لاہور ایئرپورٹ پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات بڑھ گئے، 7 سال میں 200 کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
فضائی سفر کے دوران مسافروں کے ذہن میں کئی خدشات ابھرتے ہیں لیکن طیارے سے پرندوں کے ٹکرا جانے کا خطرہ اکثر نظرانداز رہتا ہے، تاہم یہ پرندے جب رن وے کے قریب بڑی تعداد میں موجود ہوں تو سنگین حادثات کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن ذرائع نے کہا کہ 2018 سے 2022 کے دوران علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر 198 جبکہ ملک بھر میں 622 واقعات پرندوں کے طیاروں سے ٹکرانے کے رپورٹ ہوئے۔
صرف 2022 میں پی آئی اے کی 57 پروازیں اس مسئلے سے متاثر ہوئیں جن میں سب سے زیادہ لاہور سے رپورٹ ہوئیں جہاں پانچ جہازوں کو نقصان پہنچا۔ 2024 کے پہلے چھ ماہ میں پی آئی اے کے 38 طیارے پرندوں سے ٹکرائے جن میں 14 واقعات لاہور میں پیش آئے جبکہ 2024 اور 2025 کے دوران مزید 28 واقعات رپورٹ ہوئے۔
عالمی سطح پر پرندوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے جامع ایس او پیز پر عمل کیا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے اینکس 14 کے تحت تمام ممالک پر لازم ہے کہ وہ پرندوں کے ٹکراؤ کے واقعات رپورٹ کریں اور انہیں برڈ اسٹرائیک انفارمیشن سسٹم میں شامل کریں۔
ایئرپورٹ کے اطراف ایسے تمام عوامل کا خاتمہ ضروری ہے جو پرندوں کو راغب کرتے ہیں جیسے کچرا، فصلوں کی باقیات اور پانی کے ذخائر۔ پاکستان میں بدقسمتی سے اس پر کم ہی عملدرآمد ہوتا ہے۔
سابق ڈائریکٹر سول ایوی ایشن لاہور ذکاوت حسن کے مطابق دوہزار ایکڑ پرمشتمل لاہور ایئرپورٹ کے اردگرد سب سے زیادہ سبزہ موجود ہے، جہاں بلند درختوں پر پرندے گھونسلے بناتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی ایئرپورٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ ضروری ہے کیونکہ چوہے، خرگوش، کیڑے مکوڑے اور کھڑا پانی پرندوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ ایئرپورٹ کے 13 کلومیٹر کے دائرے میں پرندوں کی موجودگی ختم کرنا ناگزیر ہے لیکن قریبی بلند عمارتیں، گوشت فروش اور کچرا پھینکنے کی جگہیں پرندوں کو متوجہ کرتی ہیں۔ ماضی میں برڈ زونز بنائے گئے لیکن ان پر مکمل عملدرآمد نہ ہوسکا۔
بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر ایئرپورٹ کے اردگرد 8 کلومیٹر رقبے کو "نو برڈ زون" قرار دے کر اڑان اور لینڈنگ راستوں کی نگرانی کے لیے رِنگ فینسنگ کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقل حل صرف ماحولیاتی اور پرندوں کے خطرے کے انتظامات سے ممکن ہے، جس میں گوشت، کچرا اور کھلے پانی جیسے تمام عوامل کا خاتمہ شامل ہے۔ ساتھ ہی جدید ٹیکنالوجی جیسے الٹراساؤنڈ ڈیوائسز، ساؤنڈ ڈیوائسز، لیزرز اور ایوین ریڈارز استعمال کیے جانا ضروری ہیں۔
دنیا کے بڑے ایئرپورٹس پر پرندوں کو دور رکھنے کے لیے شور پیدا کرنے والے آلات، پٹاخے، لیزرز، تربیت یافتہ کتے اور ریڈار استعمال ہوتے ہیں۔ بعض اوقات محدود پیمانے پر پرندوں کو مارنے کے اقدامات بھی کیے جاتے ہیں جبکہ پائلٹس کو پرواز اور لینڈنگ جیسے حساس مراحل پر خصوصی ہدایات دی جاتی ہیں۔
ای پی اے لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز کے مطابق نو برڈ زون میں فضائی نگرانی اور ڈیجیٹل میپنگ کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔ اب تک پرندوں کا کاروبار کرنے والے 293 افراد کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، 72 کبوتروں کے جال اور پنجروں کو ختم کیا گیا ہے جبکہ 106 پولٹری کی دکانیں اور 76 کچرا پھینکنے کی جگہیں بند کی گئی ہیں۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز لاہور عدنان علی ورک کے مطابق اب تک 1,800 سے زائد پرندوں کے گھونسلے ختم کیے جا چکے ہیں اور یہ عمل روزانہ جاری ہے۔
ای پی اے ذرائع کے مطابق ڈیجیٹل میپنگ کے ذریعے پرندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے بعد لاہور ایئرپورٹ کے گرد پرندوں کی مداخلت کے واقعات میں تقریباً 40 فیصد کمی آئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایئرپورٹ کے پرندوں کے پرندوں کو رپورٹ کے کے مطابق
پڑھیں:
ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی
رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل نے ہنزہ کی وادی چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے برف اور گلیشئر کے پگھلاؤ اور کو تیز کر دیا ہے، ٹھنڈ کے زلزلے جسے کرائوسیزمک کہتے ہیں اس وقت رونما ہوتے ہیں جب جب درجہ حرارت میں تیزی سے کمی واقع ہو، زمین کے اندر پانی یا چٹان کے ٹکرے جم جاتے ہیں اور شدید دباؤ پیدا کرتے ہیں جو کہ زلزلے اور بلند آواز پیدا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمالی پاکستان خصوصاً گلگت بلتستان کو منفرد ٹیکٹونک ترتیب اور موسمیاتی عوامل کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے، یہ علاقے سب سے فعال براعظمی تصادم والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ فعال فالٹ سسٹم کی وجہ سے مستقل زلزلوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع ہنزہ کے علاقے چپورسن میں مسلسل زلزلے کےجھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں اور زیر زمین دھماکوں کی آوازیں بھی آتی ہیں۔ جس پر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل کو زلزلے سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے اور سروے کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔