کراچی:

شہر قائد میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔

کراچی میں شدید گرمی کی لہر کے اثرات شہریوں کی صحت پر اثر انداز ہوگئے ہیں، شہر کا موسم گرم ہوتے ہی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔ سیکڑوں جلدی امراض کے مریضوں نے اسپتالوں کا رخ کر لیا ہے۔

دوسری جانب جناح اسپتال میں بھی اس حوالے سے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، جہاں 22 بستروں پر مشتمل ہیٹ اسٹروک کے پیش نظر آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں گرمی کی شدت سے متاثر مریضوں کو فوری علاج فراہم کرنے کی سہولت موجود ہے۔

انچارج ایمرجنسی ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ جناح اسپتال میں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ میں تمام انتظامات مکمل ہیں اور مریضوں کے علاج کے لیے ضروری ادویات اور دیگر سہولتیں موجود ہیں۔

ڈاکٹر عرفان کے مطابق اس وارڈ میں عملے کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ مریض کو فوری اور مؤثر علاج فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وارڈ میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو فوری طور پر مانیٹر کیا جاتا ہے اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے تمام ضروری تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو ہدایت دی کہ وہ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

اسکن اسپتال کراچی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسپتال میں مریضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور روزانہ 5 ہزار سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔

انہوں نے شہریوں سے کہا کہ ذاتی اشیاء کسی دوسرے سے نہ شئیر کریں، کیونکہ اس سے جلدی انفیکشنز پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حالت میں اسپتال کی انتظامیہ نے تمام ضروری تدابیر کر رکھی ہیں تاکہ مریضوں کو بہتر علاج فراہم کیا جا سکے۔

ایسو سی ایٹ پروفیسر بہرام نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے بڑوں میں فنگل انفیکشنز جبکہ بچوں میں بیکٹیریل انفیکشنز کی شکایت زیادہ آرہی ہے۔ جلد پر چھوٹے سرخ دانے اور اسکن ریش کی شکایات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جناح اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر رابعیہ غفور کے مطابق گرمی، پسینہ اور ہوا میں نمی کی وجہ سے جلدی مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکن ریش، الرجی، گرمی دانے، خارش اور فنگل و بیکٹیریل انفیکشنز جیسے مسائل کی شکایت آرہی ہے۔ ڈاکٹر رابعیہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جلد کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے کی کوشش کریں، اور جلدی امراض سے بچاؤ کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

سول اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر محیش نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں روزانہ 600 سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق دھوپ میں بلا ضرورت نکلنے سے بچنا چاہیے اور اگر کسی بھی قسم کی جلدی علامت ظاہر ہو تو فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرمی کی شدت کے ساتھ جلدی امراض میں اضافہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، کسی بھی جلدی علامت کی صورت میں فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔

ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مزید اسپتالوں میں بھی ایسے وارڈز قائم کیے جائیں تاکہ گرمی کی شدت سے متاثرہ افراد کو بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ماہر جلدی امراض میں ہیٹ اسٹروک اسپتالوں میں گرمی کی شدت وارڈز قائم اسپتال میں نے شہریوں وارڈ میں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اگر آپ روزانہ کدو کھائیں تو بلڈ شوگر پر اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے؟

کدو صدیوں سے مختلف کھانوں میں استعمال ہوتا آرہا ہے اور جدید طب میں اس پر ذیابیطس و بلڈ شوگر سے متعلق بھی تحقیقات ہوئی ہیں۔

کدو کا ذائقہ میٹھا ضرور ہے لیکن اس میں کیلوریز کم اور فائبر مناسب مقدار میں ہوتا ہے جبکہ اس کا گلائسیمک انڈیکس نسبتاً کم ہوتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اعتدال میں کھایا جائے تو بلڈ شوگر کے مریضوں کیلئے یہ اچھا ہے۔

مزید برآں کدو میں بیٹا کیروٹین، پولی فینولز اور فلیوونائڈز جیسے اجزا ہوتے ہیں جو انسولین حساسیت بہتر کر سکتے ہیں اور آکسیڈیٹو اسٹریس کم کر کے شوگر کنٹرول میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ کچھ لیبارٹری مطالعات میں کدو کے بیج اور گودے کے اجزاء نے انسولین کے اخراج کو بہتر ثابت کیا ہے۔

تجربات میں کدو کے بیجوں نے جگر میں گلوکوز میٹابولزم پر اچھے اثرات ڈالے اور خون میں شوگر لیول کم کرنے میں مدد کی۔ اس میں فائبر اور پانی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے بھوک کم لگ سکتی ہے جسکے نتیجے میں وزن بھی مستحکم رہ سکتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کیلئے اہم ہے۔

تاہم ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اگر ایک وقت میں زیادہ مقدار (خاص طور پر میٹھے پکوان جیسے کدو کی کھیر، حلوہ وغیرہ) کھائیں جائیں تو شوگر فوراً بڑھ سکتی ہے۔

ذیابیطس مریضوں کیلئے کدو کے استعمال کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کدو کو ابال کر یا بھاپ میں پکا کر استعمال کریں۔ پروٹین یا فائبر کے ساتھ کھانے سے بلڈ شوگر پر اس کا اثر مزید نرم اچھا ہوتا ہے۔

کدو کے بیج میگنیشیم اور صحت مند فیٹس کی وجہ سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی این ایس سی کی جانب سے لیاری میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر مریضوں کا معائنہ کر رہے ہیں
  • کراچی: جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں گولی لگنے سے خاتون جاں بحق
  • کراچی: جناح اسپتال کے قریب فائرنگ، خاتون جاں بحق، ایک شخص زخمی
  • حیدرآباد سے کراچی سپلائی ہونیوالا 25من مضر صحت گوشت برآمد
  • سعودی وزارت صحت نے اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس کا ایوارڈ جیت لیا
  • بھارتی ساختہ کھانسی کے شربت نے مزید 8بچوں کی جان لے لی
  • شدید طوفانی سسٹم کی وجہ سے کراچی، سندھ اور اسلام آباد میں بارش، پروازیں متاثر
  • میڈیکل یونیورسٹیز میں ہومیوپیتھک کا شعبہ قائم کیا جائے ‘ ڈاکٹر جاوید شاہ
  • اگر آپ روزانہ کدو کھائیں تو بلڈ شوگر پر اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے؟
  • کراچی: تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اسپیشل فورس قائم