چین کے 6 چیمبرزآف کامرس کی امریکہ کی جانب سے ” ریسیپروکل ٹیرف “کی سختی سے مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
چین کے 6 چیمبرزآف کامرس کی امریکہ کی جانب سے ” ریسیپروکل ٹیرف “کی سختی سے مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے چھ چیمبرز آف کامرس نے اپنے اپنے بیان میں امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ” ریسیپروکل ٹیرف “کی سختی سے مخالفت کی اور چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز چائنا چیمبر آف کامرس آف امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف فوڈ سٹاک، دیسی پیداوار اور جانوروں کی ذیلی مصنوعات (سی ایف این اے) چین کی خوراک اور زرعی پیداوار کی درآمد اور برآمد کی صنعت کی جانب سے امریکی حکومت کے تجارتی تحفظ پسندانہ طرز عمل کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور قومی مفادات اور کاروباری اداروں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام جوابی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتاہے۔
چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف مشینری اینڈ الیکٹرانک پروڈکٹس تمام ممبر کمپنیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ مکینیکل اور الیکٹریکل انڈسٹری کے ملکی ساتھیوں کے ساتھ متحد ہو کر کھلے پن اور وِن وِن کی پاسداری کریں، غیر ملکی تجارت کی کاروباری حکمت عملی کو فعال طور پر ایڈجسٹ کریں، متنوع مارکیٹیں کھولیں، اور غیر ملکی تجارت کی تبدیلی اور اپ گریڈیشن میں تیزی لائیں۔ چائنا چیمبر آف کامرس آف میٹلز، میٹلز اینڈ کیمیکلز امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز؛ چیمبر کے تمام ممبران سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ تجارتی غنڈہ گردی کے خلاف میٹلز اینڈ کیمیکلز انڈسٹری میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ متحد ہوجائیں۔
چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف میڈیسنز اینڈ ہیلتھ پروڈکٹس چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور عالمی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے دنیا بھر کے دیگر ممالک میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف ٹیکسٹائل کو امید ہے کہ امریکہ عالمی صنعتوں اور صارفین کی آواز سنے گا اور جلد از جلد اپنی غلطیوں کو درست کرے گا۔
چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف لائٹ انڈسٹریل آرٹس اینڈ کرافٹس بین الاقوامی صنعتوں، لائٹ انڈسٹری انٹرپرائزز اور اَپ سٹریم اور ڈاؤن اسٹریم پارٹنرز پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے متعدد مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی سختی سے مخالفت اقدامات کی کی جانب سے امریکہ کی
پڑھیں:
امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
امریکا میں وفاقی امیگریشن حکام کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر چھاپوں کے بعد پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا ہے۔
سب سے پہلے مظاہرے لاس اینجلس میں شروع ہوئے، جہاں لاطینی امریکی برادری کی بڑی تعداد آباد ہے۔ یہ مظاہرے بعد ازاں نیویارک، ٹیکساس، کیلیفورنیا، شکاگو، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، بوسٹن اور سیئٹل سمیت کئی شہروں تک پھیل گئے۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ چھاپے ظالمانہ ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
دوسری جانب، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان مظاہروں کو قابو میں لانے کے لیے ہزاروں فوجی اور میرینز کو تعینات کر دیا ہے، جس پر کئی ریاستی رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
لاس اینجلس اور کیلیفورنیا کی صورتحال
لاس اینجلس میں سب سے پہلے مظاہرے شروع ہوئے، جہاں سینکڑوں افراد نے وفاقی امیگریشن دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ سان فرانسسکو میں 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
اوکلینڈ اور سانتا آنا میں بھی چھاپوں کے خلاف مظاہرے ہوئے، جن میں آتشبازی، پتھراؤ اور آنسو گیس کا استعمال ہوا۔ سانتا آنا میں کم از کم 31 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ٹیکساس کے بڑے شہر بھی متاثر
آسٹن، سان انتونیو، ڈیلاس اور ہیوسٹن میں بھی سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ آسٹن میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم ایک درجن افراد کو گرفتار کیا۔ سان انتونیو میں گورنر ایبٹ نے نیشنل گارڈ تعینات کیے، لیکن مقامی میئر نے کہا کہ انہیں اس فیصلے سے پیشگی آگاہ نہیں کیا گیا۔
نیویارک اور دیگر شمال مشرقی ریاستیں
نیویارک سٹی میں منگل کو ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، جن میں سے 34 کو گرفتار اور 52 کو عدالت کے سمن جاری کیے گئے۔ نیویارک کے میئر نے خبردار کیا کہ اگر لاس اینجلس جیسے مظاہرے یہاں ہوئے تو سختی سے نمٹا جائے گا۔ فلاڈیلفیا میں 150 افراد کے احتجاج کے دوران کم از کم 15 گرفتار ہوئے۔
واشنگٹن ڈی سی میں مختلف یونینز نے مظاہرہ کیا اور ایک کارکن ڈیوڈ ہویریٹا کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ بوسٹن اور سیئٹل میں بھی مظاہرے ہوئے جن میں ’ہم سب تارکین وطن ہیں‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
شکاگو اور اٹلانٹا میں تشویشناک واقعات
شکاگو میں ایک کار نے مظاہرین پر چڑھنے کی کوشش کی، جس سے ایک خاتون زخمی ہوئی۔ پولیس نے 17 افراد کو گرفتار کیا۔ اٹلانٹا میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان آتش بازی اور آنسو گیس کا تبادلہ ہوا، اور 6 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ان مظاہروں نے امریکی معاشرے میں امیگریشن کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں ہفتے کو ہونے والی فوجی پریڈ کے موقع پر کسی بھی مظاہرے کو ’سختی سے‘ کچلا جائے گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ امیگریشن پالیسیوں میں انسانی ہمدردی چاہتے ہیں، نہ کہ طاقت کا استعمال۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلانٹا امریکا امیگریشن حکام ٹیکساس سان فرانسسکو شکاگو صدر ٹرمپ فلاڈیلفیا کیلیفورنیا لاس اینجلس لاطینی نیویارک