خیبر پختونخوا، نگران دور میں بھرتی 16 ہزار ملازمین کو نکالنے کا بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس اور صحت سمیت مختلف محکموں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں 8 ہزار تک بھرتیوں کی نشان دہی ہوئی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت نے ان ملازمین کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا جو جمعے کو اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخوا حکومت نے نگراں دور میں مختلف سرکاری محکموں میں بھرتی ہونے والے 16 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قانونی مسودہ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے نگران دور حکومت میں بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد صوبائی کابینہ نے باقاعدہ فیصلے کی منظوری دیتے ہوئے وزیر قانون کو تمام محکموں سے بھرتیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ذمہ داری تفویض کی تھی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس اور صحت سمیت مختلف محکموں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات میں 8 ہزار تک بھرتیوں کی نشان دہی ہوئی ہے جس کے بعد صوبائی حکومت نے ان ملازمین کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے قانونی مسودہ تیار کرلیا جو جمعے کو اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
صوبائی اسمبلی میں ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کے لیے تیار کردہ بل کو خیبرپختونخوا ملازمین کو نوکری سے ہٹانے کا بل 2025 کا نام دیا گیا ہے ، بل کے مطابق نگران حکومت کے دوران غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو نوکری سے ہٹایا جائے گا۔ مذکورہ بل کی منظوری کے بعد متعلقہ ادارے اور محکمے ملازمین کو فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کریں گے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ قانون، خزانہ اور محکمہ انتظامیہ سمیت متعلقہ سیکریٹریز شامل ہوں گے جو اس حوالے سے کسی قسم کی ممکنہ پیچیدگی کا جائزہ لے گی۔ صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا ریگولیٹری فورس بل مجریہ 2025 بھی ایوان میں پیش کیا جس کے تحت مختلف شعبوں میں ریگولیٹری قوانین کے نفاذ اور انکی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے خیبرپختونخوا ریگولیٹری فورس قائم کی جائے گی جس کا ہیڈ آفس پشاور میں ہوگا۔
ریگولیٹری فورس کو پولیس افسران کی طرح وسیع اختیارات حاصل ہوں گے، یہ ریگولیٹری فورس ماحولیاتی تحفظ، فوڈ سیفٹی اتھارٹی، قیمتوں کے کنٹرول اور دیگر ریگولیٹری شعبوں کے مختلف قوانین کے عملی نفاذ اور ان کی خلاف ورزیوں کا سدباب کرے گی۔ اسی طرح صوبے کے ہر ضلعے میں ریگولیٹری فورس کے یونٹ ہوں گے، مذکورہ فورس کی قیادت ڈائریکٹر جنرل کریں گے، ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی تاہم وزیر اعلیٰ اس سے کم یا زیادہ مدت کے لیے ڈائریکٹر جنرل تعینات کر سکتے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل کو تمام ریگولیٹری امور کی نگرانی کا اختیار حاصل ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملازمین کو نوکری سے ڈائریکٹر جنرل اسمبلی میں حکومت نے میں پیش کے بعد کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
قرارداد پی ٹی آئی کے میاں شرافت نے پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق واپسی کی مدت میں توسیع سے افغان مہاجرین کے لئے انتظامات میں مدد ملے گی، واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنا گھریلو سامان ساتھ لے جانے کی اجازت بھی دی جائے، ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے رائٹ ٹو انفارمیشن( ترمیمی) بل 2025 منظوری دیدی، بل وزیر قانون آفتاب عالم نے پیش کیا تھا۔ اس کے علاوہ کے پی اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد پی ٹی آئی کے میاں شرافت نے پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق واپسی کی مدت میں توسیع سے افغان مہاجرین کے لئے انتظامات میں مدد ملے گی، واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنا گھریلو سامان ساتھ لے جانے کی اجازت بھی دی جائے، ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
کے پی اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ عوام دہشتگردی سے نجات چاہتی ہے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی موثر نہیں۔ متن کے مطابق دونوں بردار ممالک کے مابین اعتماد کی بحالی کے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، وفاق افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرے، کے پی حکومت کو افغانستان کے ساتھ براہ راست مزاکرات کی اجازت دی جائے۔ ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے فلسطین کے نہتے عوام پر اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی، قرارداد حکومتی رکن عبدالسلام اور اپوزیشن کے عدنان وزیر نے مشترکہ طور پر پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق فلسطین کے آزاد ریاست کے قیام کے لیے وفاقی حکومت سفارتی سطح پر اقدامات کرے، او آئی سی اجلاس بلا کر مسئلہ فلسطین پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرے۔ اس میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیر عالمی ادارے غزہ اور فلسطین میں جنگ بندی یقینی بنائے، غزہ کے مظلوم عوام کو فوری امداد پہنچائی جائے، اسرائیل کے مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔