کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پیر سے فعال، ٹریفک جرمانے ڈیجیٹل ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ کراچی کے شہریوں کے لیے بڑی خبر فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پیر27 اکتوبر سے باضابطہ طور پر شروع کیا جا رہا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک پولیس محمد شاہ کے مطابق یہ نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ڈیجیٹل جرمانے کے اجراءکو یقینی بنائے گا۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ رواں سال کے دوران 97 کروڑ 81 لاکھ 97 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم اکتوبر سے مینوئل چالان کا نظام بند کر دیا گیا ہے، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا تو جرمانوں کی رقم ایک ارب 10 کروڑ روپے سے تجاوز کر جاتی۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم شہریوں کی سہولت، شفافیت اور ڈیجیٹل نگرانی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔
اعداد و شمار کے مطابق، جنوری سے یکم اکتوبر تک 12 لاکھ 4 ہزار 14 چالان کیے گئے، جب کہ 3 ہزار 370 افراد کو مختلف ٹریفک خلاف ورزیوں پر گرفتار کیا گیا۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے 3 ہزار 165 اَن فٹ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی، جبکہ غیر قانونی پارکنگ اور انکروچمنٹ کے خلاف 1ہزار 67 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
اسی طرح غفلت سے گاڑی چلانے پر 399ڈرائیورز کو دفعہ 144 کے تحت گرفتار کیا گیا، جبکہ ممنوعہ سڑکوں پر گاڑی چلانے پر 1 ہزار 180 افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ڈی آئی جی پیر محمد شاہ نے کہا کہ نیا نظام نہ صرف کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کو ختم کرے گا بلکہ شہریوں کو آن لائن جرمانہ ادائیگی اور ای میل/ایس ایم ایس نوٹیفکیشن کی سہولت بھی فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت میں فون میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی: بھارت میں حکومت نے صارفین کے اسمارٹ فون کی لوکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے ٹریک کرنے کے امکانات پر غور شروع کر دیا ہے، جس کے لیے ٹیلی کام انڈسٹری کی ایک تجویز پر کام کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس تجویز کے تحت ایپل، گوگل، سیمسنگ جیسی کمپنیوں کے فونز میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ فیچر کو فعال کیا جانا ہوگا۔ تاہم کمپنیوں نے پہلے ہی اس پر رازداری کے خدشات کے باعث مخالفت کی ہے۔
سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (COAI) نے حکومت کو بتایا ہے کہ اے-جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی صارف کے درست مقام کا پتہ لگایا جا سکتا ہے، اور یہ ٹیکنالوجی سیٹلائٹ سگنل کے ساتھ سیلولر ڈیٹا استعمال کرے گی۔ اس میں فون کی لوکیشن سروس ہمیشہ فعال رہے گی اور صارف کے پاس اسے بند کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ موجودہ نظام میں سیلولر ڈیٹا کے ذریعے لوکیشن کا تعین کیا جاتا ہے، جو اکثر درست نہیں ہوتا۔ بھارتی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے اسمارٹ فون انڈسٹری کے افسران کی میٹنگ بلائی تھی، لیکن اسے فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ایپل اور گوگل کے مطابق دنیا میں کہیں بھی ایسا نظام نہیں ہے جہاں فون کی سطح پر لوکیشن کو لازمی طور پر ٹریک کیا جائے۔ آئی سی ای اے کے مطابق اس تجویز سے قانونی، پرائیویسی اور نیشنل سیکیورٹی سے متعلق کئی خدشات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس میں حساس صارفین جیسے افسران، جج اور صحافی شامل ہیں، جن کی حفاظت متاثر ہو سکتی ہے۔