ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا
دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغانی ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ تمام غیر ملکی شہری ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ملک میں دہشت گردی کے تناظر میں انخلا کا فیصلہ کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ 30 اکتوبر 2023 کو غیرملکیوں کے انخلا کی پالیسی تیار کی گئی، پہلے مرحلے میں کاغذات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو واپس بھیجا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 فروری 2025 کو افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے لیے کابینہ نے فیصلہ کیا انہیں واپس بھیجا جائے گا اور ان کے لیے 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن دی گئی جب کہ تیسرے مرحلے میں افغان کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے، غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، اب تک غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے 8 لاکھ 57 ہزار 157 کو واپس اپنے ممالک میں بھیجا جاچکا ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے شہریوں کی تعداد 8 لاکھ 15 ہزار 247 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں اور پی او آر پروگرام پاکستان میں 2006 سے شروع ہوا اور 2023 تک جاری رہا اس میں 15 لاکھ 69 ہزار 522 افغان شہری اس میں رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ افغان شہری ہمارے بھائی ہیں ان کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے تاہم فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا، اس وقت پاکستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اس کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ملکیوں کے انخلا کی واپس بھیجا غیر ملکیوں کو واپس
پڑھیں:
کراچی میں کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے لڑکی کو بلا کر زیادتی کرنے کا انکشاف
کراچی:بہادر آباد دھوراجی شیرپاؤ بستی میں بینک میں کام کرنے والی 26 سالہ لڑکی سے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے بلا کر زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں بہادر آباد تھانے میں درج کرلیا گیا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ بینک میں گاڑیاں لیزنگ اور کریڈٹ کارڈ بنانے کا کام کرتی ہوں۔ ملزمان نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے بلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بناتے رہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ 7 1 جولائی کو مہزور نامی شخص نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے رابطہ کیا۔ 10 اگست کو دھوراجی میں نجی اسپتال کے قریب بلوایا گیا۔ رات سوا 8 کے قریب نجی اسپتال پہنچی تو سامنے والی گلی میں مہزور نامی شخص ایک مکان پر لے گیا، مکان میں پہلے سے ایک مرد اور خاتون موجود تھی ۔مجھے جوس پلایا گیا، جس کے بعد وہ نیم بے ہوش ہو گئی۔
لڑکی نے بتایا کہ دوسرے آدمی نے بیڈ پر باندھ دیا اورپہلا آدمی زیادتی کرتا رہا۔ ملزمان ایک گھنٹے تک زیادتی کرتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ اس شخص نے کہا کہ دوبارہ ملنے آنا، ورنہ ویڈیو وائرل کر دوں گا اورمجھ سے کہا کہ میں تمہیں جان سے بھی مار دوں گا۔ مکان سے نکلنے کے بعد رکشے میں سیدھے جناح اسپتال پہنچی۔
ایس ایچ او بہادر آباد نوید سومرو کے مطابق متاثرہ لڑکی پولیس کو واقعے کی اطلاع دیے بغیراسپتال پہنچ گئی تھی جب کہ تھانہ بھی بہت قریب تھا۔ ایم ایل او کی اطلاع پر پولیس اسپتال پہنچی تھی اور پولیس نے اسپتال میں متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کیا۔ متاثر لڑکی نے بتایا کہ وہ کمیشن پرگاڑیاں لیز کراکردیتی ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔