وزیراعلیٰ سندھ کا دورۂ شاہراہِ بھٹو، کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شاہراہِ بھٹو کا اچانک دورہ کیا، جس میں انہوں نے کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیراعلیٰ کے ہمراہ سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عید کی چھٹیاں ختم ہو چکی ہیں، کام کی رفتار تیز کریں۔ جام صادق انٹرچینج اور قائدآباد انٹرچینج جلد مکمل کیا جائے۔عوام کی سہولت کیلیے دونوں انٹرچینجز کو ٹریفک کیلیے جلد کھولنا چاہتا ہوں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ جام صادق انٹرچینج کی تعمیر میں 3 ماہ لگیں گے، جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ جام صادق انٹرچینج 2 ماہ میں مکمل کریں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کازوے کے قریب شاہراہِ بھٹو پر زیر تعمیر راؤنڈ اباؤٹ جلد مکمل کیا جائے۔ ڈی ایچ اے اورعائشہ مسجد جانے کے لیے حل نکالیں۔ منگل یا بدھ کو میٹنگ کروں گا، اس کی ڈرائنگ تیار کرکے پیش کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگلے 3 برس میں شاہراہِ بھٹو کو سی پورٹ سے منسلک کرنا ہے، اس کی پیشگی تیاری کی جائے۔ کے پی ٹی سے شاہراہِ بھٹو منسلک ہونے سے سی پورٹ ٹریفک ملک کے دیگر حصوں تک مؤثر انداز میں پہنچ سکے گی۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے شاہراہِ بھٹو ٹول پلازہ پر ٹیکس ادا کیا اور قائدآباد انٹرچینج روانہ ہوئے، جہاں انہیں بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ شاہراہ بھٹو سے قائدآباد انٹرچینج قائدآباد پل کے پاس اتر رہا ہے۔ قائدآباد انٹرچینج سے شاہراہِ بھٹو پر چڑھنے اور اترنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
وزیراعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائدآباد انٹرچینج کو اپریل کے آخر یا مئی کے پہلے ہفتے میں ٹریفک کے لیے کھولیں گے۔ قائدآباد سے سموں گوٹھ تک 4 کلومیٹر ایلیویٹڈ روڈ کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے۔ یلو لائن جام صادق پل کا کام آئندہ 2 ماہ میں مکمل کیا جائے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان قائدا باد انٹرچینج کیا جائے
پڑھیں:
سندھ میں نئے تعمیر شدہ اسکولوں کے معیار کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے، جام خان شورو
کراچی:وزیر منصوبہ بندی و ترقی سندھ جام خان شورو کی صدارت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں کے فور سمیت مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
جام خان شورو نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ وفاقی سطح پر سندھ کے منصوبوں کے لیے اسلام آباد میں ایک سے دو افسران تعینات کیے جائیں۔
سیکریٹری تعلیم زاہد حسین عباسی نے بریفنگ میں بتایا کہ 9.3 ارب روپے لاگت کے تعلیمی منصوبوں کے لیے 100 فیصد فنڈز مختص کیے جا چکے ہیں، یہ تمام منصوبے 30 جون 2025 تک مکمل کر لیے جائیں گے، انہوں نے اجلاس میں 401 اسکولوں کی تعمیراتی پیش رفت پر بھی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔
جام خان شورو نے ہدایت دی کہ تعمیر کیے جانے والے تمام اسکولوں کی پائیداری کم از کم 40 سال تک یقینی بنائی جائے، انہوں نے تعمیر شدہ اسکولوں کے تعمیراتی مٹیریل اور معیار کا تھرڈ پارٹی سے سروے اور غیر جانبدارانہ جائزہ کرانے کی بھی ہدایت کی۔
سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز نے اجلاس کو سڑکوں کے شعبے سے متعلق وفاقی پی ایس ڈی پی منصوبوں پر بریفنگ دی۔
جام خان شورو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تعلیم، صحت اور سڑکوں کے شعبوں میں بہتری کے لیے پر عزم ہے، سندھ میں جاری منصوبوں کی شفاف نگرانی اور بروقت تکمیل کے لیے نئی پالیسی وضع کی گئی ہے، منصوبوں کے معیار پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر کسی اسکیم میں غفلت پائی گئی تو متعلقہ افسر کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔