سابق امریکی صدر بائیڈن میں 'جارحانہ' کینسر کی تشخیص
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دفتر نے اتوار کے روز بتایا کہ ان میں جمعے کے روز پروسٹیٹ کینسر کی ایک "جارحانہ" شکل کی تشخیص ہوئی ہے۔
ان کے دفتر نے کہا، "گرچہ یہ بیماری کی زیادہ جارحانہ شکل کی نمائندگی کرتی ہے، تاہم کینسر ہارمون کے تئیں حساس معلوم ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کا موثر انتظام ممکن ہے۔
"پروسٹیٹ کینسر کی شدت کے لحاظ سے ایک سے 10 کے پیمانے پر درجہ بندی کی جاتی ہے، جسے گلیسن اسکور کہا جاتا ہے۔
جو بائیڈن کا آخری خطاب: 'طبقہ امراء' کے ہاتھ میں اقتدار کے خلاف تنبیہ
اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن کے پروسٹیٹ کی تشخیص کو نو کا گلیسن اسکور دیا گیا ہے، یعنی اس کے اثرات ہڈی تک پھیل چکے ہیں۔
(جاری ہے)
بیان میں مزید کہا گیا کہ 82 سالہ بائیڈن اپنے اہل خانہ کے ساتھ علاج کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بائیڈن کا خاندان پہلے بھی اس بیماری سے متاثر ہو چکا ہے اور جو بائیڈن کے بیٹے بیو کا سن 2015 میں دماغی کینسر سے انتقال ہو گیا تھا۔
بائیڈن دور میں امریکہ، اتحادیوں کے قدم مضبوط ہوئے، سلیوان
جو بائیڈن کا سیاسی کیریئرجو بائیڈن نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز سن 1972 میں اس وقت کیا، جب وہ شمال مشرقی ریاست ڈیلاویئر کے سینیٹر منتخب ہوئے۔
اس عہدے پر انہوں نے چھ بار خدمات انجام دیں۔سن 2009 اور 2017 کے درمیان براک اوباما کے دو صدارتی ادوار کے دوران 47 ویں نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد بائیڈن نے موجودہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر 2021 سے 2025 تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
انہوں نے جولائی 2024 میں جسمانی صحت اور ذہنی تندرستی کے بارے میں میڈیا کی شدید تشویش کے درمیان دوبارہ انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔
اس طرح بائیڈن کی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی تسلیم کی اور انتخاب لڑا، تاہم انہیں ٹرمپ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔بائیڈن نے جب 2020 کا الیکشن جیتا تھا، تو وہ امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر تھے۔ تاہم چار برس بعد 78 سالہ ٹرمپ نے اس ریکارڈ کو بھی توڑ دیا۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر کے مجرمانہ الزامات معاف کر دیے
کینسر کی بیماری پر رد عملبائیڈن کے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں اس خبر پر افسوس کا اظہار کیا۔
ٹرمپ نے کہا، "میلانیا اور مجھے جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر دکھ ہوا ہے۔ ہم جِل اور خاندان کے لیے اپنی گرم جوشی اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم جو کی جلد اور کامیاب صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔"
کملا ہیرس، جنہوں نے بائیڈن کے ماتحت نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، کہا کہ وہ فی الوقت سابق صدر کو اپنے خاندان کے "دلوں اور دعاؤں" میں رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا: "جو ایک فائٹر ہیں اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت، لچک اور امید کے ساتھ کریں گے، جو ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت کی پہچان رہا ہے۔"
ٹرمپ اور بائیڈن کی ملاقات، اقتدار کی پرامن منتقلی کا وعدہ
سابق صدر براک اوباما، جن کے ماتحت بائیڈن نائب صدر رہے تھے، نے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اوباما نے کہا، "کسی بھی شخص نے کینسر کی تمام شکلوں کا کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کام نہیں کیا اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ٹریڈ مارک کے عزم اور فضل کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے۔ ہم ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خدمات انجام جو بائیڈن بائیڈن کے بائیڈن نے کینسر کی نے کہا کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی ذہین لوگ ہیں، امریکی صدر ایک بار پھر پاکستان کے معترف
بھارت کے جنگی جنون کو سفارتی محاذ پر منہ توڑ شکست، بھارت اپنی ہزیمت چھپانے میں مکمل ناکام۔
صدر ٹرمپ نے مسلسل تیسری بار خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کو عالمی سطح پر سراہا۔ فاکس نیوز انٹرویو میں ٹرمپ نے کھل کر پاکستان کی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور انڈیا کی جنگ بندی سفارتی محاذ پر میری سب سے اہم کامیابی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے جنگ کے بجائے تجارت کو ترجیح دے کر عالمی قیادت کا ثبوت دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی ایٹمی جنگ کے قریب پہنچ چکی تھی، ہم نے ممکنہ ایٹمی تصادم کو روک کر خطے میں امن قائم رکھا، پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے تجارت کی پیشکش خوش دلی سے قبول کی، جو خطے میں استحکام کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ زبردست بات چیت ہوئی، ہم انہیں نہیں بھول سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:’بھارت میں آئی فون کی پروڈکشن نہیں چاہتا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایپل کے سی ای او کو واضح پیغام
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی لوگ نہ صرف ذہین ہیں بلکہ پاکستان معیاری مصنوعات بنانے والا ملک ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان نے خطے میں امن کے لیے اہم اور دلیرانہ اقدام اٹھایا، مودی کی جنگی پالیسیاں خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
دفاعی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہےکہ بھارت نے پہلے جنگ بندی کی اپیل کی، پھر ہٹ دھرمی سے ٹرمپ کو نشانہ بنایا۔
مودی سرکار کی جنگی سوچ نے بھارت کو عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:‘اب کی بار ٹرمپ سرکار مہم چلانے والے مودی خاموش کیوں؟’، بھارت میں ٹرمپ اور مودی کے خلاف غصہ شدت اختیار کرگیا
دفاعی ماہرین کے مطابق اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ ایپل کے سی ای او کو سرمایہ کاری سے روک چکے ہیں جو بھارتی معیشت کیلئے دھچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان تجارت ٹرمپ جنگ تجارت ڈونلڈ ٹرمپ