فافن کی رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے حوالے سے انکشافات پر مبنی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی آن لائن موجودگی اور شفافیت سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی تازہ رپورٹ نے تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں سے صرف 58 کی ویب سائٹس جزوی یا مکمل طور پر فعال ہیں، جو مجموعی تعداد کا محض 35 فیصد بنتا ہے۔
فافن کے مطابق سیاسی جماعتوں کی اکثریت آئینی تقاضوں کے باوجود اپنی ویب سائٹس پر بنیادی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ صرف 40 جماعتوں نے اپنے مرکزی عہدیداران کی فہرستیں شائع کیں جب کہ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی تفصیلات صرف 6 جماعتوں نے مہیا کی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سیاسی جماعتوں کی معلوماتی ذمہ داریوں کا متبادل نہیں بن سکتے۔ رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کی ویب سائٹ معلومات کی دستیابی کے اعتبار سے سب سے آگے ہے، جہاں 30 میں سے 18 اقسام کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
اس کے برعکس، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کی ویب سائٹ نے 12 پوائنٹس، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 11، عوامی نیشنل پارٹی نے 9، جبکہ حق دو تحریک بلوچستان (ایچ ڈی ٹی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے 8، سنی اتحاد کونسل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) نے 7، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی پی) نے 6، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے 5، بلوچستان عوامی پارٹی نے 4 اور پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) نے صرف 1 پوائنٹ حاصل کیا۔
پارلیمانی نمائندگی سے محروم جماعتوں میں پاکستان تحریک شادباد (پی ٹی ایس) نے 13 پوائنٹس کے ساتھ سبقت حاصل کی۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ویب سائٹ صرف وی پی این (وی پی این) کے ذریعے ہی قابلِ رسائی ہے، جو عام صارفین کی رسائی کو محدود کرتی ہے۔
الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 208(4) کے تحت سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے مرکزی عہدے داروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرستیں ویب سائٹس پر شائع کریں۔ تاہم فعال ویب سائٹس رکھنے والی جماعتوں میں بھی صرف 69 فیصد جماعتیں اس قانونی تقاضے پر عمل کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں مالی شفافیت کے فقدان کو سب سے کم رپورٹ ہونے والا پہلو قرار دیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر، صرف ایک جماعت نے اپنے مالی گوشوارے ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں، جبکہ کسی بھی جماعت کی ویب سائٹ پر امیدواروں کے انتخاب کا طریقہ یا جنرل کونسل کی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
فافن نے زور دیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو شفافیت، دسترس اور آئینی تقاضوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ویب سائٹس کو باقاعدگی سے اپڈیٹ کرنا چاہیے، تاکہ جمہوری عمل میں عوامی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاسی جماعتوں کی ویب سائٹ ویب سائٹس کے مطابق
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا؛ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل کا اختلاف
اسلام آباد:ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی۔
ججز ٹرانسفر کیس میں 2 ججز کے اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ تبادلہ ہو کر آئے ججز کے لیے کوئی وقت مقرر کرنا ہوتا ہے۔ ججز کا تبادلہ جلد بازی میں کیا گیا اور وجوہات بھی نہیں دیں گئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا ٹرانسفر آئین و قانون کے مطابق ہے۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے۔ صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں۔ جب تک صدر مملکت سنیارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے۔
اکثریتی فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس بلال شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پہنور نے دیا جب کہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اکثریت سے اختلاف کیا۔