ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس اور صحت سمیت مختلف محکموں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں 8 ہزار تک بھرتیوں کی نشان دہی ہوئی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت نے ان ملازمین کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا جو جمعے کو اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخوا حکومت نے نگراں دور میں مختلف سرکاری محکموں میں بھرتی ہونے والے 16 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قانونی مسودہ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے نگران دور حکومت میں بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد صوبائی کابینہ نے باقاعدہ فیصلے کی منظوری دیتے ہوئے وزیر قانون کو تمام محکموں سے بھرتیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ذمہ داری تفویض کی تھی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس اور صحت سمیت مختلف محکموں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں 8 ہزار تک بھرتیوں کی نشان دہی ہوئی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت نے ان ملازمین کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا جو جمعے کو اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

صوبائی اسمبلی میں ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کے لیے تیار کردہ بل کو خیبرپختونخوا ملازمین کو نوکری سے ہٹانے کا بل 2025 کا نام دیا گیا ہے ، بل کے مطابق نگران حکومت کے دوران غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو نوکری سے ہٹایا جائے گا۔ مذکورہ بل کی منظوری کے بعد متعلقہ ادارے اور محکمے ملازمین کو فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کریں گے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ قانون، خزانہ اور محکمہ انتظامیہ سمیت متعلقہ سیکریٹریز شامل ہوں گے جو اس حوالے سے کسی قسم کی ممکنہ پیچیدگی کا جائزہ لے گی۔ صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا ریگولیٹری فورس بل مجریہ 2025 بھی ایوان میں پیش کیا جس کے تحت مختلف شعبوں میں ریگولیٹری قوانین کے نفاذ اور انکی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے خیبرپختونخوا ریگولیٹری فورس قائم کی جائے گی جس کا ہیڈ آفس پشاور میں ہوگا۔

ریگولیٹری فورس کو پولیس افسران کی طرح وسیع اختیارات حاصل ہوں گے، یہ ریگولیٹری فورس ماحولیاتی تحفظ، فوڈ سیفٹی اتھارٹی، قیمتوں کے کنٹرول اور دیگر ریگولیٹری شعبوں کے مختلف قوانین کے عملی نفاذ اور ان کی خلاف ورزیوں کا سدباب کرے گی۔ اسی طرح صوبے کے ہر ضلعے میں ریگولیٹری فورس کے یونٹ ہوں گے، مذکورہ فورس کی قیادت ڈائریکٹر جنرل کریں گے، ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی تاہم وزیر اعلیٰ اس سے کم یا زیادہ مدت کے لیے ڈائریکٹر جنرل تعینات کر سکتے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل کو تمام ریگولیٹری امور کی نگرانی کا اختیار حاصل ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملازمین کو نوکری سے ڈائریکٹر جنرل اسمبلی میں حکومت نے میں پیش کے بعد کے لیے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ ان کمیٹیوں کا مقصد معاشرتی اصلاح، منشیات کی روک تھام، تعلیمی اداروں کی نگرانی، صحت کی سہولیات کی بہتری اور مقامی مسائل کا پُرامن حل ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے امرائے اضلاع کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت کرک، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان لوئر کے ضلعی امراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی کمیٹیوں کے کام کا جائزہ لیا گیا اور منصوبہ بندی کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر یونین کونسل کی سطح پر عوامی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن میں نوجوان، اساتذہ، علمائے کرام، ڈاکٹرز اور مقامی معتبر افراد کو شامل کیا جائے گا۔عوامی کمیٹیاں پولیس یا سرکاری محکموں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ تعاون اور اصلاح کے جذبے سے کام لیں گی اور مسائل کو پُرامن انداز میں متعلقہ اداروں کے علم میں لایا جائے گا۔ عوامی کمیٹیوں کو علاقے میں منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف مؤثر مہمات چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جن کے تحت آگاہی پروگرام، والدین و طلبہ کی مشاورت، اور مقامی تھانوں سے رابطہ کاری شامل ہوگی۔ سرکاری اسکولوں اور طبی مراکز کی کارکردگی کی نگرانی بھی ان کمیٹیوں کے فرائض میں شامل ہے، تاکہ تعلیمی معیار اور صحت کی سہولیات میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور عبادت گاہوں کی صفائی و ستھرائی، مقامی سطح پر کھیلوں کے مقابلے، اور نوجوانوں کے لیے ٹیلنٹ ایوارڈز کا انعقاد بھی کمیٹیوں کے ذریعے کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کمقامی سطح پر جھگڑوں اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے ہر عوامی کمیٹی کے تحت مصالحتی انجمن بھی قائم کی جائے گی، جس میں علمائے کرام، اساتذہ، ڈاکٹرز اور بااعتماد معزز افراد شامل ہوں گے۔ ان انجمنوں کا مقصد محلے اور گاؤں کی سطح پر تنازعات کو عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے حل کرنا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوجوانوں کو ان کمیٹیوں میں قائدانہ کردار دیا جائے گا اور جماعت اسلامی یوتھ کو اس مہم میں کلیدی کردار سونپا جائے گا۔ امیرِ صوبہ نے تمام ضلعی امراء کو ہدایت کی کہ 31اگست تک ممبرز کنونشنز منعقد کیے جائیں تاکہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل تیزی سے مکمل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی یہ مہم عوام کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے، حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے اور خدمتِ خلق کے جذبے کو معاشرے میں عام کرنے کی ایک مربوط کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • جماعتِ اسلامی کا کل خیبر پختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت کا اعلان
  • خیبر پختونخوا حکومت کی امن و امان پر آل پارٹیز کانفرنس طلب
  • جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
  • خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا: 2 روز میں بارش اور سیلاب کے باعث 13 افراد جاں بحق، 3 زخمی
  • خیبر پختونخوا: ڈیوٹی سے انکار پر 42 پولیس اہلکار معطل
  • خیبر پختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
  • خیبر پختونخوا میں انوکھی واردات، چور بجلی کی ٹرانسمیشن لائن لے اُڑے
  • خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات، پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا