غزہ : اسرائیلی جارحیت میں شدت، شہادتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب رات غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 50 افراد شہید ہوئے، جبکہ بدھ کے روز 143 افراد شہید ہوئے تھے، جس سے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے حملے کے بعد سے غزہ میں شہادتوں کی کل تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ
فلسطین کی آزادی پسند تحریک حماس نے اسرائیلی حملوں کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کا محاسبہ کرے، جبکہ اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اس وقت شدت آگئی ہے، جب پچھلے ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر حماس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کرنے تک باقی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر متفق نہ ہوئی تو فوجی مہم تیز کردی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا جمعے کے روز مشرق وسطی کا اپنا 4 روزہ دورہ مکمل ہوگیا ہے، جس میں اسرائیل یا فلسطین کا دورہ شامل نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: غذا جانوروں کا چارہ، بچے مرنے کے لیے باری کے منتظر
امید کی جا رہی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دورے سے جنگ بندی کے معاہدے یا غزہ کے لیے امداد کی تجدید میں مدد ملے گی، غزہ کی پٹی میں انسانی بحران اب تیسرے مہینے میں داخل ہوگیا ہے، اسرائیل نے 3 مہینوں سے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔
اسرائیلی حکام نے گزشتہ ہفتے تجویز دی تھی کہ ان منصوبوں میں ’فتح‘ اور پوری غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضہ، اور ممکنہ طور پر فلسطینیوں کو انکلیو سے باہر نکالنے کی کوشش شامل ہے، یہ تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیش کی تھی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 53 ہزار 10 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 19 ہزار 919 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زیادہ بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے لاپتا ہونے والے ہزاروں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا
یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے اور حماس نے تقریباً 250 اسرائیلی اور دیگر غیر ملکیوں کو قید کرلیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن حماس غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلسطین اسرائیلی حملوں میں اسرائیل ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی
پڑھیں:
نیتن یاہو بذات خود مسئلہ بن چکا ہے، ڈنمارک
جنگ غزہ کے خاتمے کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے سے متعلق ڈنمارک کے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے ڈنمارک کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ خود نیتن یاہو ہے! اسلام ٹائمز۔ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن (Christopher Luxon) کی جانب سے غزہ میں جاری قابض اسرائیلی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر شدید تنقید کے دوران جاری ہونے والے اس بیان کہ "اسرائیلی وزیر اعظم عقل کھو چکا ہے"، اب ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن (Mette Frederiksen) نے بھی اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو بذات خود مسئلہ بن چکا ہے اور اسرائیل تمام حدیں عبور کرتا جا رہا ہے! ڈنمارک کی سینٹرل رائٹ پارٹی کی رہنما نے غزہ میں "خوفناک و تباہ کن" انسانی صورتحال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غاصب صیہونیوں کی آبادکاری کے ایک نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مَیں جنگ غزہ کے خاتمے کے لئے قابض صیہونی رژیم پر دباؤ بڑھانے کی خاطر، یورپی یونین میں اپنے ملک کی صدارت کو بھی استعمال میں لاؤں گی! میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ ڈنمارک سیاسی دباؤ پر غور کر رہا ہے کہ جس میں غاصب صیہونی آباد کاروں اور مجرم اسرائیلی وزراء اور حتی کہ خود اسرائیل کے خلاف بھی ذاتی اور تجارتی و تحقیقاتی پابندیاں شامل ہوں گی۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں ڈنمارک کی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ لیکن اس حوالے سے ہمیں ابھی تک یورپی یونین کے دیگر اراکین کی حمایت حاصل نہیں!!