غزہ:

اسرائیل کی حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے شروع کی گئی بمباری کے نتیجے میں ایک دن میں 46 بچوں سمیت 104 فلسطینی شہید ہوئے تاہم اب اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے تاہم کسی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔

اسرائیل نے گزشتہ شب حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے بم باری شروع کردی تھی اور مزید کہا تھا کہ ان کے فوجی اہلکار کو فلسطینیوں نے قتل کردیا ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل کی بم باری سے بچوں اور عورتوں سمیت 104 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کا اسرائیلی وزیراعظم کے حملوں کے حکم کے بعد اہم اعلان

انہوں نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں اور اس حوالے سے جاری ویڈیو میں ایک اسپتال کے اندر کئی خواتین اور بچوں کی لاشیں نظر آ رہی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ پر تازہ حملوں کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ حماس کے کمانڈر سمیت کئی ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اسلحہ کے ڈپو اور حماس کی سرنگوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی فورسز پر حملہ کیا اور ایک فوجی کو ہلاک کردیا۔

دوسری جانب حماس نے رفح میں اسرائیلی فورسز پر حملے کی تردید کی اور کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کر رہے ہیں جس کا اطلاق 10 اکتوبر کو ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں کی غزہ پر بمباری، 5 فلسطینی شہید

یاد رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر شروع ہونے والے وحشیانہ حملوں میں اب تک 69 ہزار فلسطینی شہید اور لاکھوں کی تعداد میں زخمی یا بے گھر ہوگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے پر عمل فلسطینی شہید کی خلاف ورزی

پڑھیں:

حماس کا اسرائیلی حملوں کے باوجود جنگ بندی معاہدے پر قائم رہنے کا اعلان

غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن کا کہنا ہے کہ گروپ کو اسرائیلی اسیران کی لاشوں کی بازیابی کے دوران "نمایاں مشکلات" کا سامنا ہے اور اس نے اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے بھاری ساز و سامان کے داخلے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ گروپ اسرائیل کے حملوں کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے لیے پرعزم ہے۔ غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن سہیل الہندی کا کہنا ہے کہ گروپ کو اسرائیلی اسیران کی لاشوں کی بازیابی کے دوران "نمایاں مشکلات" کا سامنا ہے اور اس نے اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے بھاری ساز و سامان کے داخلے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم معاہدے کے پابند ہیں، اور انہیں ہم پر اس کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا بند کرنا چاہیے۔

عہدیدار نے کہا کہ حماس نے لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے ریڈ زون میں سرچ ٹیموں کے داخلے کا کہا جس سے قابض نے انکار کر دیا۔ الہندی نے اکتوبر کے اوائل میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کو کسی قیدی کی لاش کی فراہمی میں چھپانے یا تاخیر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہم معاہدے کے لیے اپنی مکمل وابستگی کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لاشوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور ثالثی کرنے والی طاقتوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ قیدیوں کی باقی لاشوں کی بازیابی میں سہولت فراہم کریں۔

متعلقہ مضامین

  • 104 فلسطینی شہید کر کے اسرائیل کا معاہدے پر عملدرآمد کا اعلان: حملے قابل مذمت، عالمی برادری خلاف ورزیاں رکوائے، پاکستان
  • اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری, 46 بچوں سمیت 104 فلسطینی شہید
  • حماس نے مغویوں کی لاشیں واپس کرنے کا عمل مؤخر کر دیا
  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیل کی قیامت خیز بمباری، درجنوں معصوم بچوں سمیت 104 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی، غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 31 فلسطینی شہید
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی دھجیاں اُڑا دیں، وحشیانہ بمباری سے بچوں سمیت 31 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزی، حماس نے مغویوں کی لاشوں کی حوالگی مؤخر کردی
  • حماس کا اسرائیلی حملوں کے باوجود جنگ بندی معاہدے پر قائم رہنے کا اعلان