UrduPoint:
2025-09-18@15:47:07 GMT

سابق امریکی صدر بائیڈن میں 'جارحانہ' کینسر کی تشخیص

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

سابق امریکی صدر بائیڈن میں 'جارحانہ' کینسر کی تشخیص

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دفتر نے اتوار کے روز بتایا کہ ان میں جمعے کے روز پروسٹیٹ کینسر کی ایک "جارحانہ" شکل کی تشخیص ہوئی ہے۔

ان کے دفتر نے کہا، "گرچہ یہ بیماری کی زیادہ جارحانہ شکل کی نمائندگی کرتی ہے، تاہم کینسر ہارمون کے تئیں حساس معلوم ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کا موثر انتظام ممکن ہے۔

"

پروسٹیٹ کینسر کی شدت کے لحاظ سے ایک سے 10 کے پیمانے پر درجہ بندی کی جاتی ہے، جسے گلیسن اسکور کہا جاتا ہے۔

جو بائیڈن کا آخری خطاب: 'طبقہ امراء' کے ہاتھ میں اقتدار کے خلاف تنبیہ

اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن کے پروسٹیٹ کی تشخیص کو نو کا گلیسن اسکور دیا گیا ہے، یعنی اس کے اثرات ہڈی تک پھیل چکے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں مزید کہا گیا کہ 82 سالہ بائیڈن اپنے اہل خانہ کے ساتھ علاج کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بائیڈن کا خاندان پہلے بھی اس بیماری سے متاثر ہو چکا ہے اور جو بائیڈن کے بیٹے بیو کا سن 2015 میں دماغی کینسر سے انتقال ہو گیا تھا۔

بائیڈن دور میں امریکہ، اتحادیوں کے قدم مضبوط ہوئے، سلیوان

جو بائیڈن کا سیاسی کیریئر

جو بائیڈن نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز سن 1972 میں اس وقت کیا، جب وہ شمال مشرقی ریاست ڈیلاویئر کے سینیٹر منتخب ہوئے۔

اس عہدے پر انہوں نے چھ بار خدمات انجام دیں۔

سن 2009 اور 2017 کے درمیان براک اوباما کے دو صدارتی ادوار کے دوران 47 ویں نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد بائیڈن نے موجودہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر 2021 سے 2025 تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

انہوں نے جولائی 2024 میں جسمانی صحت اور ذہنی تندرستی کے بارے میں میڈیا کی شدید تشویش کے درمیان دوبارہ انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

اس طرح بائیڈن کی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی تسلیم کی اور انتخاب لڑا، تاہم انہیں ٹرمپ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بائیڈن نے جب 2020 کا الیکشن جیتا تھا، تو وہ امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر تھے۔ تاہم چار برس بعد 78 سالہ ٹرمپ نے اس ریکارڈ کو بھی توڑ دیا۔

صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر کے مجرمانہ الزامات معاف کر دیے

کینسر کی بیماری پر رد عمل

بائیڈن کے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں اس خبر پر افسوس کا اظہار کیا۔

ٹرمپ نے کہا، "میلانیا اور مجھے جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر دکھ ہوا ہے۔ ہم جِل اور خاندان کے لیے اپنی گرم جوشی اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم جو کی جلد اور کامیاب صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔"

کملا ہیرس، جنہوں نے بائیڈن کے ماتحت نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، کہا کہ وہ فی الوقت سابق صدر کو اپنے خاندان کے "دلوں اور دعاؤں" میں رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا: "جو ایک فائٹر ہیں اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت، لچک اور امید کے ساتھ کریں گے، جو ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت کی پہچان رہا ہے۔"

ٹرمپ اور بائیڈن کی ملاقات، اقتدار کی پرامن منتقلی کا وعدہ

سابق صدر براک اوباما، جن کے ماتحت بائیڈن نائب صدر رہے تھے، نے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اوباما نے کہا، "کسی بھی شخص نے کینسر کی تمام شکلوں کا کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کام نہیں کیا اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ٹریڈ مارک کے عزم اور فضل کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے۔ ہم ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خدمات انجام جو بائیڈن بائیڈن کے بائیڈن نے کینسر کی نے کہا کے لیے

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک آسٹریلوی صحافی کے سوال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’آسٹریلیا کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔

آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ABC) کے صحافی جان لیونز نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد کتنے امیر ہوئے ہیں؟

ٹرمپ نے جواب دیا ’ مجھے معلوم نہیں، میرے بچے کاروباری امور دیکھتے ہیں لیکن میری رائے میں آپ ابھی آسٹریلیا کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں، اور وہ میرے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز سے ملاقات کریں گے ’میں انہیں آپ کے بارے میں بتاؤں گا۔ آپ نے بہت برا تاثر قائم کیا ہے۔‘

جب لیونز نے مزید سوال کرنے کی کوشش کی تو ٹرمپ نے انگلی ہونٹوں پر رکھ کر انہیں ’چپ‘ رہنے کا اشارہ کیا اور دوسرے صحافی کی طرف متوجہ ہوگئے۔

پس منظر

البانیز گزشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر سے ملاقات کے خواہاں تھے، مگر جون میں جی 20 اجلاس سے ٹرمپ کے اچانک مشرقِ وسطیٰ کے بحران کے باعث واپسی پر ملاقات منسوخ ہوگئی تھی۔

اب دونوں رہنما اگلے ہفتے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ملاقات کریں گے۔ البانیز نے تصدیق کی کہ وہ منگل کو ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوں گے۔

تعلقات میں تناؤ

حالیہ مہینوں میں امریکا اور آسٹریلیا کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے آکوس (AUKUS) آبدوز معاہدے کا دوبارہ جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے، جس کی مالیت تقریباً 239 ارب ڈالر ہے۔

اپریل میں امریکا نے آسٹریلیا کی تمام برآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کیا، جسے البانیز نے ’دوستی کے برعکس حرکت‘ قرار دیا تھا۔

صحافی کا مؤقف

جان لیونز نے کہا کہ یہ فضول بات ہے کہ جائز سوالات کرنے سے 2 اتحادیوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے سوالات مہذب اور تحقیق پر مبنی تھے، کسی بھی طرح توہین آمیز نہیں۔

ABC کے مطابق، یہ سوالات ان کی معروف پروگرام ’فور کارنرز‘ کی تحقیقات کا حصہ تھے، جو ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کے کاروباری سودوں پر روشنی ڈال رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ اور آسٹریلوی صحافی کے درمیان جھگڑا

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی