امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کارروائی پر بھارتی میڈیا کا واویلا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف اقدامات پر تمام متعلقہ ممالک پریشان ہیں مگر بھارتی میڈیا نے کچھ زیادہ ہی شور مچا رکھا ہے۔ جو لوگ امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اُن کے لیے کام کرنا اور رہنا ہمیشہ ایک بڑا دردِ سر رہا ہے۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کو اچھی ملازمت آسانی سے نہیں ملتی۔ بہت سے لوگ کسی بھی غیر قانونی تارکِ وطن کو ملازمت دینے سے ڈرتے ہیں کیونکہ اس صورت میں اُن کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے اور دیگر انڈین نیوز پورٹلز پر بھارت کے غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکا میں درپیش مشکلات کا رونا رویا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ لوگ چھپ کر رہتے ہیں اور چھپ کر کام کرتے ہیں۔ انہیں ڈھنگ کی نوکری بھی نہیں ملتی اور جو لوگ انہیں کام پر رکھتے ہیں وہ انہیں زیادہ کام کے کم پیسے دیتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق رکھنے والے غیر قانونیِ تارکینِ وطن کو امریکا میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ وہاں سے نکل کیوں نہیں آتے۔ صدر ٹرمپ نے منصب دوبارہ سنبھالتے ہی غیر قانونیِ تارکین وطن کے خلاف غیر معمولی نوعیت کے اقدامات کا اعلان کیا ہے اور اس حوالے سے ایگزیکٹیو آرڈر بھی جاری کردیا ہے۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کو پکڑ کر اُن کے ملک بھیجا جارہا ہے اور اس معاملے میں قانونی کارروائی کو زحمت دینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی جارہی۔
امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کارروائی کا سبھی غیر قانونی تارکینِ وطن کو سامنا ہے۔ اس میں ایسا نہیں ہے کہ بھارت کو سنگل آؤٹ کیا گیا ہے۔ پاکستان، بنگلا دیش اور دیگر ایشیائی ممالک کے تارکینِ وطن کو بھی مشکلات ہی کا سامنا ہے مگر پاکستان میں میڈیا نے اس حوالے سے ہاہا کار نہیں مچایا ہوا۔ بھارتی میڈیا ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی زد میں صرف بھارت کے غیر قانونی تارکینِ آئے ہیں اور دیگر ملکوں کے غیر قانونی تارکینِ وطن تو مزے سے جی رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا میں غیر قانونی غیر قانونی تارکین بھارتی میڈیا وطن کے خلاف وطن کو
پڑھیں:
امریکی صدر کا بیان:حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی قیادت جنگ بندی کی خلاف ورزی میں ملوث نظر نہیں آتی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو سیز فائر معاہدہ ہوا تھا، وہ اب بھی قائم ہے، تاہم بعض واقعات کی مکمل جانچ کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسرائیلی حملے جائز تھے یا نہیں، مجھے مزید معلومات لینا ہوں گی۔‘‘
دوسری طرف، سیز فائر کے باوجود اتوار کے روز غزہ میںایک مرتبہ پھر تشدد بھڑک اٹھا۔ حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ پر فضائی حملے کیے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایک کارروائی میں ان کے دو فوجی ہلاک ہوئے، جس کے بعد جوابی کارروائی میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔فلسطینی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 45 افراد شہید ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی۔
حملوں کے بعد فریقین نے ایک بار پھر سیز فائر کی شروعات کر دی ہے، تاہم خطے میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔