بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف چینی ماہرِ امور خارجہ اور سابق چینی رہنما ڈینگ شیاوپنگ کے مترجم پروفیسر ڈاکٹر وکٹر گاؤ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو چین پاکستان کا مکمل دفاع کرے گا۔پاک بھارت کشیدگی سے چند دن قبل بھارتی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان ہر موسم کے اتحادی اور آہنی بھائی ہیں۔ کوئی بھی اس اتحاد کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھے۔ اگر پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو چین ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

 بھارت کے پندرہ مقامات پر حملے کی خبر جھوٹ کا پلندا ہے:ڈی جی آئی ایس پی آر 

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں کے بعد بھی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، یہی اصول ہم بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ہونے والے حالیہ حملے پر بھی لاگو کر رہے ہیں، چین کسی بھی حملے یا سازش پر تحقیقات چاہتا ہے، جذباتی ردعمل کی بجائے ثبوت پر مبنی فیصلے کیے جائیں۔انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چینی معیشت بھارتی معیشت سے پانچ گنا بڑی ہے۔ اگر بھارت چین سے تجارتی تعلقات منقطع کرتا ہے تو اس سے نقصان صرف بھارتی عوام کو ہوگا۔

پروفیسر گاو نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ چین کبھی بھی پاکستان کے جائز مفادات، خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو دفاع میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں ہوگی۔یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور بھارتی میڈیا چین، پاکستان اور عالمی برادری پر الزامات کی بارش کر رہا ہے۔

پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں امریکہ متحرک کردار کیوں نہیں ادا کر رہا؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ چین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے دوران اسلام آباد کو ''براہِ راست معلومات‘‘ فراہم کیں۔ سنگھ نے بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جوہری طاقت کے حامل دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک میزائل اور ڈرونز کے حملوں کے تبادلے کے ذریعے شدید لڑائی ہوئی تھی، جسے دہائیوں کی بدترین جھڑپ قرار دیا گیا۔ یہ جھڑپ رواں سال اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہوئی، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا تھا، تاہم اسلام آباد نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے نئی دہلی میں ایک دفاعی صنعت سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے دو محاذوں پر لڑائی لڑی: پاکستان سامنے تھا اور چین اسے ہر ممکن مدد فراہم کر رہا تھا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت جاری تھی، تو پاکستانی افسر بھارتی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات سے باخبر تھے۔

''انہیں چین سے براہِ راست معلومات مل رہی تھیں۔‘‘تاہم سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت کو یہ معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔

اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 2020ء میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر 2024ء میں افواج کی واپسی کے معاہدے کے بعد کشیدگی میں کچھ کمی آئی۔

بھارت ماضی میں یہ کہہ چکا ہے کہ اگرچہ پاکستان اور چین کے قریبی تعلقات ہیں لیکن لڑائی کے دوران بیجنگ کی جانب سے کوئی براہِ راست مدد کے شواہد موجود نہیں۔ تاہم بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر جیسی معلومات کمرشل طور پر دستیاب ہوتی ہیں اور ممکن ہے کہ پاکستان نے چین یا کسی اور ذریعے سے یہ حاصل کی ہوں۔

پاکستانی حکام بھی اس الزام کی تردید کر چکے ہیں کہ چین نے انہیں جھڑپ کے دوران فعال تعاون فراہم کیا تاہم انہوں نے سیٹلائٹ یا ریڈار مدد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی۔

بیجنگ نے مئی میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا تھا اور 2013 ء سے پاکستان کی معیشت کو مختلف سرمایہ کاریوں اور مالی امداد سے سہارا دے رہا ہے۔ جنگ بندی کے بعد چینی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

جنرل سنگھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ترکی نے بھی پاکستان کو جنگ کے دوران اہم مدد فراہم کی، جس میں معروف ترک ساختہ ڈرون بیرکتار اور دیگر دفاعی سازوسامان شامل تھا۔

ان کے مطابق ترکی نے تربیت یافتہ افراد بھی فراہم کیے۔ واضح رہے کہ ترکی اور پاکستان کے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپوں کے دوران انقرہ نے اسلام آباد سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا، جس کے ردعمل میں بھارت میں ترک مصنوعات اور سیاحت کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی تھی۔

ترکی کی وزارت دفاع نے اس حوالے سے تبصرہ کے لیے روئٹرز کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی
  • شہداء کی قربانیاں ہماری آزادی ، خودمختاری اور سلامتی کی ضمانت ہیں ، صدر زرداری
  • پاکستان کو چین سے ہماری براہ راست معلومات مل رہی تھیں، بھارتی نائب آرمی چیف
  • چین ہماری عسکری تنصیبات کی معلومات پاکستان کو فراہم کرتا رہا؛ بھارتی ڈپٹی آرمی چیف فوج
  • ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین
  • بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف
  • ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور
  • بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
  • نوازشریف کی عمران خان سے ممکنہ ملاقات کیلئے رضامندی کی خبر سیاق و سباق سے ہت کر پیش کی گئی: کامران شاہد 
  • بھارت vs پاکستان: اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سامنے آگئی