پاکستان کے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پاک افغان سرحد پر حالیہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور حملے سنگین اشتعال انگیزی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان جھڑپیں، پس منظر کیا ہے؟

اسحاق ڈار نے ایک بیان ’ایکس‘ پر جاری اپنے ٹوئٹ) میں کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائیاں طالبان کے ڈھانچے اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے ’فتنۂ خوارج’ اور ’فتنۂ ہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر کو بے اثر بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

Deeply concerned over the developments on Pak-Afghan border.

Unprovoked firing and raids along Pak-Afghan border by the Taliban Government is a serious provocation. Pakistan's befitting response and strikes are against Taliban infrastructure and to neutralize Fitna-e-Khawarij…

— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) October 12, 2025

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا دفاعی ردِعمل امن پسند افغان شہری آبادی کے خلاف نہیں ہے۔ ان کے مطابق طالبان فورسز کے برعکس، ہم اپنی جوابی کارروائیوں میں انتہائی احتیاط برت رہے ہیں تاکہ کسی شہری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

وزیرِ خارجہ نے افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف عملی اور مؤثر اقدامات کرے جو پاک افغان تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاک افغان بارڈر پر پہنچ گئے! pic.twitter.com/SEIxWFZ3mu

— WE News (@WENewsPk) October 12, 2025

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین، خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور کسی بھی قسم کی جارحیت کے سامنے خاموش نہیں رہے گا۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک افغان سرحد پر حالیہ دنوں میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جن میں طالبان فورسز کی جانب سے پاکستانی چوکیوں پر حملے کیے گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق، ان حملوں کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان کے لیے

پڑھیں:

وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی

وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(سب نیوز)وائٹ ہاوس پر فائرنگ کا واقعہ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی۔واشنگٹن میں فائرنگ کا واقعہ ایک بڑے عالمی پیٹرن کا حصہ دکھائی دیتا ہے جہاں افغان نژاد نیٹ ورکس دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں، افغان نیٹ ورکس یورپ اور شمالی امریکہ تک پھیل چکے ہیں جو کہ افغانستان کا عدم استحکام اب وہاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
افغان طالبان رجیم صرف افغانستان کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کی سکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، وائٹ ہاوس کے قریب رحمان اللہ لاکانوال نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا۔سی این این کے مطابق ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکہ آیا تھا، اس مشتبہ شخص نے 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کر لی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دی ہیں۔
یورپی یونین انسٹی ٹیوٹ آف سکیورٹیز سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو افغان پاسپورٹ جاری کئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان رجیم کے دہشت گرد گروہوں سے بڑھتے تعلقات داخلی استحکام اور پڑوسی ممالک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی افغان طالبان رجیم کی دہشتگردوں کیلئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کر دیا ہے، پاکستان بارہا یہ کہ چکا ہے کہ افغانستان میں تمام دہشتگرد تنظیمیں پنپ رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اپنی پریس بریفنگ میں بارہا کہا ہے کہ امریکی ساکھ کے ہتھیار اور اسلحہ کھلے عام فروخت ہو رہا ہے، افغانستان میں ایک وار اکانومی جنم لے چکی ہے جس کو افغان طالبان کی سرپرستی حاصل ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کے وقت تقریبا 7 ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی سامان چھوڑا، امریکی انخلا کے بعد ہتھیاروں کی افغانستان میں موجودگی بھی بہت بڑا دہشت گردی کا محرک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہتھیار بیچے جا چکے ہیں یا دہشت گرد گروہوں کو سمگل کر دیئے گئے ہیں، اقوامِ متحدہ کا ماننا ہے کہ ان میں سے کچھ ہتھیار القاعدہ کے اتحادی گروہوں کے ہاتھوں میں بھی پہنچ چکے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا آسان خدمت مرکزبلڈنگ منصوبے کا دورہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا آسان خدمت مرکزبلڈنگ منصوبے کا دورہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا شاہین چوک انڈر پاس منصوبے کا دورہ،جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ کیا پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 735ارب روپے اضافے سے 23سو ارب ہونے کا خدشہ دنیا تیزی سے تبدیل، مسلح افواج کو مستقبل کی جنگوں کیلئے تیار رہنا ہوگا، جنرل ساحر شمشاد وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے اسلام آباد میں ڈانس پارٹیوں اور مساج سنٹروں کے نام پر فحاشی،21 خواتین،19 مرد گرفتار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • سرزمین کا تحفظ اور قومی سالمیت اولین ترجیح ہے‘ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا‘فیلڈ مارشل
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • سرزمین کا تحفظ اور قومی سالمیت اولین ترجیح ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • طالبان دور میں بدترین انسانی بحران — سرد موسم نے افغان عوام کی تکلیفیں مزید بڑھا دیں
  • طالبان دور میں بدترین انسانی بحران، سرد موسم نے افغان عوام کی مشکلات بڑھا دیں
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • افغان طالبان کو اب نان سٹیٹ ایکٹرز کی بجائے ریاست کی حیثیت سے سوچنا چاہئے, جنرل احمد شریف چوہدری
  • ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
  • افغان طالبان کا پاکستان پر ’فضائی کارروائیوں‘ کا الزام، 10 اموات ہوئیں، افغان حکومت