بلوچستان دہشت گردانہ حملہ، پاکستان کا بھارت پر الزام
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بلوچستان دہشت گردانہ حملہ، پاکستان کا بھارت پر الزام پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ کی ملاقات پاکستانی سالمیت کے دفاع کی حمایت کرتے ہیں، چینی وزیرخارجہ
بلوچستان دہشت گردانہ حملہ، پاکستان کا بھارت پر الزام
بدھ کے روز بلوچستان میں ایک اسکول بس پر ہوئے خودکش کار بم حملے کا الزام پاکستان کی جانب سے بھارت پر عائد کیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس حملے کو ’’بزدلانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی اور اسے بلوچستان میں بھارت کے پراکسی گروپ بلوچستان لبریشن آرمی نے انجام دیا۔ یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان میں حالیہ کچھ عرصے میں علیحدگی پسند گروپ بلوچستان لبریشن آرمی پے در پے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہا ہے، جب کہ پاکستانی الزام ہے کہ اس گروپ کو بھارت کی مدد حاصل ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اسکول بس پر بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کا حملہ واضح کرتا ہے کہ یہ گروپ بلوچستان میں تعلیم سے کتنی دشمنی رکھتا ہے۔پاکستانی سالمیت کے دفاع کی حمایت کرتے ہیں، چینی وزیرخارجہ
چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے سالمیت کے دفاع کی حق کی حمایت کرتا ہے۔
چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک مسائل کے حل کے لیے پاک بھارت مذاکرات کا حامی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روز مسلح جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک سیزفائر پر متفق ہو گئے تھے۔ اس خونریز کشیدگی کے بعد پاکستانی وزیرخارجہ کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ کی ملاقات
پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے چینی وزیرخارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔
پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں اس ملاقات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ اس وقت افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر تقی چین میں ہیں۔ چینی خبر رساں اداروں کے مطابق بیجنگ میں اسحاق ڈار اور متقی کے درمیان بھی ایک غیررسمی ملاقات ہوئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کے متقی نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ایک غیر معمولی ملاقات میں پاکستان سے ہزاروں افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال میں بہتری کی ایک کوشش قرار دیا گیا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان نے مارچ کے آخر سے اب تک 80,000 سے زائد افغان شہریوں کو ملک بدر کیا ہے۔ سن 2023 سے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کی نئی مہم جاری ہے۔
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی وزیرخارجہ بلوچستان میں اسحاق ڈار بھارت پر
پڑھیں:
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔
اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔
(جاری ہے)
بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم
گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔
پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور میڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔
تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔
"قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
تاہم بعض بھارتی میڈیا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔
بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"
پابندی کا مطالبہبدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔
"بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"
ادارت: جاوید اختر