پشاور میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، بم ناکارہ بنادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
پشاور کے تھانہ سربند کی حدود میں دہشگردی کا منصوبہ ناکام بنادیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ سڑک کنارے نصب 2 دیسی ساختہ بم ناکارہ بنا دیے گئے بی ڈی یو نے بموں کو ناکارہ بنا کر علاقے کو تباہی سے بچا لیا۔
دوسری جانب لکی مروت میں عباسہ اور شہاب خیل کے قریب چوکی عباسہ پولیس کا فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا، پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک خارجی دہشت گردی ہلاک ہوگیا۔
دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا، دیگر پولیس اہلکار محفوظ رہے
ادھر کوہاٹ میں نصرت خیل کے علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے، پولیس کے مطابق فائرنگ میں مفتی فرمان اپنے ایک ساتھی کے ساتھ جاں بحق ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خوارج باجوڑ میں دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں،سیکورٹی ذرائع
اسلام آباد (صغیر چوہدری)باجوڑ میں غیر ملکیوں کا جھوٹ بے نقاب،سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے۔
باجوڑ میں قبائل اور غیر ملکیوں کی بحث میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جبکہ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق زمینی حقائق کچھ یوں ہیں۔
خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہتے ہوئے دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت بشمول وزیراعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے۔ پہلا نکتہ ان غیر ملکیوں کو نکال باہر کرنا ہے جن میں سے زیادہ تر افغان ہیں۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر قبائل خود خوارج کو بے دخل نہیں کر سکتے تو ایک دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارج کو ان کے انجام تک پہنچا سکیں، جبکہ تیسرا نکتہ یہ ہے۔
اگر یہ دونوں کام نہیں ہو سکتے تو ممکنہ حد تک کولیٹرل ڈیمیج سے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ اس وقت تک حکومتی سطح پر بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جب تک وہ مکمل طور پر ریاست کے سامنے ہتھیار نہ ڈال دیں۔ جاری کیا گیا قبائلی جرگہ ایک منطقی اقدام ہے تاکہ کارروائی کرنے سے پہلے عوام کے تحفظ کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم، نہ تو مذہب، نہ ریاست اور نہ ہی خیبر پختونخوا کے بہادر عوام کی اقدار خوارج، اسلام اور ریاست کے ننگے دشمنوں سے سمجھوتہ کرنے کی اجازت دیتی ہیں، جب کہ کسی بھی قسم کی مسلح کارروائی کا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے۔