امید ہے ریفرنس کے فیصلہ کے بعد بھی مذاکرات چلتے رہیں گے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی — فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ ریفرنس کا فیصلہ آنے کے بعد بھی مذاکرات چلتے رہیں گے، اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔
عرفان صدیقی نے’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں اونچ نیچ بھی آتی رہی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کا ایک تلخ بیان بھی آیا، اُنہوں نے وزیرِ اعظم سے متعلق اچھے ریمارکس نہیں دیے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے 2 مطالبات چھوٹے نہیں بڑے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم سے متعلق اچھے ریمارکس نہ ہونے کے باوجود بھی مذاکرات چلتے رہے۔
لیگی رہنما نے بتایا کہ پہلی میٹنگ میں طے کیا تھا کہ باہر کے عوامل کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ وقاص اکرم کا بھی بیان تھا کہ ریفرنس کا جو بھی فیصلہ آیا مذاکرات تعطل کا شکار نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
ہم اسرائیل کیساتھ دوستی کے خواہاں نہیں، بیروت
غاصب صیہونی رژیم کے اس دعوے کے برعکس کہ لبنانی حکومت تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنیکی کوشش میں ہے، لبنانی ڈپٹی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ لبنان نے قابض صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی کوشش کبھی نہیں کی اسلام ٹائمز۔ لبنان کے نائب وزیر اعظم طارق میتری (Tarek Mitri) نے اعلان کیا ہے کہ ماہ مارچ میں قابض صیہونی رژیم نے ثالثوں کے ذریعے بیروت سے سیاسی مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن لبنان نے اسے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ المیادین کے ساتھ انٹرویو میں طارق میتری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی ایسی ہی ثالثی کی تجویز پیش کی تھی اور ہمارا خیال تھا کہ امریکی کوششوں سے، معاہدے کی پاسداری کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا!
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے امریکی ایلچی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ جسے لبنان نے قبول کیا تھا، لبنانی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا ہے.. وہ معاہدہ کہ جو گذشتہ سال 27 نومبر کے روز حاصل ہوا تھا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ لبنان ان مذاکرات کے دوران سرحدی حدود کے مسئلے کو حل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، طارق میتری نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی یہ تصور بھی کرتا ہے کہ لبنان اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہے یا اسے ایسا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اپنی گفتگو کے آخر میں طارق میتری نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ لبنان کا اصرار ہے کہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات، فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوں کیونکہ سیاسی سطح پر مذاکرات، بیروت کے لئے کوئی آپشن نہیں اور شاید یہ ہی مسئلہ اسرائیل کو پریشان کرتا ہے اور اسی لئے وہ اپنے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے!