حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اتوار کو حماس نے 3 یرغمالی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے 69 خواتین سمیت 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے بعد فلسطینی عوام جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے اپنے گھروں کے ملبے پر واپس لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

براہ راست ٹیلی ویژن تصاویر میں 3 خواتین یرغمالیوں کو حماس کے جنگجوؤں میں گھری ایک گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ بازیاب ہونے والی خواتین کو بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کی گاڑیوں میں سوار ہونے کے مناظر بھی دکھائے ہیں، اس دوران حماس کے جنگجوؤں پرجوش اور فتحانہ نعرے بھی لگائے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریڈ کراس کے حوالے کی جانے والی تینوں خواتین کی صحت اچھی ہے۔ حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی 3 اسرائیلی خواتین کی شناخت رومی گونن، ڈورن اسٹائن بریچر اور ایملی داماری کے طور پر ہوئی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں بسیں اسرائیلی میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہی تھیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کے بدلے رہا کیے جانے والے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔

فلسطینی کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے جاری جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اطلاق 3 گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہوا، اس دوران اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 13 افراد شہید ہوگئے۔

جنگ بندی میں معاہدے پرعملدرآمد کے لیے سب سے پہلے غزہ کو امداد بھیجنے اور اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 6 ہفتوں میں پہلے مرحلے کے طور پر حماس کی قید سے 98 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جائے گا۔

اتوار کو جب جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوا تو فلسطینی عوام سڑکوں پر نکل آئے، کچھ جشن منارہے تھے، کچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر حاضری دی۔

علاقے کے شمال میں، جہاں اسرائیل کے شدید ترین فضائی حملے اورحماس جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی وہاں لوگوں نے ملبے اور وہاں تباہ ہونے والے اسرائیلی جنگی سازوسامان کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔ حماس کے مسلح جنگجوؤں نے جنوبی شہرخان یونس میں لوگوں کے ساتھ مل کر نعرے بازی بھی کی۔

جنگجوؤں کی حوصلہ افزائی کے لیے جمع ہونے والے افراد نے حماس کی مسلح شاخ ’القسام بریگیڈز کی کامیابی اور استقامت پر انہیں سلام پیش کیا۔

ایک جنگجو نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ حماس کے تمام مزاحمتی دھڑے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی تباہ کن بمباری اور مظالم کے باوجود قائم ہیں۔ یہ ایک مکمل اور جامع جنگ بندی ہے۔

جنگ بندی کا یہ معاہدہ مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد عمل میں آیا ہے اور اس کا اطلاق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر ہوگا۔

ادھر اسرائیل کے قومی سلامتی کے سخت گیر وزیر اتمار بن گویر  نے جنگ بندی پر اتوار کے روز کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔

اس معاہدے کے تحت ابتدائی چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بعد ہر روز 600 ٹرک امدادی سامان غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، جس میں 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے۔ 600 امدادی ٹرکوں میں سے نصف غزہ کے شمالی علاقے میں پہنچائے جائیں گے، جہاں ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ وہاں قحط پڑ سکتا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا تھا، تقریباً 400 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی کو بنجر زمین میں تبدیل کرنے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انکلیو کی تقریباً 2.

3 ملین آبادی بے گھر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے درمیان حماس کے کے بعد کے لیے اور اس

پڑھیں:

اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ کی آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری برائے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل نے اپنی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے سمیت اسرائیل کے اندر یہودی اکثریت کو یقینی بنانے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا  رپورٹس میں بتایا گیاکہ اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی پالیسیوں میں ایک واضح اور مسلسل رجحان سامنے آیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنا، یہودی آبادیوں کو وسعت دینا اور بالآخر مغربی کنارے کا مکمل الحاق کرنا ہے تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کے لیے روکا جا سکے۔

کمیشن کی سربراہ نوی پیلائی نے کہا کہ انہیں اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ کے اس اعلان پر شدید تشویش ہے جس میں انہوں نے مغربی کنارے کے 82 فیصد حصے کے الحاق کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد کہ “یہ اقدامات فلسطینی ریاست کو روکنے کے لیے ہیں”، اب اسرائیلی قیادت کھلے عام اپنے ارادوں کا اعتراف کر رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے مہاجر کیمپوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں مکانات تباہ کیے گئے، رہائشی بے گھر ہوئے اور یہ سب اجتماعی سزا کے مترادف تھا۔ اسی طرح غزہ میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچہ تباہ کیا اور بفر زون کے نام پر علاقے پر 75 فیصد کنٹرول حاصل کرلیا، جس سے فلسطینیوں کی بقا اور خود ارادیت بری طرح متاثر ہوئی۔

کمیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی اقدامات، جن میں زمین پر قبضہ اور وسائل کی ضبطی شامل ہے، نہ صرف فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا رہے ہیں بلکہ ان پر نسل کشی جیسے حالات مسلط کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں وزیر اعظم نیتن یاہو، موجودہ و سابق وزرائے دفاع، وزیر خزانہ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ان جرائم کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ 28 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اسرائیل کے اندر فلسطینی شہریوں کو محدود رکھنے اور ان کے انضمام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے مسلسل قوانین اور پالیسیاں نافذ کی جا رہی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل تمام زیر قبضہ علاقوں میں یہودی اکثریت قائم رکھنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کمیشن نے اپنی ایک اور رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی چار میں سے پانچ کارروائیاں انجام دی ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن میں نسل کشی کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

واضح  ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری، 24 گھنٹے میں 170 حملے،83 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور صنعا پر شدید بمباری،24 میں170 حملے ،83 فلطینی شہید
  • غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس
  • غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ،اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے، محمود عباس
  • غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے؛ اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے؛ محمود عباس
  • اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک
  • شام سے سیکیورٹی معاہدہ، نتائج اسرائیلی مفادات سے مشروط ہیں، اسرائیل
  • فلسطینی ریاست بنانی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں،ٹرمپ
  • مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،  امیر قطر
  • اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف