حکومت پنجاب نے صوبے کے 14 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 343 ملین روپے کے امدادی فنڈز جاری کر دیے ہیں جو بھارتی جارحیت میں شہید اور زخمی ہونے والے شہریوں کو دیے جائیں گے۔

ترجمان محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق شہدا اور زخمی شہریوں کے لیے امدادی پیکج کی منظوری وزیراعظم پاکستان نے دی، سوگوار خاندانوں اور متاثرین میں فنڈز کی تقسیم کے لیے ضابطہ بھی جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت کشیدگی: خیبر پختونخوا میں شہدا اور زخمیوں کے ورثا کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان

پنجاب کے 14 متاثرہ اضلاع میں قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اٹک، مری، بہاولپور، بہاولنگر، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گجرات، سیالکوٹ، خانیوال، اوکاڑہ اور راولپنڈی شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ کے مطابق فنڈز کو 3 کیٹیگریز شہدا، شدید زخمی اور معمولی زخمی میں تقسیم کیا گیا ہے۔

بھارتی حملے میں شہید ہونے والے شہریوں کے اہل خانہ کو 1 کروڑ روپے امداد دی جائے گی، شدید زخمی شہریوں کو 20 لاکھ جبکہ معمولی زخمی کو 10 لاکھ امداد ملے گی۔

محکمہ داخلہ کی طرف سے امدادی رقم کو جائز حقداروں تک شفاف انداز میں پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے تحت فنڈز کی تقسیم سے قبل ہر وصول کنندہ کی اہلیت کی تصدیق کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے؛ بھارتی جارحیت میں زخمی پاک فوج کے 2 مزید جوان شہید، فوج کے شہدا کی تعداد 13 ہوگئی

فنڈز کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے شہدا کے قانونی وارثین کے علاوہ کسی تیسرے فریق کو ادائیگی نہیں کی جائے گی جبکہ شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات اور چیک کی تقسیم کے ثبوت سرکاری ریکارڈ میں محفوظ کیے جائیں۔

متاثرین اور سوگوار خاندانوں کی تمام ذاتی معلومات مکمل رازداری سے محفوظ رکھی جائیں گی اور امدادی پیکج کی تقسیم محکمہ داخلہ کی جاری کردہ حتمی فہرست کے مطابق کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امدادی رقم بھارتی جارحیت زخمی شہدا کشیدگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت کشیدگی بھارتی جارحیت محکمہ داخلہ اور زخمی کی تقسیم جائے گی کے لیے

پڑھیں:

شہدا کی نماز جنازہ میں عدم شرکت پختونخوا حکومت کی بے حسی کا ثبوت

اسلام آباد:

بنوں میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ میں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے شرکت کی۔

اس موقع پر واضح پیغام دیا گیا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ آخری حد تک جاری رہے گی۔

تاہم خیبرپختونخوا حکومت اور وزیراعلیٰ کی غیر موجودگی پوری قوم کے لیے دکھ اور شہداء کے خاندانوں کے لیے اذیت کا باعث بنی، عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جن بیٹوں نے وطن پر اپنی جان قربان کی، ان کے جنازے میں شرکت نہ کرنا شہداء کی قربانیوں کی توہین ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ صوبائی قیادت نے مشکل گھڑی میں عدم دلچسپی دکھائی ہو۔ سیلاب کے دوران بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا عوام کے درمیان ہونے کے بجائے وزیراعلیٰ ہاس تک محدود رہے۔

شہداء کی نمازِ جنازہ میں غیر حاضری نے ایک بار پھر یہی تاثر دیا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی میں شریک نظر نہیں آتی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی تربت آمد، شہید کیپٹن سمیت 4 جوانوں کے جنازے میں شرکت
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
  • برطانوی پرچم تشدد، تقسیم کی علامت بنانے والوں کے حوالے نہیں کرینگے، وزیراعظم کیئر اسٹارمر
  • شہدا کی نماز جنازہ میں عدم شرکت پختونخوا حکومت کی بے حسی کا ثبوت