چین؛ صدر کے قریبی 2 اعلیٰ جنرلز سمیت 9 فوجی افسران کرپشن الزام میں برطرف
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
چین نے فوج میں بدعنوانی کے الزام میں 9 اعلیٰ فوجی افسران جن میں دو سرفہرست جنرل بھی شامل ہیں، کو عہدوں اور پارٹی سے برطرف کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جن جنرلز کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ان میں چین کی طاقتور مرکزی فوجی کمیشن (CMC) کے نائب چیئرمین اور پولٹ بیورو کے اہم رکن جنرل ہی وی ڈونگ بھی شامل ہیں۔
اس اقدام کے بعد CMC میں اب صرف چار ارکان باقی رہ گئے ہیں، جن میں صدر شی جن پنگ بھی شامل ہیں۔
وزارت دفاع کے مطابق، ان افسران پر پارٹی نظم و ضبط کی شدید خلاف ورزی اور بھاری مالی بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
چینی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ اقدامات بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اور فوجی نظام کو پاک کرنے کے عزم کی علامت ہیں۔
ان فوجی افسران کے خلاف کرپشن کیسز فوجی عدالت کے حوالے کیے گئے جہاں ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
چین میں ایسے کیسز میں عام طور پر عمر قید، مالی اثاثوں کی ضبطگی، جرمانے اور کبھی کبھار موت کی سزا تک دی جا سکتی ہیں۔
فوجی جنرلز اور افسران کی برطرفی اور مقدمہ چلانے کا فیصلے ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اہم اجلاس شروع ہونے والا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: نئی کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت، سہیل آفریدی دباؤ کا شکار
خیبرپختونخوا میں نئی کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں اہم مشاورتوں کا سلسلہ جاری ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی پر سابق وزراء کو دوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق پختون یار اور سجاد بارکوال کو کابینہ میں شامل کرنے کے لیے سہیل آفریدی کے ساتھ مسلسل رابطے کیے جا رہے ہیں جبکہ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں رات گئے تک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے سہیل آفریدی سے تفصیلی ملاقاتیں بھی کیں۔مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی بھی سہیل آفریدی سے کابینہ کی تشکیل سے متعلق تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں، پارٹی کے بعض حلقے تیمور سلیم جھگڑا کو وزارتِ صحت کے بجائے مشیر خزانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ادھر پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر سمیت کئی رہنماؤں نے بیرسٹر سیف کو کابینہ میں شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا ہے، پارٹی کے سینئر حلقوں نے سہیل آفریدی کو تجویز دی ہے کہ کابینہ کی تشکیل کے عمل میں سینئر رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ تنظیمی ہم آہنگی برقرار رہے۔