سپریم کورٹ کے  جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے۔ صدر مملکت کو تبادلے کیلئے کوئی کیسے انفورس کر سکتا ہے؟۔جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران جسٹس مظہر نے وکیل کو ہدایت کی کہ دلائل ججز کے ٹرانسفر تک محدود رکھیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائیکورٹس سے ججز تعینات ہوتے ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر پر صدر کے اختیار کی نفی نہیں کرتے۔جسٹس مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ سے جج کی شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ اُوپر ہے، جب ججز دوبارہ ہائیکورٹ جائینگے توسنیارٹی کا مسئلہ ہو جائے گا، بھارت میں ٹرانسفر ججز کی سنیارٹی طے ہے، ہمارے یہاں مسئلہ ہے، بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: چیف جسٹس سے ججز کی سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا، وکیل فیصل صدیقی

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف کا کہنا تھا کہ ججز کا ٹرانسفر مستقل نہیں عبوری ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے، اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو طرح کے ججز ہیں، تبادلہ پر آئے ججز کو اضافی الاؤنسز ملتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں تو تبادلہ پر آئے ججز کو کوئی اضافی الاؤنس نہیں ملتا، اگر ملتا ہے تو دکھا دیں، ماضی میں تبادلے کی معیاد تھی، جسے 18 ویں آئینی ترمیم میں ختم کردیا گیا ہے، کیا آئین سازوں کو معیاد دوبارہ شامل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ بھارت کو میں جج کے تبادلہ پر رضامندی بھی نہیں لی جاتی، جس پر وکیل ادریس اشرف کا مؤقف تھا کہ 2 سال سے کم عرصے کے تبادلے پر رضامندی ضروری نہیں، قانون کے مطابق خالی سیٹ پر تقرری کی جاسکتی ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ جب جج کی ویکنسی خالی نہیں ہوگی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا، اب تو جج کی تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔

وکیل فیصل صدیقی  کا مؤقف تھا کہ اس کیس میں سینیارٹی کا مسئلہ بنیادی معاملہ ہے، ٹرانسفر ہوئے ججز کی سینیارٹی سب سے نیچے سے شروع ہونی چاہیے، ٹرانسفر ہوئے دو ججز سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہیں، جسٹس سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 کو ایڈیشنل جج بنے جبکہ جسٹس سومرو نے 14 اپریل 2023 کو حلف لیا تھا۔

فیصل صدیقی کے مطابق جسٹس محمد آصف کا کیس بڑا دلچسپ ہے، جنہوں نے نے 20 جنوری 2025 کو حلف لیا تھا، جسٹس محمد آصف اس وقت تک ایڈیشنل جج ہیں، عدالتی استفسار پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے 22 دسمبر 2015 کو حلف لیا تھا۔

مزید پڑھیں:

فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے سینیارٹی کا معاملہ ڈسکس ہی نہیں کیا گیا، ریکارڈ یہ بتا رہا ہے کہ چیف جسٹس سے سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ادریس اشرف بانی پی ٹی آئی جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے: جسٹس علی مظہر
  • ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ، کوئی کیسے دبائو ڈال سکتا ہے ؟، سپریم کورٹ
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ آپ درخواست گزاران کے وکلاء کے دلائل میں اختلاف ہے، سپریم کورٹ
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ آپ درخواست گزاران کے وکلاء کے دلائل میں اختلاف ہے، سپریم کورٹ
  • ججز ٹرانسفرز کیس: ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس؛سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا
  • مخصوص نشستیں کیس‘ دو ججز نے کہا تھا ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے:جسٹس علی مظہر
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستیں کیس، لائیو نشریات اور بینچ پر اعتراضات زیر بحث
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: چیف جسٹس سے ججز کی سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا، وکیل فیصل صدیقی