سعودی عرب میں ملازمت کے معاہدوں کس قسم کے ہوتے ہیں، انکی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے افراد کے لیے مختلف اقسام کے معاہدے متعارف کرائے گئے ہیں، جن کا مقصد کام کی نوعیت اور ملازمین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
معینہ مدت کے معاہدے ایک مقررہ وقت یا مخصوص کام کی تکمیل پر ختم ہو جاتے ہیں، جبکہ غیر معینہ مدت کے معاہدے صرف سعودی شہریوں کے لیے مخصوص ہیں، جو بغیر کسی مقررہ مدت کے جاری رہتے ہیں اور فریقین میں سے کوئی بھی مناسب نوٹس دے کر انہیں ختم کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیےسعودی عرب میں ملازمت کے خواہشمند کن باتوں کا خیال رکھیں؟
اس کے علاوہ، موسمی معاہدے حج اور دیگر موسمی سرگرمیوں سے منسلک کاموں کے لیے ہوتے ہیں اور مخصوص مدت مکمل ہونے پر خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔ جبکہ عارضی معاہدے زیادہ سے زیادہ 90 دن کے لیے کیے جاتے ہیں، وہ مقررہ کام کی تکمیل پر اختتام پذیر ہو جاتے ہیں۔
جز وقتی معاہدے (پارٹ ٹائم ورک) ان افراد کے لیے ہوتے ہیں جو بیک وقت کئی آجروں کے لیے کام کر سکتے ہیں، جبکہ تربیتی اور تعلیمی معاہدے آجر کو اس بات کا پابند بناتے ہیں کہ وہ ملازم کو مخصوص پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیےپاک سعودی ٹیکنالوجی ہاؤس کے قیام کا اعلان
سعودی قوانین کے تحت تمام معاہدوں کو باضابطہ پلیٹ فارمز پر رجسٹر کرانا ضروری ہے تاکہ ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
کسی بھی معاہدے کے خاتمے کے لیے لیبر قوانین کے مطابق شرائط پوری کرنا لازم ہے، جبکہ ملازمت کے اختتام پر ملنے والی مراعات اور واجبات کا تعین معاہدے کی نوعیت اور ملازمت کی مدت کے مطابق کیا جاتا ہے۔
ان قوانین کا مقصد ورک فورس کو قانونی تحفظ فراہم کرنا اور کام کے ماحول کو مستحکم بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی ملازمتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعودی ملازمتیں جاتے ہیں کے لیے مدت کے
پڑھیں:
جب تک شفاف انٹرا پارٹی الیکشنز نہیں ہوتے پی ٹی آئی کے اثاثے منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
بانی رکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت ساری اطلاعات ہیں کہ پیسوں کی بندربانٹ ہورہی ہے، یہ پی ٹی آئی کے پیسے ہیں ان کا تحفظ کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کیے جائیں، کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ کر کھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کی عزت کرتا ہوں لیکن آج وہ اپنی غلطیوں کی وجہ سے مصیبت میں ہیں، اکبر ایس بابر
اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی بات کی تھی، یہ خود تسلیم کرتے ہیں غیرقانونی باڈی کو جنرل باڈی کا نام دے کر الیکشنز ہوئے، ہم نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی ڈی لسٹ ہوجائے اور پابندی لگے، یہ جس راستے پر جارہے ہیں پی ٹی آئی ڈی لسٹ ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف تحریک انصاف کا معاملہ ہی نہیں بلکہ دوسری جماعتوں میں بھی سیاسی لیڈران بلامقابلہ سربراہ منتخب ہورہے ہیں۔ جب تک انٹرا پارٹی الیکشنز نہیں ہوں گے جمہوریت کی عمارت ہی قائم نہیں ہوسکتی۔
یہ بھی پڑھیے: اڈیالہ جیل پی ٹی آئی کا کیمپ آفس بنی ہوئی ہے، حکومت کو کچھ کرنا چاہیے، اکبر ایس بابر
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ مصالحتی راستہ اختیار کرنا نہیں چاہتے تو الیکشن کمیشن کے پاس پی ٹی آئی کو ڈی لسٹ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکبر ایس بابر الیکشنز انٹرا پارٹی الیکشنز پی ٹی آئی