ آٹھ ماہ کے لیے وزیر اعظم بننا گناہ بے لذت کے سوا کچھ نہیں۔ کراچی سے پارٹی لیڈروں کو چند ماہ کے لیے صبر کا کڑوا گھونٹ پینے کا ہی مشورہ دیا گیا اور یوں چودھری انوارالحق کو قربانی کا بکرا بنانے کی حکمت عملی کامیاب نہ ہوسکی۔ اب ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاملات پْرامن انداز میں حل کرنے میں ناکامی صرف وزیر اعظم انوارالحق کی تنہا کامیابی نہیں بلکہ یہ حکومت میں شامل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی ناکامی بھی ہے۔ اگلے برس ہونے والے انتخابات میں دونوں جماعتوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایکشن کمیٹی کی سرگرمیوں نے آزادکشمیر کی سیاسی حقیقتوں اور حرکیات کو بری طرح متاثر کیا ہے مگر سیاسی جماعتیں اب بھی زمینی صورت حال کا ادراک کرتی ہوئی نظر نہیں آتیں۔

عارف بہار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی کے ا زادکشمیر کے چودھری انوار انوار الحق الحق کو کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

عطا تارڑ کی ٹی ایل پی کو وارننگ: ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ بیانات اور ممکنہ احتجاجی سرگرمیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ریاست کسی کو بھی ملک کے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ انتشار، شر انگیزی اور سڑکوں پر طاقت کا مظاہرہ کرکے ریاست کو بلیک میل کرنے کی روش اب برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی گروہ نے امن و امان کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک کو اتحاد، یکجہتی اور استحکام کی ضرورت ہے، نہ کہ نفرت، افراتفری اور تصادم کی سیاست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر جو مذہب یا عقیدے کے نام پر عوام کو گمراہ کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنائے گی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دے دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ قانون شکنی یا تشدد کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کریں۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ ریاستی رٹ پر سمجھوتہ ممکن نہیں، اور کوئی گروہ خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، مگر ملک کی سلامتی اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عطا تارڑ نے وکلا، میڈیا اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں ریاستی مؤقف کو سپورٹ کریں تاکہ پاکستان کو انتشار کی سیاست سے محفوظ رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر کے مزید 2 وزراء حکومت سے علیحدہ‘ وزیراعظم چودھری انوار الحق پر سنگین الزامات
  • منعم ظفر کو بھی حافظ نعیم کی طرح ہروقت رونے کی بیماری لگ گئی ہے، کرم اللہ وقاصی
  • انوار الحق کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ روک دیا گیا
  • پاکستان کے ساتھ تجارت کھولو‘ افغانی تاجر اپنی حکومت پہ برس پڑے
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ غیر معینہ مدت کے لیے معطل، افغان معیشت کو بڑا نقصان متوقع
  • عطا تارڑ کی ٹی ایل پی کو وارننگ: ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
  • افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر فائربندی برقرار، اسپن بولدک میں حالات معمول پر آنے لگے
  • رائیونڈ: بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی کا معاملہ، جیالوں نے جوابی حکمت عملی طے کرلی
  •  نفسیاتی دباؤ ڈالنے کیلیے انعامی مہم شروع کر دی گئی، تائیوان کا چین پر الزام