پاکستان مزید اشتعال انگیزی برداشت نہیں کریگا،افغان طالبان کو دو ٹوک انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کی دانستہ کوشش ، افغان نگران وزیر خارجہ کے بھارت میں دیے گئے بیانات مسترد
افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی بلاجواز جارحیت خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے،ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے افغان طالبان کے حالیہ حملوں پر پاکستان نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی بلاجواز جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے اور پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کی دانستہ کوشش ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون کے جذبے کے منافی ہے۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے سرحد کے تمام محاذوں پر مؤثر جواب دیا جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور وابستہ خوارج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جو پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی میں استعمال ہو رہے تھے۔انہوں نے واضح کیا کہ کارروائی کے دوران پاکستان نے عام شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی۔ پاکستان مذاکرات، سفارت کاری اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کا حامی ہے لیکن اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔دفتر خارجہ نے افغان نگران وزیر خارجہ کے بھارت میں دیٔے گئے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ طالبان حکومت دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کی ذمہ داری سے خود کو الگ نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے شواہد اقوام متحدہ کی رپورٹس میں موجود ہیں۔ترجمان نے کہا کہ افغان طالبان دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ جدوجہد ہے، طالبان حکومت کو اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے وعدے پر عمل کرنا ہوگا اور علاقائی امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان بارہا فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی سرگرمیوں پر تحفظات ظاہر کرچکا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ طالبان حکومت ان عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے گی۔شفقت علی خان نے بتایا کہ پاکستان نے اخوت کے تحت 40 لاکھ افغانوں کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی اور اب ان کی موجودگی کو عالمی قوانین کے مطابق منظم کیا جائے گا۔ پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ طالبان حکومت وعدوں کی پاسداری کرے گی تاکہ افغان عوام ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت آزادانہ زندگی گزار سکیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: افغان طالبان طالبان حکومت پاکستان نے کے خلاف
پڑھیں:
دفتر خارجہ نے افغان حکومت کے پاکستان کے داخلی معاملات پر بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قراردیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: دفترِ خارجہ نے افغان طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی معاملات پر دیے گئے حالیہ بیانات کو نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا۔
دفتر خارجہ نے افغان طالبان کے ترجمان کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اپنے داخلی چیلنجز پر توجہ دینی چاہیے دیگر ممالک کے معاملات پر تبصرے سے گریز کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت کے ترجمان کو چاہیے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے افغانستان کے متعلقہ امور پر توجہ مرکوز کریں، بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر عمل ضروری ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کو اپنے داخلی امور پر کسی بیرونی مشورے یا رہنمائی کی ضرورت نہیں، پاکستان نے ہمیشہ اصولی طور پر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی ہے پاکستان توقع رکھتا ہے کہ دوسرا فریق بھی اسی طرزِ عمل کو اپنائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان حکومت کو عالمی برادری سے دوحہ عمل کے دوران کیے گئے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے، افغان سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے جبکہ طالبان حکومت کو ایک جامع، نمائندہ اور شمولیتی حکومت کے قیام پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ بنیاد سے عاری پروپیگنڈے میں مصروف ہونا چاہیے۔