ریاض میٹرو نے عالمی سطح پر اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنا لی ہے۔ اسے دنیا کا طویل ترین مکمل طور پر ڈرائیور لیس ٹرین نیٹ ورک تسلیم کیا گیا ہے، جو مجموعی طور پر 176 کلومیٹر پر محیط ہے۔ یہ کامیابی سعودی عرب کے جدید اور پائیدار ٹرانسپورٹ سسٹم کی تیز رفتار ترقی کا مظہر قرار دی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ساڑھے 22 ارب ڈالر کا ریاض میٹرو منصوبہ جدید ترقی کا مظہر

ریاض میٹرو دارالحکومت کے پبلک ٹرانسپورٹ منصوبے کا اہم حصہ ہے، جو 6 مربوط لائنوں پر مشتمل ہے اور ان میں 85 اسٹیشن شامل ہیں۔ یہ نظام جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت مکمل طور پر خودکار انداز میں چلایا جاتا ہے، جس کی نگرانی سینٹرل کنٹرول رومز کے ذریعے کی جاتی ہے۔ یہ کنٹرول رومز اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ٹرین آپریشنز، سیکیورٹی اور سروس کو مسلسل مانیٹر کرتے ہیں۔

ریاض کی پبلک ٹرانسپورٹ میں میٹرو اور بسیں شامل ہیں، ٹریفک کے بوجھ میں کمی، معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، شہری ترقی، سماجی سہولت اور ماحول کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ سسٹم شہریوں اور رہائشیوں کو مزید بہتر رسائی فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاض میٹرو منصوبے کا افتتاح، سعودی عرب کے ٹرانسپورٹ نظام میں انقلابی قدم

یہ اہم سنگِ میل ریاض سٹی کی رائل کمیشن کی ان کوششوں کو بھی اجاگر کرتا ہے جو اس نے اسمارٹ اور پائیدار شہری ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے کی ہیں۔

 جدید انفراسٹرکچر کی فراہمی اور جدت پر مبنی منصوبہ بندی نہ صرف دارالحکومت میں معیارِ زندگی بہتر کر رہی ہے بلکہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انفراسٹرکچر ریاض میٹرو سعودی عرب گنیز ورلڈ ریکارڈ وژن 2030.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انفراسٹرکچر ریاض میٹرو گنیز ورلڈ ریکارڈ وژن 2030 ریاض میٹرو

پڑھیں:

ریاض میں یو این آئی ڈی او کانفرنس، بنگلہ دیش کی صنعت کے چیلنجز پر زور

بنگلہ دیش 21 ویں جنرل کانفرنس آف دی یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (UNIDO) میں بھرپور شرکت کر رہا ہے، جو 23 سے 27 نومبر تک ریاض میں جاری ہے۔ اس سال کی کانفرنس کا موضوع ’گلوبل انڈسٹریل سمٹ 2025‘ہے۔ بنگلہ دیشی وفد کی قیادت فارن سیکرٹری اسد عالم سیام کر رہے ہیں۔

صنعتی ترقی کے لیے درپیش رکاوٹیں

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فارن سیکریٹری اسد عالم سیام نے عالمی مارکیٹ میں ترقی پذیر ممالک جیسے بنگلہ دیش کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ خاص طور پر مارکیٹ تک رسائی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حوالے سے مسائل نمایاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی ہائی کمشنر کی ڈھاکا میں بنگلہ دیشی ایئرچیف سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ منزل کے ممالک میں نئے معیارات اور تقاضے صنعتی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور ترقی پذیر ممالک کی مینوفیکچرنگ ویلیو چین میں ترقی کی صلاحیت کو محدود کر رہے ہیں۔

ٹیرفس اور غیر ٹیرف رکاوٹیں

فارن سیکریٹری نے خبردار کیا کہ جب تک ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں (NTBs) کم نہیں کی جاتیں، ترقی پذیر ممالک غربت میں کمی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور پائیدار صنعتی ترقی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کریں گے۔

یو این آئی ڈی او کی حمایت کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ عالمی جنوب میں صنعتی ترقی کے لیے یو این آئی ڈی او کی مالی معاونت میں اضافہ ضروری ہے۔

اسد عالم سیام نے ماحولیات کی پائیداری، موسمیاتی لچک، فضلہ کے انتظام، اور سرکلر اکانومی جیسے شعبوں میں یو این آئی ڈی او کے تعاون کا خیرمقدم کیا اور بنگلہ دیش کے لیے اس کی مسلسل حمایت کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسد عالم سیام بنگلہ دیش ریاض سعودی عرب

متعلقہ مضامین

  • قرآن مجید کی وجہ سے لوگ آج تک مسلمان ہو رہے ہیں، علامہ ریاض حسین نجفی
  • اسٹاک ایکسچینج میں پھر تیزی، انڈیکس 167,000 کی حد عبور کر گیا
  • لاہور: میٹرو بس میں سونے کی بالیاں نوچنے والی 2 برقعہ پوش خواتین گرفتار
  • لاہور؛ بالیاں نوچنے والی دو برقعہ پوش خواتین گرفتار
  • چینی روبوٹ نے گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرلیا
  • صیہونی رژیم کا ریڈ لائن سے عبور
  • فاطمہ نسیم پاکستان کیلیے سب سے زیادہ گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے والی خاتون کھلاڑی بن گئیں
  • ریاض میں بین الاقوامی کھجور کانفرنس ونمائش کا آغاز
  • ریاض میں یو این آئی ڈی او کانفرنس، بنگلہ دیش کی صنعت کے چیلنجز پر زور