وقف اراضی کو بچانے کی تمام قانونی طریقے اپنائے جائینگے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری سید تنویر احمد نے مہا کمبھ میں ہوئی بھگدڑ کے المناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت سے معصوم عقیدت مندوں کی جانیں چلی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز نئی دہلی میں منعقدہ کانفرنس میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے جماعت کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے مسلمانوں کے مذہبی اور آئینی حقوق کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپوزیشن کے اعتراضات اور شہریوں کی طرف سے درج کرائے گئے لاکھوں اعتراضات کو بھی نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بل متعصبانہ جذبات کے تحت لایا گیا ہے۔ یہ بل متولیوں کے کردار کو تبدیل اور وقف بورڈ کی آزادی کو ختم کرتا ہے، خاص طور سے سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں میں غیر مسلموں کی بڑی تعداد میں شمولیت کی گنجائش پیدا کر دی گئی ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند تمام سیکولر جماعتوں بشمول این ڈی اے اتحادیوں اور دیگر اپوزیشن سے اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کرتی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری سید تنویر احمد نے پریاگ راج مہا کمبھ میں ہوئی بھگدڑ کے المناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت سے معصوم عقیدت مندوں کی جانیں چلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے واقعے کی ذمہ داری مرکز اور اترپردیش حکومت کو براہ راست لینی چاہیئے اور انتظامات میں پائی جانے والی خامیوں کو فوری طور پر دور کرنا چاہیئے۔ مودی حکومت کے سالانہ مالی بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہم حکومت کے بجٹ میں شامل بہت سے مثبت پہلوؤں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس بجٹ میں انکم ٹیکس میں کی جانی والی کٹوتی، چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنا اور متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے سلیب کو ایڈجسٹ کرنا وغیرہ قابل ستائش ہیں۔ بجٹ کی دوسری مثبت بات یہ ہے کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے مالیاتی نقصان کے باوجود بجٹ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے کہا کہ اس
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔