آزاد کشمیر بھر میں شدید بارشیں،برفباری جاری،اہم شاہرات، بیشتر راستے بند،سیاح مشکلات کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
مظفرآباد(نیوزڈیسک)آزاد کشمیر بھر میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بالائی علاقوں میں برفباری جاری، طوفانی برفباری کے باعث متعدد اہم سڑکیں بند ہو گئیں جس سے مقامی آبادی اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔مقامی انتظامیہ کی جانب سے سڑکوں کو صاف کرنے کا سلسلہ جاری ہے لیکن عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وادی نیلم میں برفباری کے باعث شاہراہِ نیلم لوات سے اپر وادی تک بند ،وادی لیپہ کی بھی مرکزی سڑک برفباری کی وجہ سے بند، استور ویلی روڈ بھی برفانی تودہ گرنے سےبند ہو گئی ہے جس سے علاقے میں بجلی کی سپلائی معطل ہے۔ اس کے علاوہ جہلم ویلی میں شاہراہِ لیپہ پر برفباری جاری ہے، آمدورفت بہت محدود ہے۔
باغ میں شدید بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ کچھ دیر بعد برفباری متوقع ہےجس سے اچانک سڑک بند ہونے کا خدشہ ہے۔ راولاکوٹ میں بھی شدید بارش ہو رہی ہے جبکہ بالائی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری ہےجس سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برفباری اور بارشوں کا یہ سلسلہ کل تک جاری رہے گا،لیکن کل موسم قدرے بہتر ہو گا ساتھ ہی انتظامیہ نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور موسمی حالات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ بالائی علاقوں میں رہنے والے افراد کو خاص طور پر محتاط رہنے اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔
26 نومبر کا احتجاج: تحریک انصاف کے 56 کارکنوں کی ضمانت منظور
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جاری ہے
پڑھیں:
بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر گامزن ہے، ادھو ٹھاکرے
شیو سینا کے سربراہ نے کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت پر اس کی تین زبانوں کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر ہے اور یہ فیصلہ اس کی مثال ہے۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ریاستی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو عام طور پر تیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ حکمنامے کے مطابق اگر اسکول میں فی گریڈ 20 طلباء کوئی دوسری بھارتی زبان پڑھنا چاہتے ہیں، تو وہ ہندی کو چھوڑ سکتے ہیں، اگر ایسا کوئی مطالبہ کیا جائے تو اس کے لئے ٹیچر کا تقرر کیا جائے گا یا پھر زبان کو آن لائن پڑھایا جائے گا۔
ادھو ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو احتجاج اس ایجی ٹیشن کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک (مہاراشٹر حکومت کی طرف سے) اس (ہندی) مجبوری کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ یہ موضوع پانچ منٹ میں ختم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر (مہاراشٹر) کے وزیراعلیٰ (دیویندر فڑنویس) یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ہندی زبان کا لزوم نہیں کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ بی جے پی کے نعرے "بتیں گے تو کٹیں گے" (تقسیم کرو اور حکومت کرو) کا عکس ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔
ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ کچھ عرصہ بعد، اس ملک میں صرف ایک پارٹی رہ جائے گی۔ اس طرح کا بیان آمریت کی طرف اشارہ کرتا ہے، یہ ایک زبان کی ایمرجنسی ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ انہیں مراٹھی میں بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات کے بارے میں بتایا جائے۔ تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کرنے والی کمیٹی کی جانب سے 7 جولائی کو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاجی پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں ادھو ٹھاکرے شرکت کریں گے۔ انہوں نے اداکاروں، ادیبوں اور کھلاڑیوں سمیت تمام مراٹھی لوگوں سے احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ادھو نے سوال کیا کہ کتنی ریاستیں اس تین زبان کی پالیسی کو نافذ کر رہی ہیں۔