راولپنڈی(نیوز ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز عالمی سطح پر لے جائیں گے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ گئے، سپریم کورٹ گئے، کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں۔ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز کو بین الاقوامی سطح پر لے جائیں گے۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں آج اندر جانے سے روکا گیا، ہم پیدل چل کر اندر والے گیٹ پر گئے۔ پہلے پوری فیملی کو اجازت ہوتی تھی۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی تک رسائی محدود کررکھی ہے۔ یہ ٹارچر ہے، ذاتی معالج کو بھی نہیں ملنے دیا جا رہا ۔ بانی پی ٹی آئی چیزیں مانگتے ہیں تو یہ لوگ تنگ کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ گئے، سپریم کورٹ بھی گئے، کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ اب ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز کو بین الاقوامی سطح پر لے کر جائیں گے۔ پاکستان اقوام متحدہ کا سگنیٹری ہے، ہم تمام انٹرنیشنل اداروں کے پاس جائیں گے۔

بانی پی ٹی آئی کی بہن نے گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس سن کر عمران خان مسکرائے، انہیں بڑا مزہ آیا۔ ہم بانی پی ٹی آئی کا پورا پیغام قوم تک پہنچا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے بانی پی ٹی آئی کی کوئی بات مِس نہ ہو۔ یہ بہت بڑی ذمے داری ہے، اسے پورا کریں گے۔ اب یہ چیزیں ہم کو نہیں روک سکتیں۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ 2 ماہ پہلے پیغام آیا تھا کہ آپ کے اوپر ہم اے آئی جنریٹڈ ویڈیو نکال دیں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ اکیلے ہیں، میں نے کہا ہمارے پاس پورا پاکستان، سارا سوشل میڈیا اور تمام پاکستانی بھائی سب موجود ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں محفوظ رکھنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں ہم سیاست میں آ چکے ہیں۔ میں ایک بار پھر واضح کر دوں کہ ہم سیاست میں نہیں ہیں۔ ہم بانی پی ٹی آئی کی ان شا اللہ رہائی تک سب آپ کے سامنے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، وہ اپنی پارٹی جیل سے چلا رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی پاکستان کے لوگوں کی زبان ہیں۔ وہ پاکستان کے لوگوں کی سوچ ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہر چیز کا فیصلہ اڈیالہ جیل سے ہی ہوگا اور ابھی بھی ہو رہا ہے۔ جب تک بانی پی ٹی آئی باہر نہیں آتے ہیں ہم آپ کے سامنے ہیں ۔ ہمیں جو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اللہ تعالی ہمارا خیال کرنے والا ہے۔ ہم سیاست میں نہیں لیکن گھر سے نکل کر سیکھا بہت کچھ ہے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت بھی کریں گے اور ہر چیز جو ان کے ساتھ کی گئی سامنے لائیں گے۔ جو غلطیاں اور غداریاں ہوتی ہیں، اس کے اوپر بھی نظر رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کی اپنے کیسز سطح پر لے انہوں نے جائیں گے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت کسی جنگی جنون میں پاکستان پر الزام تراشی کرے، حملے کی گیدڑ بھبکیاں دے، بین الاقوامی دنیا کو پاکستان کے خلاف اکسائے، بھارتی میڈیا کے احمق اینکرز گلا پھاڑ پھاڑ کے پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، آر ایس ایس کے غنڈے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کریں، عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیں، عمارت پر زرد رنگ پھینک دیں (جو آر ایس ایس جیسی دہشتگرد تنظیم کا رنگ ہے ) اور اس سب کو دیکھ کر پاکستان اور پاکستانی خاموش رہیں۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہو  اور ایسے میں  اس ملک میں کوئی صوبائی تفرقہ سر اٹھائے۔ ایسا ممکن نہیں ہے۔ جب بھی بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا ذکر آتا ہے ہر تفرقہ خود ختم ہو جاتا ہے، جب بھی بھارت پاکستان کو بری نظر سے دیکھتا ہے تو پھر نہ کوئی سندھی ہوتا ہے نہ بلوچی نہ پٹھان نہ پنجابی۔ سب مل کر اس ارض پاک کے محافظ ہوتے ہیں، سب کے سینوں میں جذبہ شہادت موجیں مار رہا ہوتا ہے، سب کی زبان پر نعرہ تکبیر کا ورد ہوتا ہے۔ پھر کوئی سوچ صوبائی نہیں ہو سکتی، پھر کوئی صوبہ تنہا نہیں ہو سکتا، پھر کوئی قومیت الگ نہیں ہو سکتی۔ سب مل کر ایک دھاگے میں پروئے جاتے ہیں۔ ایک نظریے کے داعی ہو جاتے ہیں۔ ایک رب کے سامنے حاضر ہو جاتے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ دشمن ہماری صفوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اور ہم اس کی چال میں آ جائیں۔ ایسے موقعے پر قومی اتحاد ہمارا شعار ہوتا ہے۔ پاکستان ہمارا نظریہ ہوتا ہے اور اس کا تحفظ آخری سانس تک ہمارا عزم ہوتا ہے۔ ایسے میں ہم سب سیسہ پلائی دیوار بنے ڈٹے ہوتے ہیں۔ ایسے میں کوئی صوبائی اختلاف ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔

اس ملک میں بے شمار سیاسی جماعتیں ہیں، سب کے مختلف نظریے ہیں، سب کے ووٹر مختلف ہیں، سب کا منشور مختلف ہے۔ سب سیاسی جماعتوں کی سوچ، طریقہ کار، منصب، علاقہ اور مقام مختلف ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی ایسا وقت آئے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر حملہ کرنے کا سوچے، ہماری سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کرنے کی جسارت کرے تو پھر چشم فلک نے دیکھا ہے کہ سب سیاسی  اختلافات ختم ہو جاتے ہیں، نظریات کے سب فرق مٹ جاتے ہیں، سب کے منشور کا واحد نکتہ پاکستان ہو جاتا ہے، سب کے ووٹرز یک زبان ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کوئی اختلاف، اختلاف نہیں رہ جاتا۔ معاملہ دفاع پاکستان کا ہو تو سب ایک ہو جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ سیاست، سماج، ایوان اس ارض پاکستان کے وجود کے مرہون منت ہیں۔ یہ سب اس زمیں کی عطا ہیں۔ اس کا دفاع ہم سب پر فرض ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایسے میں  سیاسی طور پر ملک میں کوئی تقسیم ہو۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت نے جس قوم کو للکارا ہے جذبہ شہادت اس کے خمیر میں ہے۔ اس ملک کے بچے بچے نے سبق یہی پڑھا ہے کہ اس کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے سے بڑا اعزاز کوئی نہیں۔ اس ملک کی خاطر اپنا خون بہانے سے بڑا اکرام کوئی نہیں۔  وطن کے دفاع کی بات ہو تو یہ ساری قوم سرفروش ہے۔ اس ملک سے عشق کا سودا ان کے سروں میں سمایا ہے۔ اس معاملے میں یہ نہ کسی مصلحت کو دیکھتے ہیں نہ کسی معاملہ فہمی‘ سے کام لیتے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے اپنے شہیدوں کے گیت گائے ہیں، اپنے غازیوں کو تاج کی طرح ماتھوں پر سجایا ہے۔’ اپنے فوجی جوانوں کی دلیری کی داستانیں ازبر ہیں۔ اپنے شیر دل جوانوں کے قصے اپنے بزرگوں سے سنے ہیں۔ ہماری ساری یادداشت وطن سے محبت کے جذبے میں گندھی ہے۔ ہم ہر قدم ہر تیار ہیں، ہم ہر منزل پر کامران ہیں۔ ہم چوبیس کروڑ اپنی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ یہ پورا ملک ہی جاں نثاروں کا ہے۔ یہ قوم ہی شہیدوں اور غازیوں کی ہے۔ اس پر کوئی حملہ آور ہو اور پوری قوم پوری طاقت سے اس دھرتی کا دفاع نہ کرے یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت، بلوچستان میں بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے، انسانی حقوق کو پامال کر دے، کینڈا میں سکھوں کے لیڈر کو قتل کروا دے، امریکا مں دہشتگردی میں ملوث پایا جائے، یمن کی ابتری میں اس کا مکروہ ہاتھ دکھائی دے اور نفرت کی یہ آگ بھارت کو خود جلا کر بھسم نہ کردے، یہ ممکن ہی نہیں۔

بھارت خو د تقسیم کے دھانے پر کھڑا ہے۔ سکھ علیحدگی پسند اپنے حقوق لینے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ بھارتی مسلمان مودی سرکار سے بغاوت کرنے پر آمادہ ہیں ۔ چھوٹی ذات کے ہندو ہندوتوا کے متاثرین میں سے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار بھارتی چیرہ دستیوں پر شرمندہ ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت ساری دنیا میں دہشتگردی کرے، ایک عالمی دہشتگرد کہلائے اور اس کے اندر تقسیم نہ ہو۔ آج نہیں تو کل نفرت کے اس بھاری کاروبار کا خمیازہ بھارت کو خود اٹھانا ہے۔ کیونہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کو تقسیم کرنے چلیں اور خود تقسیم سے بچ جائیں یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

یہ درست ہے کہ ہمارے اندر بہت سے سیاسی، سماجی، صوبائی اختلافات ہیں لیکن ہمیں تو اپنے ناتجربہ کار دشمن کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں للکار کر ہمارے سارے اختلافات ختم کر دیے ، ہم  سب کو متحد کر دیا۔ کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس دھرتی کو کوئی بری نظر سے دیکھے اور سارا پاکستان اس کی دفاع کے لیے سینہ سپر نہ ہو جائے، یہ نہیں ہو سکتا، یہ نہیں ہو سکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قوم پرستی کی حقیقت
  • یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔
  • ہمارے خلاف اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں، لبنانی صدر
  • صدر فوٹو جرنلسٹ سہیل ملک کی محمد راشد کوڈائریکٹر سیلز روڈن انکلیو بننے پر مبارکباد
  • قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ
  • ٹرمپ کا بے سمت طرز حکمرانی
  • عمران خان کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں
  • بانی پی ٹی آئی ہمارے ہیں ان کا احترام کرتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو جونیئر
  • کوئی ہمارے گھر پر حملہ آور ہوگا تو ہم سب یک جان یک زبان ہیں؛ انوار الحق کاکڑ
  • پہلگام: غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں، شہباز شریف