UrduPoint:
2025-05-26@01:48:38 GMT

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے پیر کے روز اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق تین سال سے کچھ زیادہ عرصے قبل روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد اب کییف دنیا کا اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بن گیا ہے۔

بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں

سپری کے مطابق اگرگزشتہ دو پانچ سالہ مدت کا موازنہ کیا جائے تو یوکرین کے ہتھیاروں کے درآمدات میں تقریباﹰ ایک سو گنا اضافہ ہوا ہے۔

چونکہ ہتھیاروں کے درآمدات کے حجم میں اتار چڑھاؤ ہوسکتا ہے اس لیے محققین اس کے مالی قدر کے بجائے اس کی حجم کو بنیاد بناتے ہیں۔ محققین اپنی رپورٹ میں پانچ سالہ مدت کا موازنہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یوکرین کے معاملے میں یہ موازنہ سن دو ہزار پندرہ۔انیس اور سن دو ہزار بیس۔ چوبیس میں کیا گیا۔

یوکرین اب ٹینک، جنگی طیارے، آبدوزیں اور اسی طرح کے ہتھیاروں جیسے بھاری ہتھیاروں کے کل حجم کا 8.

8 فیصد درآمد کرتا ہے۔

یوکرینی جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں میں اضافہ

پانچ سال کے جائزے کی بنیاد پر، ہتھیار درآمد کرنے والے ملکوں میں بھارت 8.3 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، اس کے بعد قطر 6.8 فیصد، سعودی عرب 6.8 فیصد اور پاکستان 4.6 فیصد کا نمبر ہے۔

یوکرین کو اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک کا تعاون

سپری کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک نے تعاون کیا ہے۔

جس میں امریکہ نے 45 فیصد ہتھیار برآمد کیے۔ اس کے بعد جرمنی 12 فیصد اور پولینڈ 11کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

امریکی انتظامیہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی یوکرینی جنگ ختم کرنے کی مہم کے حصہ کے طور پر حال ہی میں یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روک دی تھی۔

سپری کے محققین اس وقت امریکی خارجہ پالیسی میں غیر یقینی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔

اس کی ایک اہم وجہ یورپی ممالک کی طرف سے دفاعی اخراجات میں اضافہ ہے۔

عالمی رجحان کے برعکس پچھلے دو پانچ سالہ ادوار میں یورپی ہتھیاروں کی درآمدات میں 155 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکہ سب سے بڑا اسلحہ برآمد کنندہ

امریکہ اب بھی دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور اس نے 2020 سے 2024 کے درمیان کل 107 ممالک کو اس کی ترسیل کی ہے۔

سپری کی رپورٹ تیار کرنے والوں میں سے ایک میتھیو جارج نے کہا کہ 43 فیصد کے ساتھ، "اسلحے کی برآمدات کے معاملے میں امریکہ ایک منفرد مقام پر ہے۔ اس کا ہتھیاروں کی عالمی برآمدات میں حصہ دوسرے سب سے بڑے برآمد کنندہ، فرانس سے چار گنا زیادہ ہے۔"

دوسری جانب روس نے 2015 اور 2024 کے درمیان 63 فیصد کم ہتھیار برآمد کیے اور 2021 اور 2022 میں کل حجم گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے کم تھا۔

لیکن اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ کیونکہ بظاہر یہ ملک پہلے ہی کسی اور جگہ ہتھیار فروخت کرنے کے بجائے جنگ کی تیاری میں خود کو مسلح کر رہا تھا۔

سپری آرمز ٹرانسفر پروگرام کے ایک سینیئر محقق پیٹر ویزمین نے کہا، "جنگ نے روس کے اسلحے کی برآمدات میں کمی کو مزید تیز کر دیا ہے کیونکہ میدان جنگ میں مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے، جب کہ تجارتی پابندیوں نے روس کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنے ہتھیاروں کی تیاری اور فروخت کو مشکل بنا دیا ہے۔"

ویزمین نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی ممالک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ روسی ہتھیار نہ خریدیں۔ اگر کوئی ملک اب بھی ہتھیار خرید رہا ہے تو وہ بنیادی طور پر چین اور بھارت ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہتھیاروں کی یوکرین کے اسلحے کی

پڑھیں:

ذکر ایک خطرناک ہتھیار کا

کافی عرصہ پہلے کی بات ہے جب بیماریاں ڈاکٹروں، کلینکوں،اسپتالوں اور دواسازوں کی جاگیر اور ملکیت نہیں ہوتی تھیں۔ہمارے رشتہ داروں میں ایک بچے کو سر کا ایگزیما ہوگیا، سر میں دانے نکلتے پھوٹتے،بہتے اور سرپر کھرنڈ بن کر جمتے۔پورے سر پر گویا ایک ٹوپی سی جم گئی تھی جس میں خارش ہو تو بچہ رونے چیخنے لگتا اور سر کو کرید کرید کر اور نوچ نوچ کر اور زیادہ زخمی کرتا۔بہت سارے ٹوٹکے آزمائے۔

پہلے کہہ چکا ہوں کہ ابھی بیماریاں امراض اور عارضے ’’مسیحاؤں‘‘ کی دودھیل گائیں نہیں بنی تھیں۔پھر کسی نے ایک ٹوٹکا بتایا کہ بچے کے سر پر’’دہی‘‘ لگاؤ اور کتے کے پلے کو اس پر چھوڑدو،بڑا مشکل کام تھا۔بچے کو پکڑنا پلے کو کام پر لگانا۔لیکن کسی نہ کسی طرح کام ہوگیا پلا بچے کے سر پر لگا ہوا دہی چاٹتا تو ساتھ ہی کھرنڈ اور زخموں کو بھی چاٹ لیتا تھا۔کچھ ہی دنوں میں اس نسخے نے جادو کا سا کام کیا بچے کا سر دانوں کھرنڈ اور زخموں سے بالکل صاف ہوگیا اور مرض کا  نام و نشان تک نہیں رہا وہ بچہ آج کل پوتے پوتیوں کا دادا ہے۔

کتے کی زبان کی ایک اور خاصیت بھی ہم نے دیکھی ہے اس کے جسم میں کہیں بھی کوئی زخم بن جائے اور اس کی زبان زخم تک پہنچتی ہو تو وہ زخم ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن اگر اس کے’’سر‘‘ پر کان میں کوئی زخم آجائے جہاں اس کی زبان نہیں پہنچتی ہو تو وہ زخم سڑجاتے ہیں کیڑے پڑجاتے ہیں اور کتا مرجاتا ہے یا مار دیا جاتا ہے ہم نے بے شمار کتوں کو سر،کانوں یا گردن کے زخموں سے مرتے دیکھا ہے۔لیکن کیا یہ حیران کن بلکہ بہت بڑی حیران کن بات نہیں ہے کہ مخلوقات میں سب سے حقیر ترین مخلوق کی ’’زبان‘‘ تریاقوں کی تریاق ہو اور خود اشرف المخلوقات اور حیوان اعلیٰ کی ’’زبان‘‘ اتنی تباہ کن اور زہریلی ہو کہ خود اسی کا کہنا ہے کہ تلوار، تیر اور خنجر کے زخم بھر جائیں گے اچھے ہوجائیں گے، اتنے کہ ان کا نام ونشان تک باقی نہیں رہتا لیکن ’’زبان کا زخم‘‘۔بلکہ انسانی زبان کا زخم کبھی نہیں بھرتا۔رستا رہتا دکھتا رہتا اور تڑپاتا رہتا ہے۔کہتے ہیں کہ حضرت لقمان ایک زمانے میں کسی امیر کے غلام تھے تو امیر نے ان سے کہا کہ جاکر بازار سے گوشت لے کر آؤ لیکن گوشت جسم کے بہترین حصے کا ہو۔

لقمان’’زبان‘‘ لے آیا۔پھر کسی روز مالک نے کہا جاؤ گوشت لے آؤ لیکن جسم کے بدترین حصے کا ہو۔وہ اس دفعہ بھی زبان لے کر آئے اور پھر پوچھنے پر بتایا کہ زبان ہی وہ عضو ہے جو بہترین بھی ہے اور بدترین بھی۔پشتو میں کہاوت ہے کہ زبان’’بلا‘‘ بھی ہے اور’’قلا‘‘(قلعہ) بھی یعنی محفوظ رکھنے والی اور تباہ کرنے والی دونوں ہے۔ لیکن ’’زبان‘‘ کے بارے میں یہ سب کچھ تو سب کو معلوم ہے اور ہم ایک ایسے ہی ایک اور خطرناک ہتھیار کے بارے میں آپ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا منصب خود سنبھالنے والے ہیں۔وہ ہمارا ایک دوست ہے،جس کے بارے میں مشہور ہے کہ جوانی میں کوئی اس کے مقابل آنے کی جرات نہیں کرتا تھا اس نے بڑے بڑے پہلوانوں لڑاکوؤں اور کشتی ماروں کو چت کیا تھا حالانکہ جسمانی لحاط سے وہ کوئی لمبا چوڑا طاقتور آدمی بھی نہ تھا اور یہ سارے کارنامے وہ بغیر کسی ہتھیار کے کرتا تھا۔

ہم سے عمر میں زیادہ تھا لیکن ایک دن ہم نے جرات کرکے پوچھ لیا۔وہ ہنس کر بولا کون کہتا ہے میرے پاس ہتھیار نہیں میرے پاس ایک بہت ہی زبردست موثر اور بے خطا ہتھیار تھا۔لیکن وہ ایک ایسا ہتھیار تھا۔جو ہتھیار تھا ہی نہیں لیکن میں نے اسے ہتھیار بنالیا تھا اور ہتھیار بھی ایسا جس کے سامنے بہت بڑے بڑے’’چیں‘‘ بول دیتے تھے۔پھر اس نے ہمارے اصرار پر اپنا وہ ہتھیار ہمیں دکھا بھی دیا۔اس نے ہونٹ کھول کر دانت دکھاتے ہوئے اور اس پر انگلی پھیرتے ہوئے کہا یہ ہے وہ ہتھیار۔ہماری حیرت کی انتہا نہیں یہ ہتھیار تو اس خطرناک ہتھیار ہی کا ایک حصہ تھا جس کا زخم تلواروں، خنجروں ،تیروں اور نیزوں سے زیادہ کاری اور زہریلا ہوتا ہے۔ زبان؟اور پھر اس کے ساتھ دہان۔وہ اردو کا ایک شعر تو ایک اور مفہوم کا ہے جس میں زبان اور دہان کا ذکر ہے۔لیکن اس میں وہ مفہوم بھی ہے جو ہم بتانا چاہتے ہیں

زبان بگڑی سو بگڑی نھی خبر بیخوددین بگڑا

اس مرد دہان دراز بلکہ دندان دراز نے ہمیں بتایا کہ جب کوئی اس کے مقابل آتا تھا تو وہ نہ لات مارتا نہ مکا نہ کچھ اور۔بلکہ تاک میں رہتا کہ مقابل کا کونسا حصہ جسم زد میں آسکتا تھا اور پھر اس جگہ جھپٹ کردانت گاڑ دیتا۔انگلی،کان،ناک،چہرہ،بازو کاندھا کچھ بھی اگر دانتوں کی پکڑ میں آجاتا تھا تو اس کی ساری طاقت چیخنے چلانے اور بلبلانے میں مرتکز ہوجاتی جتنا جتنا یہ دانتوں کو زور دیتا تھا اتنا ہی مقابل بلبلانے لگتا۔انور مسعود نے تو’’بلوں‘‘ سے بلبلانے والوں کا ذکر کیا ہے دانتوں سے بلبلانے والوں کا ہم کررہے ہیں۔بلوں یعنی بجلی، گیس، پانی وغیرہ کے بلوں سے بلبلانے والوں کے لیے تو پھر بھی ایک نسخہ ایجاد کیا ہوا ہے

بلوں کے بلبلے بڑھتے رہیں گے

اگر کچھ ’’مک مکے‘‘باہم نہ ہوں گے

لیکن دانتوں کی گرفت میں آنے والوں کے لیے صرف ایک ہی’’مک مکا‘‘ ممکن ہوتا، ہار ماننا اور معافی مانگنا۔اب آپ کو لگ پتہ گیا ہوگا کہ انسان کی صرف زبان ہی خطرناک نہیں بلکہ دہان ودندان بھی بہت موثر ہتھیار ہیں۔اور یہیں پر ہمارے اوپر ایک اور بڑا انکشاف ہوگیا کہ آج کل یہ معاونین برائے رکھنے کا رواج کیوں اتنی تیزی سے پھیل گیا ہے، پھل رہا ہے کہ جاننے والوں کو پتہ لگ گیا کہ سب سے زیادہ کارگر سب سے زیادہ موثر سب سے زیادہ دورمار ہتھیار کیا ہے اور سب نے وہ ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیے۔

ان ہی کالموں میں ہم نے آپ کو دو بہنوں چوہارہ اور منارہ کی بات بتائی تھی۔کہ جہاں بھی کوئی میت ہوتی تھی چوہارہ اور منارہ کو بلا لیا جاتا۔ایک میت کے سرہانے دوسری پائینتی کھڑی ہوجاتی تھی اور میت میں وہ’’خوبیاں‘‘ ڈالنے لگتیں جن کے بارے میں خود میت کو پتہ نہیں ہوتا تھا اور اگر وہ زندہ ہوکر سنتا تو پوچھتا ۔یہ کس کا ذکر کررہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی جنگ کی دھند میں
  • مہنگائی کو بریک نہ لگ سکی
  • امریکہ کی چینی ساختہ چپس پر پابندی لگانے کی کوشش ماضی میں کامیاب نہیں ہوئی، چینی میڈیا
  • امریکہ اور یوکرین کے معدنی معاہدے کا باضابطہ آغاز ہو گیا
  • سہ فریقی مذاکرات کے اثرات
  • ذکر ایک خطرناک ہتھیار کا
  • رواں ہفتے 13 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 14 اشیاء کے نرخ میں کمی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپی یونین پر شدید تنقید ، 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، سوڈان پر امریکی پابندیاں
  • پاکستان 2024 میں دھماکا خیز ہتھیاروں سے متاثرہ ممالک میں 7 ویں نمبر پر رہا، رپورٹ