ججز ٹرانسفرز کیس: ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ججز ٹرانسفرز کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں ججز سے ٹرانسفر پر رضامندی نہیں پوچھی جاتی، انڈیا میں اس لیے ججز سنیارٹی کیساتھ ٹرانسفر ہوتا ہے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے ججز کی تقرری لازمی ہے، صدر پاکستان کے لیے جج کا تبادلہ کرنا لازمی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت کے پاس تبادلے کا آئینی اختیار ہے، صدر مملکت کو تبادلے کے لیے کوئی کیسے انفورس کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ دلائل ججز کے ٹرانسفر تک محدود رکھیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے دلائل کے آغاز میں کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر پر صدر کے اختیار کو نفی نہیں کرتے۔
دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پنور نے استفسار کیا کہ آپ کا کہنا تھا دلائل میں سنیارٹی کے ایشو کو فوکس کروں گا۔
جس فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرا نقطہ جج کا تبادلہ ٹائم باؤنڈ ہے، فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائیکورٹس سے ججز تعینات ہوتے ہیں۔ان ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تعیناتی کا تبادلہ کے ایشو سے کیا تعلق ہے؟ ہائیکورٹ سے جج کی شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ اوپر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں جج کا تبادلے کا اسٹیٹس برابر ہوتا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ جسٹس آصف ایڈیںشنل جج تھے، ایڈیشنل جج کی تبادلہ پر اسلام آباد ہائیکورٹ کیسے تقرری ہو سکتی ہے؟ کیا جوڈیشل کمیشن جسٹس آصف کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی کی بنا پر مستقل کرنے کا فیصلہ کرے گا۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تو جسٹس آصف کی بلوچستان ہائیکورٹ میں بطور ایڈیںشنل جج کارکردگی کا دیکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس کی ٹرانسفر نہیں ہو سکتی لیکن قائم مقام چیف جسٹس کی ٹرانسفر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ منیر اے ملک نے اپنے دلائل میں الجہاد کیس کا حوالہ دیا تھا۔
جس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ منیر صاحب نے تو اس پوائنٹ کا پورا آپریشن کیا تھا۔ جب کہ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آپ نے ٹائم باؤنڈ کی بات کی کوئی وجہ تو دیں کہ کیوں ٹائم باؤنڈ ہوتا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی کا جواب تھا کہ میں آپ کو وجوہات بیان کروں گا کہ ٹائم باؤنڈ کیوں ضروری ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا بھارت میں بھی ٹائم باؤنڈ کا کونسیپٹ ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا آرٹیکل 200 اور انکا بھی آرٹیکل ہے کہیں ٹائم باؤنڈ کے حوالے سے نہیں لکھا۔
جس پر فیصل صدیقی کا جواب تھا کہ ججز کی مستقل ٹرانسفر نہیں ہو سکتی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں ان ججز کی ٹرانسفر ٹائم باؤنڈ نہیں ہے، فرض کریں اگر انہی ججز کو دوبارہ سے ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو ان کی پھر وہاں پر کیا سنیارٹی ہوگی؟
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ جب ججز دوبارہ سے اپنی ہائیکورٹ میں جائیں گے تو پھر یہ سنیارٹی کا مسئلہ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں ٹرانسفر ججز کی سنیارٹی طے ہے، ہمارے پاس مسئلہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے اضافہ کیا کہ بھارت میں سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔
وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ انڈیا میں ٹرانسفر ججز حلف لیتے ہیں، آپ کا جو پوائنٹ ہے کہ یہاں پر حلف نہیں لیا جاتا تو یہ کہیں پر نہیں لکھا۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ شریعت کورٹ اور ہائیکورٹ میں جب قائمقام چیف جسٹس بنتے ہیں تو حلف لیا جاتا ہے۔ ٹرانسفر جج کے واپس جانے پر ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ دوبارہ سے ان کی سنیارٹی نیچے سے شروع ہوں۔
فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جج ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ قائمقام جج کے طور پر آتا ہے تو ہائیکورٹ میں اس کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی، اس طرح ہائیکورٹ سے ٹرانسفر جج واپس پرنسپل سیٹ پر جائے گا تو سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی۔
فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹرانسفر جج کے دوبارہ سے حلف لینے سے پرانی والی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی، اگر جج جہاں پر ٹرانسفر ہوا ہے تو وہاں کا حلف لینے سے فرق نہیں پڑتا۔
بعد ازاں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز ٹرانسفر کیس جسٹس شکیل احمد جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ صدر مملکت وکیل فیصل صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ججز ٹرانسفر کیس جسٹس شکیل احمد جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ صدر مملکت وکیل فیصل صدیقی جسٹس محمد علی مظہر نے نے دلائل میں کہا کہ وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ فیصل صدیقی نے ہائیکورٹ میں ہائیکورٹ سے شریعت کورٹ سپریم کورٹ ٹائم باؤنڈ انڈیا میں کا تبادلہ صدر مملکت نے کہا کہ کورٹ میں انہوں نے نے اپنے ہو سکتی ججز کی دیے کہ کے لیے
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
ریاض ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی پر وقار دعوت پر پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر 2025 - 25/3/1447 ہجری کو مملکت سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔
ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، نے ریاض کے ال یمامہ پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کے آغاز میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے خیرمقدم کا اظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور سٹریٹجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا اور تبادلۂ خیال کیا۔
پاکستان کی معیشت پر بین الاقوامی اعتماد کا اظہار، مشرق بینک کا پاکستان میں داخلہ:پاکستان بینکس ایسوسی ایشن
مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریباً 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (SMDA) پر دستخط کئے۔ یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
چیف منسٹر پنجاب نے پوچھا بار ایسوسی ایشنز میں مسلم لیگ کیوں ہار رہی ہے؟ خواجہ محمد شریف نے کہا ”اس سوال کا جواب سچے مسلم لیگی ہی دے سکتے ہیں“
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عزت مآب ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
چپقلش کاخوب شور تھا، سرکار کی نوکری کرتے 14برس بیت گئے تھے، ابھی پہلی پروموشن کا انتظار تھا،تکلیف دہ انتظار اور یہ ختم ہوتے نظر بھی نہیں آ رہا تھا
مزید :