قیدیوں کے تبادلے میں روڑے اٹکائے جانے پر قطر کیجانب سے اسرائیل کو سخت پیغام
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
صیہونی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کرنے سے متعلق غاصب اسرائیلی رژیم کو ارسال کردہ اپنے پیغامات میں قطری حکومت نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان اوچھے ہتھکنڈوں کے باعث جنگ بندی معاہدہ خطرے میں ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے عبرانی زبان کے معروف اخبار ہآرٹز نے اعلان کیا ہے کہ قطر نے اسرائیلی رژیم کو متعدد پیغامات ارسال کئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے دوسرے مرحلے اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق غاصب صیہونی رژیم کے اقدامات نیز غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اشتعال انگیز بیانات نے اس معاہدے کے اولین مرحلے کی تکمیل کو ہی خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ اسرائیلی اخبار نے نامعلوم صیہونی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ قطریوں کی جانب سے اسرائیل کو بارہا غصے پر مبنی پیغامات ارسال کرتے ہوئے یاددہانی کروائی گئی ہے کہ حماس کے ساتھ معاہدہ، ان کے ساتھ بھی متعلق ہے کیونکہ وہ اس کے نفاذ کے ضامن ہیں!! قطریوں کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے صیہونی رژیم کے قیدیوں کی رہائی کے اولین مرحلے کو ہی خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔
صیہونی اخبار ہآرٹز کے مطابق، اس عدم اطمینان کی ایک علامت یہ ہے کہ حماس نے ان 3 قیدیوں کے ناموں کا اعلان کرنے میں کہ جنہیں اگلے روز رہا کیا جانا تھا، گزشتہ جمعے کے روز کئی ایک گھنٹے تک تاخیر کی تھی لہذا اگر دوسرے مرحلے کے لئے مذاکرات میں تیزی نہ لآئی گئی تو بعید نہیں کہ آئندہ جمعے کے روز بھی آزاد کئے جانے والے اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کے اعلان میں تاخیر ہو اور حتی یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے عمل میں بھی تاخیر کی جائے کہ جس کا مطلب یہ ہو گا کہ پہلا مرحلہ مکمل نہیں ہو سکے گا! اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ سفارتی بیانات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مد نظر مذکورہ بالا احتمالات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ صیہونی اخبار نے لکھا کہ قطری حکام کے غصے کی ایک علامت وہ بیان بھی ہے کہ جسے اسرائیلی میڈیا کی جانب "انتہائی نادر" قرار دیا گیا تھا اور جو قطری وزارت خارجہ کی جانب سے گذشتہ روز جاری ہوا ہے۔ اسرائیلی اخبار نے مزید لکھا کہ قطری حکام نے گذشتے ہفتے، ثالث ہونے کے حوالے سے خاموشی کو ترجیح تھی تاہم اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے نیتن یاہو کے انٹرویو نے انہیں شدید غصے میں مبتلا کر دیا ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے
پڑھیں:
ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔
40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظرایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔
ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔
22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔
ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی