کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔
کراچی میں شدید گرمی کی لہر کے اثرات شہریوں کی صحت پر اثر انداز ہوگئے ہیں، شہر کا موسم گرم ہوتے ہی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔ سیکڑوں جلدی امراض کے مریضوں نے اسپتالوں کا رخ کر لیا ہے۔
دوسری جانب جناح اسپتال میں بھی اس حوالے سے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، جہاں 22 بستروں پر مشتمل ہیٹ اسٹروک کے پیش نظر آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں گرمی کی شدت سے متاثر مریضوں کو فوری علاج فراہم کرنے کی سہولت موجود ہے۔
انچارج ایمرجنسی ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ جناح اسپتال میں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ میں تمام انتظامات مکمل ہیں اور مریضوں کے علاج کے لیے ضروری ادویات اور دیگر سہولتیں موجود ہیں۔
ڈاکٹر عرفان کے مطابق اس وارڈ میں عملے کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ مریض کو فوری اور مؤثر علاج فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وارڈ میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو فوری طور پر مانیٹر کیا جاتا ہے اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے تمام ضروری تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو ہدایت دی کہ وہ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
اسکن اسپتال کراچی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسپتال میں مریضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور روزانہ 5 ہزار سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔
انہوں نے شہریوں سے کہا کہ ذاتی اشیاء کسی دوسرے سے نہ شئیر کریں، کیونکہ اس سے جلدی انفیکشنز پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حالت میں اسپتال کی انتظامیہ نے تمام ضروری تدابیر کر رکھی ہیں تاکہ مریضوں کو بہتر علاج فراہم کیا جا سکے۔
ایسو سی ایٹ پروفیسر بہرام نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے بڑوں میں فنگل انفیکشنز جبکہ بچوں میں بیکٹیریل انفیکشنز کی شکایت زیادہ آرہی ہے۔ جلد پر چھوٹے سرخ دانے اور اسکن ریش کی شکایات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
جناح اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر رابعیہ غفور کے مطابق گرمی، پسینہ اور ہوا میں نمی کی وجہ سے جلدی مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکن ریش، الرجی، گرمی دانے، خارش اور فنگل و بیکٹیریل انفیکشنز جیسے مسائل کی شکایت آرہی ہے۔ ڈاکٹر رابعیہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جلد کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے کی کوشش کریں، اور جلدی امراض سے بچاؤ کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
سول اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر محیش نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں روزانہ 600 سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق دھوپ میں بلا ضرورت نکلنے سے بچنا چاہیے اور اگر کسی بھی قسم کی جلدی علامت ظاہر ہو تو فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرمی کی شدت کے ساتھ جلدی امراض میں اضافہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، کسی بھی جلدی علامت کی صورت میں فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔
ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مزید اسپتالوں میں بھی ایسے وارڈز قائم کیے جائیں تاکہ گرمی کی شدت سے متاثرہ افراد کو بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہر جلدی امراض میں ہیٹ اسٹروک اسپتالوں میں گرمی کی شدت وارڈز قائم اسپتال میں نے شہریوں وارڈ میں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گرمی کی بڑھتی شدت خطرناک موسمی مستقبل کا انتباہ، ڈبلیو ایم او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے موسمیاتی ماہرین نے بتایا ہے کہ اوائل موسم گرما میں شمالی کرے کے بیشتر حصے میں پڑنے والی شدید گرمی مستقبل میں خطرناک موسمی حالات کا پتا دیتی ہے۔
یورپ بھر اور دیگر علاقوں میں آجکل دن رات دونوں وقت شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ تین روز قبل سپین کے قومی موسمیاتی ادارے نے ملک کے جنوبی علاقے میں واقع قصبے ال گریناڈو میں درجہ حرارت 46 فیصد تک پہنچ جانے کی تصدیق کی تھی۔
Tweet URLسپین کے شہر بارسلونا میں ہفتے کو سڑک کی صفائی کرنے والی ایک کارکن شدید گرمی کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی جس کے بعد اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جس قدر ممکن ہو سخت گرم موسم میں باہر نہ نکلیں۔
(جاری ہے)
عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ترجمان کلیئر نولیس نے کہا ہے کہ گرمی سے سبھی کو خطرہ لاحق ہے۔ دوپہر کے وقت پانی ساتھ رکھے بغیر کھلے آسمان تلے نکلنے، دوڑنے یا سائیکل چلانے والوں کی صحت کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں حتیٰ کہ ان کی جان بھی جا سکتی ہے۔
معدنی ایندھن کا مسئلہترجمان کا کہنا ہے کہ یورپ میں گرمی بڑھنے کا ایک بڑا سبب شمالی افریقہ سے آنے والی گرم ہوا ہے۔
انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں شدید موسمی واقعات بڑھتے جا رہے ہیں جن میں بڑھتی حدت بھی شامل ہے۔ بحیرہ روم میں پانی کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ بھی اس گرمی کا ایک اہم سبب ہے جو اس موسم میں خشکی پر گرمی کی لہروں جتنا ہی شدید ہوتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ معدنی ایندھن جلانے کے نتیجے میں بڑھتی عالمی حدت کے باعث مزید تواتر اور شدت سے گرم حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
ان سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو موسمی شدت سے مطابقت اختیار کرنا ہو گی اور قدرتی آفات کے بارے میں بروقت اطلاعات کی فراہمی کے نظام کو وسعت دینا ہو گی۔گرم دن اور راتیں'آئی او ایم' کے مطابق، مغربی اور جنوب مغربی یورپ کے بعض حصوں میں جون کے دوران رات اور دن دونوں وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت غیرمعمولی طور پر شدید رہا۔ براعظم میں شدید گرمی کے ادوار کی رفتار اور شدت بڑھ رہی ہے اور 2050 تک یورپ کی نصف آبادی کو موسم گرما کے دوران گرمی سے متاثر ہونے کا شدید یا شدید ترین خطرہ ہو گا۔
کلیئر نولیس نے کہا ہے کہ اب کی بار یورپ میں یکم جولائی کو ہی شدید گرمی محسوس کی جا رہی ہے جبکہ عام حالات میں ایسا موسم کچھ تاخیر سے آتا تھا۔ ان حالات میں ملکی سطح پر موسمیاتی اداروں کی جانب سے انتباہ کا اجرا اور صحت کو گرمی سے تحفظ دینے کی مںصوبہ بندی بہت اہم ہیں۔
'ڈبلیو ایم او' موسمی شدت کے بارے میں بروقت آگاہی کی فراہمی کے ذریعے صحت و زندگی کے تحفط میں مدد دے رہا ہے۔ اس ضمن میں ادارے کا ارتباطی طریقہ کار خاص اہمیت رکھتا ہے جس کے تحت ایسے علاقوں میں موسمیاتی خطرات سے بچاؤ کے لیے مشاورت دی جاتی ہے جہاں ان سے لاحق خطرات دیگر جگہوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔