ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے،احسن اقبال WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔
اڑان پاکستان میں نوجوانوں کا کردار کے حوالے سے تقریب ہوئی، وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے بہت خوشی کی بات ہے کہ سات سال بعد اس یونیورسٹی میں مخاطب ہوں،ہمارا وژن 2025 یہی تھا کہ بہترین تعلیمی ادارے قائم کرے، آج پاکستان کے 78 سال کا سفر مکمل ہوچکا ہے،ہم اگر آج اپنا مقابلہ خود سے کر سکتے ہیں تو پھر ہم نے اب تک وہ حاصل کیا جو حاصل کرنا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ساتھواں اٹیمی پاور رکھنے والے ملک کے ہیں، ایسی طرح جے ایف 17 کو دیکھیں، تعلیمی اداروں کو دیکھیں، یہ سب ہماری کامیابی ہیں اس پہ ہمیں فخر ہیں، مگر دیگر ممالک کے ساتھ اگر ہم اپنا موازنہ کرے تو 1960 کے بعد ہم دنیا کے ساتھ نہیں چلے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں وجہ دیکھنی ہوگی کی وجہ ہے کہ ہم دیگر ممالک سے پیچھے رہ گئے، دیگر ممالک ہم سے کم وسائل والے تھے ہم سے کم ذہین تھے پھر کیوں، جس ملک میں امن اور یکجہتی نہ ہو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، کوئی ملک سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ترقی نہیں کرسکتا، دنیا بہت تیز ہے جو اس کے ساتھ نہ چلے وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اگلے 22 سال 100 میٹر کی رفتار سے جانا ہوگا، ہمیں انتشار جیسے پرانے رویوں کو بدلنا ہوگا، ہم نے جب وژن 2025 شروع کیا تو لوگوں نے مذاق اڑایا، مگر 2017 تک لوڈشیڈنگ ختم ہوئی تھی، سی پیک جیسے منصوبے شروع ہوئے تھے، جب 2018 میں تبدیلی آئی تو اس نے وژن 2025 کو ردی کی ٹوکری میں گرا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی رفتار سے ہم جاتے ہم اب بہت آگے ہوتے، ہمیں ملکی ترقی کے ساتھ سیاست نہیں کرنا ہوگا، ہمیں مستقبل میں سیلاب، خشک سالی جیسے آفتوں کا سامنا کرنا پڑیگا، ان آفتوں سے نمٹنے کے لئے فوڈ سیکیورٹی ، پانی کے ذخائر کو جمع کرنا ہوگا، ہمارا بڑا بحران تونائی مہنگی ہونا ہے، آدھی سے زیادہ بجلی چوری ہورہی ہے، حکومت اس حوالے سے اصلاحات لا رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج کے پی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم اور دیگر شعبوں کے حوالے سے لائحہ طے کر رہے ہیں، ہمارے ہاں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہے، تو کیسے ترقی کرینگے، ہمیں سیاست کے میدان میں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے بجائے ان چیزوں پہ کام کرنا چاہیے، آج ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے، ہماری آبادی کی شرح میں 2.
تقرب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی نے کہا کہ قومی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کرے، ملک کو 2030 تک تیس ٹریلین ڈالرز تک پہنچانا ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معشت مستحکم ہوئی ہے، 2022 میں کو پاکستان دیفالٹ کر گیا تھا، ملکی تاریخ پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ کی آخری قسط جاری نہیں کی گئی، ملکی مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 4فیصد رہ گئی۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے، ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے، سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے، ملک کے 60 فیصد وسائل صوبوں کو منتقل کر دئے ہیں، وفاق بہ مشکل قرض ادا کر پا رہا ہے، کے پی کے جو مسائل ہے اس کو بیٹھ کر حل کرینگے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہمیں سیاسی لانگ مارچ نہیں اقتصادی مارچ کی ضرورت ہے گرینڈ الائنس کی ضرورت احسن اقبال نے وفاقی وزیر کی ترقی کے نے کہا کہ کے ساتھ کہ ہمیں تھا کہ کے لئے
پڑھیں:
11 کھرب کے وسائل بچیں گے، 8 کھرب سے زیادہ قرض ادائیگی، باقی دفاع میں خرچ ہونگے، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کا قومی ترقیاتی پلان 4200 ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ڈیفالٹ سے بچا کر استحکام کی راہ پر گامزن کیا گیا ہے۔ حکومت نے موجودہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کو بھرپور ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے لیے قومی ترقیاتی پلان 4200 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، جو کہ پچھلے 2 برس میں 50 فیصد اضافہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ جب مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک اندرونی طور پر ڈیفالٹ کر چکا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت نے وزارت خزانہ کو ترقیاتی بجٹ کی قسط روکنے پر مجبور کیا تھا، جو ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا۔ پی ڈی ایم حکومت نے نہ صرف ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا بلکہ سیلاب جیسی آفت کا بھی مؤثر انداز میں سامنا کیا۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود کو 23 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد پر لایا گیا ہے جب کہ افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی موجودہ معاشی کارکردگی کو معجزہ قرار دے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اگرچہ پی ایس ڈی پی کی مالیت کچھ کم ہے، مگر ترقیاتی اہداف بڑھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے لیے 230 ارب روپے، کراچی-چمن شاہراہ کے لیے 100 ارب روپے اور ایم-8 منصوبہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کو ترجیح دی جا رہی ہے، جو مجموعی طور پر 7 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ دیامر بھاشا ڈیم 2030 تک مکمل ہوگا۔ سکھر حیدر آباد موٹروے ہماری ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے پر کام جاری ہے۔ حکومت نوجوانوں کو ’’کٹے اور کٹیاں‘‘ نہیں بلکہ ٹیکنالوجی سے روشناس کرا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں ایک ہزار زرعی گریجویٹس کو چین بھیجا گیا ہے۔
ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر اضافے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے اپوزیشن کے منفی پروپیگنڈے کے باوجود ملک کا ساتھ دیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت کی فسکل اسپیس سکڑ رہی ہے۔ فسکل اسپیس سکڑنے سے ترقیاتی بجٹ سکڑ کر 0.8 فیصد پر آگیا ہے۔ قومی سطح پر ترقیاتی اخراجات کم ہونا تشویشناک ہے۔ وفاقی حکومت کے حصے میں اب 11 کھرب کے وسائل بچیں گے۔ تقریباً سوا 8 کھرب قرضوں کی ادائیگی میں چلے جائیں گے۔ بقیہ پیسے دفاع کے اخراجات میں خرچ ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بارودی سرنگیں بچھائی تھیں۔ 4 سالوں میں پی ٹی آئی نے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں بنایا۔ سی پیک کے منصوبوں کو نشانہ اور لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے کا کام کیا۔ پی ٹی آئی کے لیڈرز اور کارکنوں کے بیان دیکھنے ہیں تو 6 مئی سے پہلے دیکھیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو ثابت ہوا پاکستان کی مسلح افواج چوکس ادارہ ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دلیرانہ قیادت کا مظاہرہ کیا۔ آج ہندوستان ایک طرف اپنی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے۔ امریکا نے سپہ سالار کو دورے دعوت دی ہے اور پی ٹی آئی سپہ سالار کے امریکا کے دورے پر احتجاج کا اعلان کررہی ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی اور دوسری طرف ہندوستان ہے جو سپہ سالار کے خلاف ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر احسن اقبال نے کہا کہ بھارت کی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور پاکستان کے پانی پر کسی قسم کی پابندی یا روک کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کی ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔