آئی ایم ایف کی شرط پر نیا کلائمیٹ بجٹ طریقہ کار متعارف
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرط پر نیا کلائمیٹ بجٹ طریقہ کار متعارف کردیا جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موسمیاتی اخراجات کی واضح نشاندہی لازم قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کلائمیٹ بجٹ ٹیگنگ سبسڈیز اور گرانٹس تک توسیع پا گئی، تمام وزارتوں و ڈویژنز سے 30 مئی تک بجٹ تخمینے طلب کر لیے گئے۔
متعلقہ محکموں کو اضافی فارم “تھری سی” پُر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کلائمیٹ بجٹ ٹیگنگ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بنیادی شرط ہے، سبسڈیز کی شفافیت اور ماحولیاتی انطباق اب لازمی جزو بنے گا۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مالی نظم و ضبط کو مزید سخت کیا جائے گا بجٹ دستاویز میں ماحولیات کیلئے الگ اور نمایاں لائن آئٹمز شامل ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلائمیٹ بجٹ
پڑھیں:
وفاق کی نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانیکا منصوبہ
کراچی:وفاقی حکومت آئندہ مالی سال میں ایک نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں میں طلب کو بڑھانا اور متوسط و کم آمدنی والے طبقات کے لیے مکان کی ملکیت کو ممکن بنانا ہے۔
تاہم ’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ اسکیم سے متاثر یہ نئی اسکیم متعدد چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے جن میں اہلیت اور ساخت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال، زمین و تعمیرات کی بلند لاگت اور ہدف شدہ مستحقین کی محدود مالی استطاعت شامل ہیں۔
پاکستان میں مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے جس کے باعث بینکوں کی جانب سے جارحانہ قرضوں کی فراہمی پر بھی شکوک پائے جا رہے ہیں باوجود اس کے کہ 2025-26کے وفاقی بجٹ میں اسکیم کے لیے 5 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اسکیم ادارہ جاتی ہم آہنگی، ٹیکس اصلاحات اور عوامی آگاہی سے خالی رہی تو یہ بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہے،یہ اسکیم اسٹیٹ بینک کے تحت متعارف کرائی جائے گی، مجوزہ ہاؤسنگ فنانس اسکیم میں مارک اپ ریٹ پر سبسڈی دی جائے گی تاکہ قرض لینے والوں کے لیے قسطوں کی ادائیگی قابلِ برداشت ہو۔
تاہم اس اسکیم کی اہلیت، اقسام، نام اور ساخت سابقہ اسکیم سے مختلف ہو سکتی ہے۔رئیل اسٹیٹ ویلیوایشن اور انجینئرنگ کے ماہر ابراہیم امین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہاؤسنگ فنانس اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے تناظر میں کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ اسکیم نہ صرف تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ شعبے میں معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کرے گی بلکہ مقامی اور اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کو بھی متوجہ کرے گی، کراچی کے معروف رئیلٹر معاذ لقمان نے کہا کہ پاکستان میں 12 لاکھ گھروں کی کمی ہے جبکہ مارگیج کا جی ڈی پی سے تناسب خطے میں سب سے کم یعنی ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
انھوں نے کہا کہ زمین و تعمیرات کی بلند لاگت کے باعث گزشتہ چند برسوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اپارٹمنٹس کی بکنگ کم ہوئی، ایسے میں نئی سبسڈائزڈ ہاؤسنگ اسکیم بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھی سہارا دے گی۔