ایلون مسک اور زکربرگ کے چہرے والے روبوٹ ڈاگز نے سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
آرٹ بیسل میامی بیچ کی نمائش میں اس بار ایسا منفرد منظر دیکھنے کو ملا جس نے آنے والوں کو حیران کر دیا۔ مشہور ڈیجیٹل آرٹسٹ بیپل نے انیمیٹرونک روبوٹ ڈاگ پیش کیے جن کے چہروں پر ایلون مسک، جیف بیزوس اور مارک زکربرگ جیسے ٹیک ارب پتیوں کے حیرت انگیز حد تک حقیقی ماسک لگائے گئے تھے۔ یہ ماسک لینڈن مائر نامی مشہور ماسک آرٹسٹ نے تیار کیے تھے۔
یہ روبوٹ ڈاگ نمائش میں گھومتے ہیں، رک کر لوگوں کے ساتھ تصاویر بناتے ہیں اور پھر این ایف ٹی آرٹ پرنٹ نکالتے ہیں جو اس ٹیک شخصیت کے انداز یا شناخت سے میل کھاتا ہے جس کا ماسک روبوٹ نے پہنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر زکربرگ کا روبوٹ میٹا ورس طرز کے آرٹ بناتا ہے جبکہ ایلون مسک کا روبوٹ میٹل اور روبوٹک طرز کا آرٹ تیار کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جیف بیزوس کے روبوٹ سے آرٹ تو نہیں بنتا، مگر بیپل کے مطابق اس کا کردار لوگوں کے دنیا کو دیکھنے کے انداز پر اثرانداز ہوتا ہے۔ آرٹسٹ بیپل کا کہنا تھا کہ ماضی میں دنیا کو آرٹسٹ کے زاویے سے دیکھا جاتا تھا لیکن اب مارک زکربرگ اور ایلون مسک جیسے افراد ہمیں وہ دکھاتے ہیں جو ہم روز دیکھتے ہیں، کیونکہ وہ طاقتور الگورتھمز کے ذریعے ہماری نظریں دنیا پر طے کرتے ہیں۔
ٹیک ارب پتیوں کے علاوہ بیپل نے پکاسو، وارہول اور اپنی ہی دو مختلف شکلوں پر مبنی روبوٹ ورژنز بھی تیار کیے جو نمائش کا حصہ تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
سچ سننا گوارا نہیں؛ اسرائیل نے غزہ پر ڈاکومنٹری بنانے والے نوجوان کو شہید کردیا
غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایسے نوجوان کو نشانہ بنایا گیا جس کا مشغلہ شادیوں میں فوٹوگرافی کرنا تھا اور جو اپنے شہر کو صیہونی ریاست کے ہاتھوں تباہ و برباد دیکھ کر ڈاکومینٹریز بنانے لگا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمود وادی نامی یہ نوجوان بھی تابناک مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے جدید فوٹوگرافی میں کیریئر بنانا چاہتا تھا۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیلی بمباری اور اس میں خواتین اور بچوں کے شہید ہونے کے المناک واقعات نے محمود وادی کے مقصدِ حیات کو ہی بدل کر رکھ دیا۔
وہ اپنی تمام صلاحیتیں غزہ کی تباہ حالی اور شہر کے اجڑنے پر ڈاکومنٹریز بنانے میں صرف کرنے لگا تھا جو صیہونی ریاست کو ایک آنکھ نہ بھایا۔
اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے میں محمود وادی کو جاسوس ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جس میں نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا۔
محمود وادی کا قصور بس اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ القدس کے نام سے بنایا اور ڈرون کی مدد سے شُوٹ کی گئی ویڈیوز اپ لوڈ کرتا تھا۔
ان ویڈیوز میں غزہ کی اُن بستیوں کو دکھایا گیا تھا جو اسرائیلی بمباری سے قبل جیتے جاگتے شہر تھے لیکن اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیلی حکومت نے کسی ایسے شخص کو چُن کر نشانہ بنایا گیا ہو جو غزہ کی حقیقی صورت حال دنیا کے سامنے لا رہا ہو۔
اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 250 سے زائد ہے جب کہ درجنوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔