کراچی: ابراہیم حیدری میں مچھلی کے بیوپاریوں سے لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
کراچی:
کراچی کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری میں مچھلی کے بیوپاریوں اور گاڑیوں سے لوٹ مار کے واقعات میں خطرناک اضافہ ہوگیا ہے۔ مقامی ماہی گیروں کے مطابق شجرہ پمپ سے لے کر تمام فِش فیکٹریز تک مچھلی کی گاڑیوں کو روک کر لوٹنے کے درجنوں واقعات پیش آچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 20 سے 25 افراد پر مشتمل مسلح ٹولے راستے میں گاڑیاں روک کر عملے کو زدوکوب کرتے ہیں اور زبردستی شکار کی گئی مچھلیاں اتار لیتے ہیں۔ ان وارداتوں کے باعث مقامی تاجر اور ماہی گیر شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ شجرہ پمپ سے لے کر فِش فیکٹریز تک کے علاقے میں یہ واقعات معمول بن چکے ہیں، جس سے نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ عملے کی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں فوری طور پر مؤثر حفاظتی اقدامات کیے جائیں، مستقل پولیس گشت اور چوکیوں کا قیام عمل میں لایا جائے، جبکہ مچھلی کی گاڑیوں کو تحفظ دینے کے لیے پولیس کی نفری اور موبائل گشت بڑھایا جائے۔
مقامی ماہی گیروں نے مزید کہا کہ حملوں کی رپورٹس پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سمندر میں نیا فیشن شو! قاتل وہیلز کے سر پر سالمن مچھلی کا تاج، حیرت انگیز انکشاف
امریکہ کے گہرے سمندر میں ایک دلچسپ اور حیرت انگیز منظر دوبارہ دیکھنے کو ملا ہے، جہاں قاتل وہیلز یعنی اورکاز اپنے سر پر مردہ سالمن مچھلی رکھے تیر رہی ہیں—ایک ایسا منفرد انداز جو گزشتہ 37 سال بعد پھر سے سامنے آیا ہے۔
اورکا، جو کہ قاتل وہیل کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک ایسا سمندری جانور ہے جس نے سائنسدانوں کے ذہنوں کو برسوں سے الجھا رکھا ہے۔ ان کے رویے اور عادات پر تحقیق کے باوجود بھی کئی سوالات اب تک جواب طلب ہیں، خاص طور پر یہ کہ وہ سفید شارک کو کیوں شکار کرنے لگے ہیں۔
نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن کے پانیوں میں ایک بار پھر اورکاز نے اپنے سروں پر مردہ سالمن مچھلی کو اس انداز سے رکھا ہوا ہے جیسے وہ کوئی فیشن ایبل ٹوپی پہنے ہوں۔ اس رجحان کو “سالمن ہیٹ” کا نام دیا گیا ہے، اور پہلی بار یہ 1980 کی دہائی میں دیکھا گیا تھا۔
1987 میں شمال مشرقی بحر الکاہل میں ایک مادہ اورکا کو مردہ سالمن مچھلی ناک پر رکھے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کے بعد یہ فیشن مختلف گروپوں میں پھیل گیا، جنہیں “کے پوڈ”، “جے پوڈ” اور “ایل پوڈ” کہا جاتا ہے۔ یہ تینوں گروپس خاص طور پر سالمن مچھلی کھاتے ہیں۔
لیکن گزشتہ برسوں میں یہ منفرد رویہ ناپید ہو چکا تھا، یہاں تک کہ اکتوبر 2024 میں فوٹوگرافر جم پاسولا نے ایک نایاب لمحہ قید کیا، جب جے27 بلیک بیری نامی ایک اورکا اپنے سر پر چمکتی ہوئی سالمن مچھلی رکھے ہوئے دیکھا گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ تقریباً 37 سال بعد قاتل وہیلز ایسا کیوں کر رہی ہیں؟ اس کا جواب سائنسدانوں کے پاس ابھی تک نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کی سمندری حیاتیات کی محقق، ڈیبرا جائلز، کا کہنا ہے کہ اورکاز نہایت ذہین مخلوق ہیں اور ان کا دماغ جذبات، یادداشت اور سماجی رابطے کے لحاظ سے انسانوں سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے۔ وہیلز کے اس رویے کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ شاید یہ کھیل ہو، سماجی تعلقات کا اظہار ہو، یا پھر مخالف جنس کو متاثر کرنے کا طریقہ۔
ایک اور امکان یہ بھی ہے کہ قاتل وہیلز اپنی خوراک کو محفوظ کرنے کے لیے یہ کر رہی ہوں، کیونکہ اکثر یہ اضافی مچھلیوں کو اپنے فِنز میں ذخیرہ کرتی ہیں۔ شاید سر پر مچھلی رکھنا بھی اسی سلسلے کی ایک شکل ہو۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ “ٹوپیاں” قاتل وہیلز کے گروپس میں کوئی خاص اہمیت رکھتی ہوں یا یہ بس سمندری جانوروں کا کوئی منفرد کھیل ہو۔