بیلجیم نے جوہری توانائی سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) بیلجیم نے جوہری توانائی کو مرحلہ وار ختم کرنے کا دو دہائی پرانا اپنا منصوبہ باضابطہ طور پر ترک کر دیا اور نئے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر کی اجازت دینے کے حق میں پارلیمان نے ووٹ دے دیا۔ جمعرات کے روز برسلز میں ہونے والے ووٹنگ میں 102 ارکان نے نئے قدامت پسند قیادت والے حکومتی منصوبے کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ آٹھ ارکان نے اس کی مخالفت کی اور 31 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
توانائی کے وزیر میتھیو بیہیے نے کہا، ''وفاقی پارلیمان نے دو دہائیوں کی رکاوٹوں اور ہچکچاہٹ کا باب بند کر دیا ہے تاکہ توانائی کے ایک حقیقت پسندانہ اور پائیدار ماڈل کی راہ ہموار کی جا سکے۔ اس پیشرفت کے بعد 2003ءکا وہ قانون منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کے تحت بیلجیم نے 2025 کے آخر تک اپنے تمام جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا شیڈول مقرر کیا تھا اور نئے ری ایکٹرز کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
(جاری ہے)
تاہم 2022 ء میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پیدا ہونے والے توانائی بحران اور گیس کی قیمتوں میں شدید اضافے کے باعث یہ ڈیڈ لائن پہلے ہی 10 سال کے لیے مؤخر کی جا چکی تھی۔ اب یہ برسلز میں یہ نیا اقدام ایک ایسے وقت اٹھایا گیا ہے، جب بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) کے مطابق دنیا بھر میں جوہری توانائی میں دلچسپی 1970 کی دہائی کے تیل کے بحرانوں کے بعد بلند ترین سطح پر ہے۔
نیدرلینڈز اور سویڈن نئے جوہری پلانٹس کی تعمیر کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جب کہ اٹلی کی کابینہ نے بھی 25 سال بعد جوہری توانائی کی واپسی کی راہ ہموار کر دی ہے۔میتھیو بیہیے نے کہا، ''یہ صرف توانائی کی اصلاح نہیں، بلکہ ملک کے اقتصادی، ماحولیاتی اور اسٹریٹجک مستقبل کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ہے۔‘‘ یہ فیصلہ سات ماہ کے سخت مذاکرات کے بعد وجود میں آنے والی نئی مخلوط حکومت کا ہے، جو فروری میں برسراقتدار آئی اور جس نے ملک کو دائیں بازو کی سمت میں موڑا ہے۔
بیلجیم میں اس وقت دو جوہری بجلی گھر موجود ہیں، جنہیں فرانسیسی توانائی کی کمپنی ''اینجی‘‘ چلا رہی ہے اور ہر پلانٹ میں دو فعال ری ایکٹرز ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق، بیلجیم کی مجموعی بجلی کی پیداوار کا 40 فیصد جوہری توانائی سے حاصل ہوتا ہے، جب کہ گیس سے 21 فیصد اور ہوا سے 19 فیصد توانائی حاصل کی جاتی ہے۔
میتھیو بیہیے نے بیلجین ریڈیو Bel RTL کو بتایا کہ حکومت ''جوہری توانائی کے حصے کو بڑھانا چاہتی ہے لیکن اس کے لیے ''اینجی‘‘ کمپنی سے بات چیت ضروری ہے تاکہ ''ان کے ارادوں کو سمجھا جا سکے۔‘‘
اینجی نے کہا ہے کہ وہ 2022 ءکے معاہدے کے تحت دو ری ایکٹرز کی مدت میں توسیع پر کام کر رہی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا ہے کہ جوہری توانائی اب ملک میں ان کی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہے۔
شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری توانائی ری ایکٹرز کے بعد
پڑھیں:
تیل کی بڑھتی قیمتیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری شمسی توانائی پر منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)ٹیکسٹائل انڈسٹری کی نمایاں کمپنی آرٹسٹک ڈینم ملز لمیٹڈ نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے حل کی طرف رْخ کرلیا۔کمپنی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بتایا کہ اس نے 2.32 میگاواٹ شمسی توانائی کے نظام کو کامیابی سے فعال کردیا ہے جبکہ اضافی 2.57 میگاواٹ پروجیکٹ کی تنصیب جاری ہے جس کی تکمیل مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیکسٹائل صنعت میں بھاری توانائی کی قیمتوں نے منافع کے مارجنز کو محدود کر رکھا ہے۔کمپنی نے کہا کہ بھاری توانائی کی قیمتوں، ٹیرف دباؤ، لیکویڈٹی مسائل اور روایتی مارکیٹوں میں تعمیل کے تقاضوں جیسے چیلنجز کے باوجود یہ شعبہ اپنی مضبوطی کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔تاہم منافع کے مارجنز کی بحالی اور طویل مدتی پائیداری کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے جن میں سستی اور بلا تعطل توانائی، خام مال کی قیمتوں میں معقولیت، ریفنڈ کے عمل میں تیز رفتاری اور کاروبار دوست ریگولیٹری فریم ورک شامل ہیں۔گزشتہ ماہ بیکو اسٹیل لمیٹڈ نے لاہور کے بادامی باغ پلانٹ میں 2 میگاواٹ شمسی نظام کی تنصیب کے لیے معاہدہ کیا۔اگست میں کوہ نور ملز لمیٹڈ نے 7.2 میگاواٹ شمسی توانائی کے نظام کے منصوبے کا اعلان کیا۔دیوان سیمنٹ لمیٹڈ نے کراچی میں اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹ پر 6 میگاواٹ شمسی توانائی کے نظام کو کامیابی کے ساتھ فعال کردیا۔مئی میں انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ جو انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے نے کراچی کی اپنے فیکٹری میں 6.4 میگاواٹ شمسی توانائی کے پروجیکٹ کو مکمل اور فعال کیا۔مارچ میں طارق کارپوریشن لمیٹڈ جو چینی اور اس کے ضمنی مصنوعات کی تیاری میں مصروف ہے نے اپنے پلانٹ پر 200 کے ڈبلیو شمسی توانائی کے نظام کے قیام کا اعلان کیا۔