اسرائیلی ڈرون حملہ:غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی ڈرون حملے میں غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے نے محمود وادی نامی نوجوان کی زندگی چھین لی جو تباہ شدہ بستیوں کی تصویروں اور ڈاکومنٹریز کے ذریعے حقیقت کا وہ رخ دکھا رہا تھا جسے اسرائیلی ریاست مسلسل چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
محمود وادی کی زندگی کسی بھی نوجوان فلسطینی کی طرح عام انداز میں شروع ہوئی تھی۔ اس کا شوق شادیوں کی فوٹوگرافی تھا۔ وہ اپنے کیمرے کے ذریعے مسکراہٹیں قید کرتا، خوشیوں کو محفوظ کرتا اور لوگوں کے خاص لمحات کو یادگار بناتا تھا۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد غزہ کی گلیاں جب ملبے کے ڈھیر میں بدلنے لگیں، معصوم بچوں کے جسم ملبے کے نیچے سے برآمد ہونے لگے اور پوری کی پوری آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تو محمود نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے شہر کی چیخوں اور بربادی کی گواہی محفوظ کرے گا تاکہ دنیا جان سکے کہ غزہ پر کیا بیت رہی ہے۔
اپنے محدود وسائل کے باوجود محمود نے ڈرون کی مدد سے تباہ شدہ بستیوں کی تصویریں اور ویڈیوز بنانا شروع کیں۔ اس نے القدس کے نام سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا اور وہاں وہ تمام مناظر شیئر کیے جنہیں اسرائیل مسلسل دنیا سے چھپانا چاہتا تھا۔
محمود کی ویڈیوز میں وہ گلیاں تھیں جہاں کبھی زندگی دوڑتی تھی، وہ اسکول تھے جن میں بچوں کی ہنسی گونجتی تھی اور وہ مارکیٹیں تھیں جو اب راکھ کے ڈھیر میں بدل چکی ہیں اور صیہونی حکومت کو یہی سچ برداشت نہ ہوا۔
خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون نے محمود کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک اور تباہ شدہ محلے کی حالت ریکارڈ کر رہا تھا۔ حملہ اتنا اچانک تھا کہ اسے بچنے کا کوئی موقع نہیں ملا۔ اس کا کیمرہ، اس کا ڈرون اور اس کا جسم ایک ہی لمحے میں خاموش ہو گئے ۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 250 سے زائد صحافی، فوٹوگرافر اور میڈیا ورکر اسرائیلی حملوں میں شہید کیے جا چکے ہیں۔ درجنوں صحافی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
قابض ریاست اسرائیل ہر اُس آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے جو غزہ کی اصل تصویر دنیا تک پہنچانے کی ہمت کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی ڈرون غزہ کی
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے، جولانی رژیم
اپنے ایک جاری بیان میں حمزہ المصطفیٰ کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ آزادی کے بعد ہم طاقت کی پوزیشن میں نہیں۔ اسلئے اس وقت ہم ملکی ترقی و خوشحالی پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام پر قابض باغی حکومت کے وزیر خارجہ "اسعد حسن الشیبانی" نے اپنے ڈچ ہم منصب "لارس لوکہ راسموسن" کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر اسعد حسن الشیبانی نے کہا کہ "بیت جن" میں ہونے والی تازہ ترین صیہونی جارحیت علاقائی امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی اس دراندازی کو شام کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت روکنے کے لئے سخت موقف اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی عوام کے حقوق کی حمایت اور خطے میں کشیدگی میں کمی کے لیے پُرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک نے بھی اسرائیل کی بار بار ہونے والی جارحیت کی مذمت کی کہ بیت جن جس کا تازہ ترین مظہر ہے۔
دوسری جانب اسی حوالے سے شام پر قابض باغی حکومت کے وزیر اطلاعات "حمزہ المصطفیٰ" نے کہا کہ اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ شام کے خلاف اپنے ناپاک عزائم پورے کر سکتا ہے تو اسے ہمارے بارے میں صحیح اندازہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل متعدد اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعے ہماری حکومت کو جنگ میں الجھانا چاہتا ہے، تاہم ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ آزادی کے بعد ہم طاقت کی پوزیشن میں نہیں۔ اس لئے اس وقت ہم ملکی ترقی و خوشحالی پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ نہیں بنیں گے، لیکن صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے ہم کوئی بھی حیلہ یا حربہ ترک نہیں کریں گے۔