سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے افراد کے لیے مختلف اقسام کے معاہدے متعارف کرائے گئے ہیں، جن کا مقصد کام کی نوعیت اور ملازمین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

معینہ مدت کے معاہدے ایک مقررہ وقت یا مخصوص کام کی تکمیل پر ختم ہو جاتے ہیں، جبکہ غیر معینہ مدت کے معاہدے صرف سعودی شہریوں کے لیے مخصوص ہیں، جو بغیر کسی مقررہ مدت کے جاری رہتے ہیں اور فریقین میں سے کوئی بھی مناسب نوٹس دے کر انہیں ختم کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیےسعودی عرب میں ملازمت کے خواہشمند کن باتوں کا خیال رکھیں؟

اس کے علاوہ، موسمی معاہدے حج اور دیگر موسمی سرگرمیوں سے منسلک کاموں کے لیے ہوتے ہیں اور مخصوص مدت مکمل ہونے پر خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔ جبکہ عارضی معاہدے زیادہ سے زیادہ 90 دن کے لیے کیے جاتے ہیں، وہ مقررہ کام کی تکمیل پر اختتام پذیر ہو جاتے ہیں۔

جز وقتی معاہدے (پارٹ ٹائم ورک) ان افراد کے لیے ہوتے ہیں جو بیک وقت کئی آجروں کے لیے کام کر سکتے ہیں، جبکہ تربیتی اور تعلیمی معاہدے آجر کو اس بات کا پابند بناتے ہیں کہ وہ ملازم کو مخصوص پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیےپاک سعودی ٹیکنالوجی ہاؤس کے قیام کا اعلان

سعودی قوانین کے تحت تمام معاہدوں کو باضابطہ پلیٹ فارمز پر رجسٹر کرانا ضروری ہے تاکہ ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

کسی بھی معاہدے کے خاتمے کے لیے لیبر قوانین کے مطابق شرائط پوری کرنا لازم ہے، جبکہ ملازمت کے اختتام پر ملنے والی مراعات اور واجبات کا تعین معاہدے کی نوعیت اور ملازمت کی مدت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

ان قوانین کا مقصد ورک فورس کو قانونی تحفظ فراہم کرنا اور کام کے ماحول کو مستحکم بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی ملازمتیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی ملازمتیں جاتے ہیں کے لیے مدت کے

پڑھیں:

آزادصحافت جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، قاضی اشہد عباسی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-4
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و قائد حزبِ اختلاف کنٹونمنٹ بورڈ حیدرآباد قاضی اشہد عباسی نے صحافیوں کیخلاف جرائم میں استثنیٰ کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آزاد اور محفوظ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کے دوران دھمکیوں، تشدد اور حتی کہ جان کے خطرات کا سامنا رہتا ہے، جو انتہائی افسوسناک اور تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث عناصر کو سزاں سے استثنی حاصل ہونا انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر صحافت کو آزاد اور محفوظ نہ بنایا گیا تو جمہوریت کمزور پڑ جائے گی اور عوام کے حقِ معلومات پر قدغن لگ جائے گی۔قاضی اشہد عباسی نے مطالبہ کیا کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے مثر قانون سازی کرے، میڈیا ورکرز کے خلاف تشدد کے ہر واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دجائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ آزادیِ صحافت کی علمبردار رہی ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر شہید محترمہ بینظیر بھٹو تک، پارٹی قیادت نے ہمیشہ میڈیا کے احترام اور آزادی کے تحفظ کے لیے قربانیاں دیں۔آخر میں قاضی اشہد عباسی نے تمام صحافیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ سچ لکھنے اور سچ بولنے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہی اصل جمہوری جدوجہد ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • آزادصحافت جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، قاضی اشہد عباسی
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • پلیئنگ الیون میں ہوں یا نہ ہوں کوشش ہوتی ہے اچھا پرفارم کروں، سلمان مرزا
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ