مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد میڈیا پر دباؤ، سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات اور امیگریشن کے سخت اقدامات بڑھ گئے ہیں۔ کئی شہروں میں نیشنل گارڈ کے دستے تعینات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی تمام 50 ریاستوں میں ہزاروں افراد نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ ان مظاہروں کو "نو کنگز" کے نام سے منظم کیا گیا، جنہیں ریپبلکن رہنماؤں نے طنزیہ طور پر "ہیٹ امریکا ریلیاں" قرار دیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں 2700 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ نیویارک، واشنگٹن، شکاگو اور لاس اینجلس سمیت تمام بڑے شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد میڈیا پر دباؤ، سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات اور امیگریشن کے سخت اقدامات بڑھ گئے ہیں۔ کئی شہروں میں نیشنل گارڈ کے دستے تعینات ہیں۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے "ڈونلڈ ٹرمپ ہیز ٹو گو" جیسے نعرے لگائے اور جمہوریت کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا۔ کچھ مظاہروں میں ٹرمپ کے غبارے نما پتلے بھی فضا میں اُڑائے گئے۔ امریکی حکومت تین ہفتوں سے جزوی طور پر بند (شٹ ڈاؤن) ہے، جس کے باعث ہزاروں سرکاری ملازمین برطرف ہو چکے ہیں۔صدر ٹرمپ نے ان مظاہروں پر محتاط ردِعمل دیا، مگر ریپبلکن رہنماؤں نے مظاہرین کو ’’مارکسسٹ‘‘، ’’اینٹیفا‘‘ اور ’’ڈیموکریٹک دہشت گرد ونگ‘‘ قرار دیا۔ دوسری جانب ڈیموکریٹ رہنماؤں، بشمول سینیٹر برنی سینڈرز اور چَک شومر، نے مظاہروں کی حمایت کی اور شہریوں کو آزادیِ اظہار کا حق استعمال کرنے پر سراہا۔ "نو کنگز" تحریک کو 300 سے زائد تنظیموں کی حمایت حاصل ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کا تحفظ ہے۔ غیر ملکی شہروں لندن، میڈرڈ اور مالمو میں بھی یکجہتی کے طور پر مظاہرے کیے گئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں، نرسوں کے استحصال کے خلاف احتجاجی مظاہرے

سرینگر میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے میڈیکل طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریزرویشن پالیسیوں میں شفافیت اور کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو بروقت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں میڈیکل انٹرنیز کو جو ہسپتالوں میں کام کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرتے ہیں اور ہنگامی حالات کو سنبھالتے ہیں، یومیہ معاوضہ 410روپے دیا جا رہا ہے جو ہسپتال کی کینٹین میں ایک وقت کا کھانا پورا کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں انٹرن ڈاکٹروں اور نرسوں کو کئی ناانصافیوں کا سامنا ہے جن میں وظیفے کی عدم ادائیگی، کام کی جگہوں پر تشدد، طویل شفٹوں اور کم اسٹاف کی وجہ سے سخت حالات شامل ہیں۔ سرینگر میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے میڈیکل طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریزرویشن پالیسیوں میں شفافیت اور کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کو بروقت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پہلے سے منظور شدہ فائل پر گیارہ ماہ کی تاخیر کے باوجود حکومت کی جانب سے وظیفہ بڑھانے سے انکار پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ جان بچانے والوں سے زیادہ سرخ فیتے کی قدر کی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے بحران کو مزید بڑھاتے ہوئے سرینگر اور جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالجوں میں ہائوس فزیشنز اور ہائوس سرجنز کی 307 آسامیوں کو ختم کر دیا اور ان کی جگہ صرف 121سینئر ریزیڈنٹ پوسٹس رکھیں جس سے 186ملازمتیں کم ہوئیں۔ آل انڈیا میڈیکل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے نوجوان ڈاکٹروں کے مستقبل کے لیے ایک دھچکا اور حکومت کی غلط ترجیحات قرار دیا۔ حفظان صحت کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکام اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پروپیگنڈے پر شاہانہ اخراجات کر رہی ہے اور فرنٹ لائن ڈاکٹروں کو منصفانہ تنخواہ دینے سے انکار کر رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت صحت عامہ اور انسانی وقار کو جان بوجھ کر نظرانداز کر رہی ہے۔ اس امتیازی پالیسی نے پاکستان میں معروف طبی اداروں کے فارغ التحصیل سینکڑوں قابل کشمیری ڈاکٹروں کو غیر یقینی صورتحال سے دوچارکر دیا ہے جنہیں برسوں کی سخت تربیت اور خدمت پر مبنی عزم کے باوجود اپنے وطن میں پریکٹس کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

بھارتی حکومت نے ان کی ڈگریوں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بے دخل کرنے کے لئے تعلیم کو ایک ہتھیار بنا دیا ہے جو ان نوجوان پیشہ ور افراد کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس اقدام سے مقبوضہ علاقے کو انتہائی ضروری طبی مہارت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں محکمہ صحت کے بحران کو مزید گہرا کرتے ہیں بلکہ کشمیری نوجوانوں کو معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ کرنے کے نئی دہلی کے عزائم کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ ان ڈاکٹروں کو اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کے حق سے محروم کرنا انتظامی کنٹرول کی آڑ میں لوگوں کی امنگوں کو دبانے، وقار کو ملیامیٹ کرنے اور ا یک پوری نسل کو دبانے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جو انصاف، مساوات اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں  نو کنگز مظاہروں کے دوران ٹرمپ کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو وائرل
  • امریکا بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تاریخ ساز مظاہرے
  • "ڈکٹیٹر نامنظور"، واشنگٹن کی سڑکوں پر امریکی عوام کا بنیادی مطالبہ
  • صدر ٹرمپ کے خلاف اچانک زور پکڑنے والی ’نو کنگز‘ تحریک کیا ہے؟
  • مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں، نرسوں کے استحصال کے خلاف احتجاجی مظاہرے
  • صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
  • زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
  • امریکا بھر میں ’نو کنگز‘ ریلیوں کی تیاریاں مکمل: ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر نکلنے کی توقع